رمیش کیسر
نوشہرہ // نیشنل کانفرنس نائب صدر عمر عبداللہ نے ہفتہ کو جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد میں تاخیر کے لئے الیکشن کمیشن آف انڈیا اور بی جے پی کو نشانہ بنایا۔”جہاں تک ECI کا تعلق ہے اس کے کردار پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ ہم نے ان سے بارہا پوچھا ہے کہ جموں و کشمیر میں انتخابات کیوں نہیں کرائے جا رہے ہیں،” عمر عبداللہ نے نوشہرہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے نئی دلی میں براجمان بھاجپا سے سوال کیا کہ جموں وکشمیر میں جمہوریت کو جس طرح سے کچلا اور ختم کیا جارہاہے، اس کے پیچھے کیا وجہ ہے؟۔انہوں نے کہا کہ ’’ یہاں پنچایتیں بھی جنوری میں ختم ہوجائیں گی، اس کے بعد کیا؟ ،میونسپل کونسل اور بلدیاتی ادارے بھی ایک ایک کرکے ختم ہوگئے، اسمبلی 2018میں ختم ہوئی اور اب 2023بھی ختم ہونے کو ہے لیکن جمہوریت کی بحالی کا کہیں نام و نشان نہیں،آخر جموں و کشمیر کو ہی جمہوریت کی بحالی کیلئے جدوجہد کیوں کرنی پڑ رہی ہے، جموں وکشمیر کیساتھ یہ امتیازی سلوک کیوں ؟ ،یہاں کے عوام کی کیا غلطی ہے؟ ‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ای سی آئی نے خود اعتراف کیا ہے کہ جموں و کشمیر میں ایک خلا ہے جسے پر کرنے کی ضرورت ہے۔ “لیکن میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ یہاں الیکشن کیوں نہیں کرائے جا رہے ہیں،” ۔عمر نے کہا کہ الیکشن کمیشن صورتحال سے بچ کر مرکز اور جموں و کشمیر حکومت کے کورٹ میں گیند ڈال رہا ہے جبکہ یہ کہتے ہوئے کہ انتخابات کے انعقاد پر حتمی فیصلہ وزارت داخلہ اور جموں و کشمیر انتظامیہ کے ساتھ بات چیت کے بعد کیا جائے گا۔عمر نے کہا، “اگر یہ حقیقت ہے تو اس کا مطلب ہے کہ بی جے پی نہیں چاہتی کہ جموں و کشمیر میں انتخابات ہوں،” ۔عمر نے مزید کہا، “ہم الیکشن کمیشن اور بی جے پی کو جموں و کشمیر میں انتخابات نہ کرانے کے لیے یکساں طور پر ذمہ دار ٹھہراتے ہیں کیونکہ ان کا فرض ہے کہ وہ جمہوری طریقے سے انتخابات کرانے کے پابند ہیں”۔انہوں نے مزید کہاکہ ہندوستان کے سابق وزیر اعظم آنجہانی اٹل بہاری واجپائی کا حوالہ دیتے ہوئے عمر نے کہا، “دوست بدلے جا سکتے ہیں لیکن پڑوسی نہیں بدل سکتے۔ لہٰذا پاکستان کا بھی اتنا ہی فرض ہے کہ وہ مذاکرات کے لیے ماحول کو خوشگوار بنائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم واجپائی کی انسانیت، جمہوریت اور کشمیریت کو پکار رہے ہیں تو اس میں غلط کیا ہے۔