حمد پاک

 

خدا کے نور سے روشن ہوا ہے دو جہاں بے شک
کہ اِس کے معترف ہیں یہ زمین و آسماں بے شک

بیاں کرتے ہیں سب جِن و بشر حمد و ثنا رب کی
تمام اشیائے عالم ہیں اُسی کے ترجماں بے شک

ستارے ، چاند ، سورج سب خدا کے حکم کے تابع
اُسی کی حمد کرتی ہے فلک پر کہکشاں بے شک

ہوا ، بادل ، گھٹا ، بجلی ، سمندر ، جھیل اور جھرنے
سبھی پر مُنکشف کرتے رہے رب کے نشاں بے شک

خدا کی صنعتوں کا ہر طرف دیدار ہوتا ہے
مناظر کر رہے ہیں رنگِ قدرت کو عیاں بے شک

خدا کی شان سے اکثر کِھلے ہیں پھول صحرا میں
بہ حکمِ رب بیاباں میں ہوئے دریا رواں بے شک

جدھر دیکھو نظر آئے خدا کا جلوۂ اقدس
اُسی کے نور سے پُرنور ہیں کون و مکاں بے شک

فضیلت بڑھ گئی سب کی خدا کی بندگی کر کے
رہے محروم جو اِس سے ہوئے وہ بدگماں بے شک

ہدایت کا شرف بخشے وہی ہر ایک بندے کو
اُسی سے فیض پاتے ہیں سبھی پیر و جواں بے شک

پرستش حور و غلماں یا ملائک سب کریں اُس کی
رگِ جاں سے قریں جو خود رہے ہر دم نہاں بے شک

سبھی اشیائے دو عالم بہت کوشش کریں لیکن
خدا کی عظمتوں کا ہو نہیں سکتا بیاں بے شک

خدائے لم یزل کی شان ، عظمت یا بزرگی کو
بیاں کر ہی نہیں سکتی غزالیؔ کی زباں بے شک

محمد مصطفےٰ غزالی
عظیم آباد، پٹنہ، بہار
9798993200,8409508700

 

نعتیہ غزل
مہاپُرش تم ہونِگارِ اُمم
تری چھائوں میں ہے بہارِ اُمم
دِیا ربّ نے ہے نسخۂ کیمیا
کہ انسانیت کو کیا تازہ دم
جَگت میں ترا بول بالا رہا
غلاموں کا حامی رہا ہرقدم
تُو حُسنِ سراپا ہے عالی نژاد
تُو اِنسانِ کامل ہے بحرِ حِکم
تُو رحمت کا پیکر، دلِ دِلبراں
تری دِلبری سے ہے قائم بَھرم
پسند آئی ربّ کو تری ہر اَدا
تُو دریائے رحمت ہے ابرِ کرم
دیا جوڑ دِین و سیاست کو ہے
کہ واری ہیں تجھ پر ہزاروں اِرم
مِٹا دیں جہالت کی رسمیں یہاں
شہِ دِینؐ تُو ہر جُگ میں ہے محترم
ترے گُن کہاں تک گِنوں برملا
کہ عاجز زبان، ناتواں ہے قلم
ترے دَر پہ ہے میرؔ کی التجا
ہماری اَماوَس کو کر دے پُنَم

ڈاکٹر میر حسام الدین
گاندربل کشمیر