انسان کی تباہی نہیں، بھلائی کا سوچی

ایک ایسے وقت جب کورونا وائرس کی وباء کے بعد یوکرین جنگ کی وجہ سے دنیا کا معاشی نظام تلپٹ ہوچکا ہے اور عالمی معیشت کے حوالے سے عالمی مالیاتی فنڈ یعنی آئی ایم ایف کی جانب سے کوئی اچھے تخمینے سامنے نہیں آرہے ہیں ،یہ پریشان کن انکشاف ہوا ہے کہ دنیا میں نسل انسانی کو تباہ و برباد کرنے کیلئے عالمی دفاعی بجٹ مسلسل بڑھتا ہی چلا جارہا ہے ۔سال رفتہ میں دفاعی ساز و سامان کی خریداری میںگزشتہ دہائی کا سب سے زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا ہے اور اس صرفہ میں بیک وقت3.6فیصد اضافہ ہوا ہے ۔حیرانگی کی با ت ہے کہ ترقی یافتہ ممالک کو چھوڑیں ،اب تو ہمارا ملک بھارت بھی اس فہرست میں شامل ہوچکا ہے اور امریکہ وچین کے بعد بھارت دنیا کا ایسا تیسرا ملک بن چکا ہے جہاں دفاعی بجٹ میں بے پناہ اضافہ ہوچکا ہے۔ امریکہ میںدفاعی بجٹ 1917بلین ڈالر تک پہنچ گیااور یہ 2010کے بعد سب سے زیادہ اضافہ ہے ۔اسی طرح چین کا دفاعی بجٹ5.1فیصد اضافہ کے ساتھ261بلین ڈالر تک پہنچ گیاجبکہ بھارت میں دفاعی بجٹ میں2019کے برعکس 6.8فیصد اضافہ ہوا اور یہ80.1بلین ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔
اعداد وشمار بتاتے ہیںکہ 2020میں عالمی سطح پر جتنی رقم دفاعی بجٹ پر صرف کی گئی ،وہ فی کس عالمی آمدن کا 2.2فیصد بنتا ہے جو249ڈالر فی کس ہے۔ گوکہ امید کی جارہی ہے کہ اب کورونا وائرس کے بحران کی وجہ سے دفاعی صرفہ کم ہوجائے گالیکن اب تک انسانی غفلت کی وجہ سے ہوئی تباہی کا اب حساب کون دے گا۔ انسان کو انسان سے خطرہ ہے ۔انسانی جان ختم کرنے کیلئے ہم نے اپنی آمدن کا بڑا حصہ سامان حرب و ضرب پر صرف کیالیکن انسانی جان بچانے کیلئے کچھ نہ کیا حالانکہ یہ دنیا انسان کیلئے ہی تو ہے ۔دنیا کے ممالک اپنی سرحدوذںکو ناقابل تسخیر بنانے کیلئے دفاعی بجٹ بڑھا رہے ہیں لیکن ان سرحدوںکے اندر رہ رہے لوگوںکے بارے میں کیوں سو چا نہیں جارہا ہے ۔مسابقت کی یہ جاہلانہ دوڑ کب انسان کا پیچھے چھوڑے گی۔
یہ سمجھنے والی بات ہے کہ دنیا کو ایک دوسرے سے خطرہ کیوںہے ۔کیوں امریکہ کو لگ رہا ہے کہ چین یا روس اس کو کھا جائے گا اور یوں چھوٹے ممالک کو ہر دم خطرہ رہتا ہے کہ کہیں امریکہ اور اس قبیل کے دوسرے لوگ انہیں نگل نہ جائیں ۔جواب اس کا یہ ہے ہم انسانیت بھول چکے ہیں اور حرص و تمع ہم پر اس قدر حاوی ہوچکا ہے کہ ہمیں کچھ دکھائی نہیں دے رہا ہے ۔جب نظام عدل قائم نہ ہوگا اور مادیت کا دبدبہ ہوگا تو غالب غلبہ پانے کے جستجو میں ہوگا جبکہ مغلوب پستا ہی چلا جائے گا۔