الرجی کیا ہے اور اسے کیسے روکا جائے؟ صحت و طب

ویب ڈیسک
سردیوں میں ٹھنڈ لگنا عام بات ہے اور اس سے پہلے کہ آپ ٹھنڈ کے لیے کوئی دوائی کھائیں، آپ شاید اس پر سوچنا چاہیں کہ آپ کی بہتی ناک، گلے کی خراش اور بھرائی ہوئی آنکھیں سردیوں کی الرجی کی وجہ سے ہوسکتی ہیں۔ ویسے تو بہار اور خزاں کے موسم میں اکثر پولن الرجی کے شکار لوگوں میں الرجی کی شکایات بڑھ جاتی ہیں مگر دیگر الرجیوں کے شکار افراد کو سردیوں میں مزید پریشان کن علامات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔سردیوں کے موسم میں پالتو جانوروں، نم سطحوں پر بننے والی پھپھوندی اور مٹی کے کیڑوں سمیت کئی چیزیں الرجی کا سبب بن سکتی ہیں۔ سردیوں کے موسم میں لوگ اور پالتو جانور گھر کے اندر پہلے سے زیادہ رہنے لگتے ہیں جس سے گھر میں جانوروں کے بالوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ ہیٹر چلانے سے پھپھوندی وینٹس میں گردش کرسکتی ہے۔ مٹی کے کیڑوں میں بھی اس موسم میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
اب سوال یہ ہےکہ آپ کو کس طرح کی الرجیز کا سامنا رہتا ہے، اس کی بنا پر آپ سال بھر ان کا نشانہ بن سکتے ہیں۔ یہ بہت ہی عام ہے کہ کسی شخص کو گھر کے اندر اور باہر دونوں ہی طرح کے ماحول سے الرجی ہوسکتی ہے۔ اگر آپ سردیوں کی الرجی کا شکار ہوتے ہیں تو آپ کو ایک سال کے بعد دوسرے سال میں ایک مخصوص رجحان نظر آنا چاہیے۔ سردیوں کی الرجیز کا دورانیہ ہر شخص کے لیے مختلف ہوسکتا ہے کیونکہ کچھ جگہوں پر سردیوں کا موسم زیادہ طویل ہوتا ہے۔ سردیوں کی الرجیز میں اکثر ایک سے زائد علامات مجتمع ہوتی ہیں جن سے آپ کی بے آرامی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ الرجیز تب تک رہ سکتی ہیں جب تک کہ الرجی پیدا کرنے والی چیز سے آپ تعلق میں رہیں۔ بخار اکثر الرجی کے بجائے ٹھنڈ کی وجہ سے ہوتا ہے۔
اگر آپ کو الرجی کی شدید علامات کا سامنا ہو تو آپ کو ان سے نجات کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
اگر آپ الرجیز کا شکار ہیں تو ہو سکتا ہے کہ آپ یہ سوچیں کہ آپ کا مدافعتی نظام کمزور ہے۔ یہ ایک عمومی غلط فہمی ہے۔ کولمبیا یونیورسٹی کے ماہرِ الرجی ڈاکٹر اسٹیفن کینفیلڈ کے مطابق درحقیقت الرجیز اس بات کا اشارہ ہیں کہ آپ کا جسم خود کو محفوظ رکھنے کے لیے کام کر رہا ہے۔ جب آپ کا جسم الرجی کا سبب بننے والی کسی چیز کے تعلق میں آتا ہے تو یہ اس چیز سے چھٹکارہ پانے کے لیے ہسٹامائن خارج کرتا ہے۔ پریشان کرنے والی علامات مثلاً آنکھوں میں پانی آنا اور نام بہنا وغیرہ درحقیقت آپ کے جسم کے لیے الرجی پیدا کرنے والے عناصر سے چھٹکارہ پانے کا ایک طریقہ ہیں۔
