بہترحکمرانی کے دعوے محض سراب:علی محمدساگر چاربرس سے بجلی فیس میں مسلسل اضافہ عوام دشمنی کاعکاس

سرینگر// جموںوکشمیر کے عوام کو گذشتہ 4برسوں سے غربت، افلاس اور تنگدستی کے بھنور میں دھکیلا جارہاہے اور حکومتی غیر سنجیدگی، غیر دانشمندنی اور غفلت شعاری سے یہاں کی آبادی پشت بہ دیوار ہورہی ہے۔ ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے حلقہ انتخاب خانیار کے حلقہ نوہٹہ کے عہدیداروں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں مقامی لوگوں کے مسائل و مشکلات کے علاوہ پارٹی سرگرمیوں اور پروگراموں کا جائزہ لیا گیا۔ ساگر نے کہا کہ 2019سے کشمیری عوام بے بس ہیں اور اس تاریخی ریاست کو اندھیروںمیں دھکیلنے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا گیا۔ سرکاری سطح پر تعمیر و ترقی، بدلائو، نیا دور، سرمایہ کاری اور دیگر بلند بانگ دعوے تو ہورہے ہیں لیکن یہ دعوے اور اعلانات اخبارات اور ذرائع ابلاغ تک ہی محدود ہیں۔ زمینی سطح پر سرکاری دعوئوں کی کوئی بنیاد نظر نہیں آتی اور زمینی سطح پر جب لوگوں کے مسائل و مشکلات پر نظر دوڑائی جاتی ہے تو حکمرانوں کی ہر ایک بات صداقت سے بعید ثابت ہوجاتی ہے۔ ساگر نے کہاکہ اقتصادی بدحالی، معیشی بحران، ریکارڈ توڑ مہنگائی، بے روزگاری اور غیر یقینیت نے لوگوں کی زندگیاں وبال بنا کر رکھ دیں ہیں اور لوگوں کو کہیں سے بھی اُمید کی کرن نظر نہیں آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی عوام دشمن پالیسی کا اندازہ اس بات سے بخوبی ہوجاتا ہے کہ گذشتہ 4برسوں سے مسلسل بجلی فیس میں اضافہ کیا جارہاہے جبکہ پینے کے پانی کے فیس بھی اتنا بڑھایا گیاہے کہ جو عام آدمی ادا کرنے سے قاصر ہے۔ ساگر نے کہا کہ مسلسل بے چینی اور غیریقینیت سے جن لوگوں کیلئے دو وقت کی روٹی کا بندوست کر پانا مشکل ہوگیا ہے وہ بجلی اور پانی کا فیس کیسے ادا کرسکتے ہیں۔ ڈلگیٹ اور ہارون قیام پذیر آبادی کو تنگ طلب کرنے پر این سی جنرل سکریٹری نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا محسوس ہورہاہے کہ حکمرانوں نے لوگوں کو ہراساں اور پریشان کرنے بیڑا اُٹھا رکھاہے۔ انہوں نے کہاکہ ڈلگیٹ سے چندپورہ ہارون تک کی آبادی سے زمینوں اور مکانوں کے کاغذات مانگے جارہے ہیں ۔ اتنا ہی نہیں بلکہ نوجوانوں کو شک و شبہات کی نظر سے دیکھا جارہاہے۔اس موقعے پر سیاسی اور سماجی کارکنان محمد اقبال اور محمد رفیق داریل المعروف دین نے نیشنل کانفرنس میں شمولیت اختیار کی۔