یہی کچھ اس وقت دنیا میں ہورہا ہے ۔یہ جو دفاعی بجٹ بڑھانے کے اعداد وشمار سامنے آرہے ہیں ،یہ چیخ چیخ کر بتا رہے ہیں کہ انسانی جان بچانے کیلئے نہیں ،بلکہ انسان کو غلام اور کیڑے مکوڑوںکی زندگی بسر کرانے کیلئے ہیں۔ہمارے ملک میں30کروڑ لوگ سطح افلاس سے نیچے گزر بسر کررہے ہیں جن کا اپنا مکان نہیں ہے ۔یہاں کروڑوں لوگ شام کو خالی پیٹ سڑکوں کے کناروں پر سوجاتے ہیںلیکن یہ سب شاید ہمارے حکمرانوںکو نظر نہیں آرہا ہے ۔
قوم پرستی کے نام پرملک کا ناقابل تسخیر بنانے کے مشن پر گامزن ہونا اچھی بات ہے لیکن اُس ملک کی سرحدوںکو محفوظ بنانے کا فائدہ کیا ،جس ملک کے شہری طبی سہولیات کی عدم موجودگی میں وائرس کا تر نوالہ بنیں۔انسانی عقل دھنگ رہ جاتی ہے کہ کیوں کر بھارت جیسے غریب ملک کو دفاعی سازو سامان کی اس مسابقت میں جھونک دیا گیاہے ۔دنیا کو اگر خطرہ ہے تو وہ سرحدوں سے نہیں بلکہ عدم توازن ،ناانصافی اور ظلم وجبر سے ہے ۔غریبی اور امیری کے درمیان حائل دیوار مٹ جائے تو امتیاز ہی ختم ہوجائے گا۔پھر نہ دشمنی رہے گی اور نہ کوئی کسی کے خون کا پیاسا ہوگا۔
کورونا وائرس نے ان عالمی طاقتوں کو آئینہ دکھا دیا ہے ۔قدرت کے سامنے کسی کی نہیں چلتی ۔جن ظاہری سرحدوںکو ناقابل تسخیر بنانے کیلئے آپ انسانی جانوںکی پرواہ کئے بغیر لوگوں کی بہبودی پر خرچ ہونے والا پیسہ بم وبارود بنانے پر صرف کرتے ہیں،آج اُن سرحدوںکی کوئی وقعت نہیں رہی ہے ۔ایک ایسا جراثیم حاوی ہوچکا ہے جس کے لئے ان سرحدوںکی کوئی اہمیت نہیں ہے اور وہ سرحدیں دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتا ہے اور سب کو برابر مار رہا ہے۔کھلی آنکھوں سے نظر نہ آنے والا یہ جرثوم قدرت کی وہ بے آواز لاٹھی ہے جو اب برسنے لگی ہے کیونکہ ہم نے قدرت کے نظام میں مداخلت کرکے اللہ کی زمین پر فساد برپا کردیا ہے۔
ابھی بھی وقت ہے کہ انسان سنبھل جائے اور اپنی ترجیحات تبدیل کرے ۔دفاعی بجٹ کسی کام کا نہیںہے ۔انسانی بہبود کیلئے پیسے صرف کئے ۔نظام فطرت کے احیاء کو ترجیحات میں شامل کریں۔انصاف کا بول بالا کرنے کیلئے پیسے صرف کریں۔انسانیت کو اپنا مذہب بنائیں ۔اگر آپ ایسا کریں گے تو آپ کو دفاعی بجٹ کے نام پر یہ بم وبارود بنانے کی چنداں ضرورت نہ پڑے گی لیکن اگر استحصالی نظام یوں ہی جاری رہا تو اگر ہم اس وباء سے بچ کر بھی نکلے ،آگے چل کریہ بم و باردو ہی کسی دن ہمیں بھسم کرکے رکھ دیںگے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