اب پولن الرجی کی طرف آتے ہیں۔ گرمیوں کے موسم میں ہلکی ٹھنڈی ہوائیں چل رہی ہیں، شام کے وقت لوگ باغ میں چہل قدمی کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق جو لوگ ’پولن الرجی‘ میں مبتلا ہیں مثال کے طور پر بہتی ناک، گلے کی خراش اور بھرائی ہوئی آنکھیں، وہ لوگ اپنی چھٹی کے دن گھر سے باہر جانے سے کتراتے ہیں اور گھر کے اندر ہی رہنا پسند کرتے ہیں۔
پولن الرجی کیا ہے؟بہار کے موسم میں پھولوں کے ذرات جنہیں ہم پولن بھی کہتے ہیں، ہوا میں بہت زیادہ مقدار میں موجود ہوتے ہیں، یہ انتہائی چھوٹے ہوتے ہیں جنہیں صرف مائیکروسکوپ کی مدد سے ہی دیکھا جا سکتا ہے۔یہ پولن جب حساس لوگوں کے جسم میں داخل ہوتے ہیں تو یہ جسم میں مختلف علامات پیدا کرتے ہیں، اسے ’پولن الرجی‘ کہتے ہیں۔
پولن کی مقدار گرم اور خشک دنوں میں زیادہ ہوتی ہے جبکہ نمی والے دن ان کی مقدار کم ہوتی ہے۔پولن الرجی کا موسم فروری کے آخری ہفتے سے شروع ہوکر مئی کے پہلے ہفتے تک جاری رہتا ہے۔ان دنوں میں چونکہ درختوں اور پودوں پر پھول لگ رہے ہوتے ہیں اس وجہ سے ہوا میں پولن کی تعداد زیادہ ہو جاتی ہے جس کے باعث اسپتالوں میں پولن کےمریضوں کا رش بڑھ جاتا ہے۔پولن ناک، آنکھ اور منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوتے ہیں۔اس کی وجہ سے ہمارا مدافعتی نظام ہسٹامینز (histamines) نامی کیمیکل پیدا کرتا ہے، جو جلد کی سوزش اور خارش کا سبب بن سکتا ہے۔کئی ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اپریل کے اوائل سے ہی پولن الرجی کے شکار لوگوں میں چھینک، کھانسی اور سانس لینے میں مشکلات جیسے مسائل میں اضافہ ہوجاتا ہے۔اس کے علاوہ دمہ اور ایگزیما جیسے مریضوں میں پولن الرجی کا بخار زیادہ ہونے کا خطرہ ہے۔بعض صورتوں میں متاثرہ افراد پولن کے حملے سے بچنے کے لیے کالے چشمے پہنتے ہیں، ماسک کا استعمال کرتے ہیں، ناک کے نتھوں کے گرد ویزلین (Vaseline) بھی لگاتے ہیں تاکہ پولن ان کے جسم میں داخل نہ ہوسکے۔یہ بیماری کیڑے مکوڑوں یا جانوروں کے بالوں مین پھنسے ہونے کی وجہ سے پھیل سکتے ہیں۔
اولیویا کرک ،ایک تجربہ کار اور گارڈن ڈیزائنر ہے جو ایسے باغات بنانے میں مہارت رکھتی ہے جہاں پولن کے اثرات انتہائی کم ہوں۔وہ کہتی ہیں کہ پھل دار درخت اور ایسے پھول جہاں شہد کی مکھیاں آنا پسند کرتی ہیں، ان باغات میں جانا اور چہل قدمی کرنا بہتر ہے۔ناشپاتی، سیب اور چیری بلاسم جیسے درخت کے علاوہ گلاب، نلی نما پھول جیسے ڈیفوڈلز، فاکس گلوز، ٹیولپس جیسے پھول کے گرد چہل قدمی کریں۔سب سے پہلے آپ کو پولن کی قسم کی شناخت کرنا ہے جس سے آپ کو الرجی ہے، کیونکہ پولن کی مختلف اقسام ہوتی ہیں۔اگر آپ کو الرجی بہت زیادہ ہے تو دن کے آغاز اور اختتام کے وقت پولن کی سطح عروج پر ہوتی ہے، اس لیے ایسے وقت میں باہر نہ نکلیں۔شام کے وقت درجہ حرارت کم ہوتا ہے اس لیے شام کے وقت گھر کے باہر جانے اور چہل قدمی کرنے کا یہ بہترین وقت ہوسکتا ہے۔
������������������