۔35-اے اورشہری ہلاکت کیخلاف گول میں احتجاج

 ؔگول//پوری ریاست میں جہاں 35-Aکے خلاف ریاستی عوام پارٹی سطح سے اوپر اُٹھ کر 35-Aکے تحفظ کے لئے سڑکوں پر نکل کر احتجاج کر رہے ہیں اور مانگ کر رہے ہیں کہ اگر اس قانون کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی جائے گی تو اس کے بھیانک نتائج سامنے آ سکتے ہیں ۔ وہیں شہری ہلاکتوں بالخصوص کوہلی گول میں ایک غریب نوجواب کی ہلاکت کے خلاف بھی نعرے بازی کی ۔ آج نیشنل کانفرنس کے بینر تلے اور ڈاکٹر شمشادہ شان کی قیادت میں گول بازار میں ایک احتجاجی ریلی کا اہتمام ہوا جس میں کافی لوگوں نے حصہ لیااور 35-Aکے حق میں نعرے بازی کی ۔ اس موقعہ پر مقررین نے کہا کہ اگر اس قانون کے ساتھ چھیڑچھاڑ کی گئی تو اس کے بھیانک نتائج نکل سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ریاستی عوام کی شناخت ہے اور ان کا بنیادی حق ہے اور اس حق کو چھیننے کے لئے  مرکز کی نیت میں کھوٹ ہے اور جب سے بی جے پی۔ پی ڈی پی سرکار آئی تو اس نے ریاست کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا وہیں پورے ملک میں اس وقت افرا تفری کا ماحول پیدا ہوا ہے اور لوگوں کے ساتھ دھوکہ بازی جاری ہے اور لوگ اپنے حقوق کے لئے سڑکوں پر نکل آئے ہیں ۔ وہیں ریاست میں ناحق خون پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور گول کوہلی میں نوجوان کی ہلاکت کے خلاف سخت نعرے بازی کی اور اس ہلاکت پر عدالتی کارروائی کی مانگ کی ۔شمشادہ شان نے کہا کہ جموںوکشمیر کو بہار بنایا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون شیخ محمد عبداللہ کا تھا اور اس سے ریاست کی عوام محفوظ تھی ۔ انہوں نے کہا کہ جب باہر سے یہاں لوگ آئیں گے تو اس سے یہاں کے روزگار پر فرق پڑے گا۔ شمشادہ شان نے کوہلی میں نوجوان کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس نوجوان کا دور دور تک ملی ٹینسی سے کوئی تعلق نہیں تھا اور بلا جواز اس نوجوان کو شہید کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ اسے جلد از جلد انصاف ملنا چاہئے ۔یہ احتجاجی ریلی بازارسے نکالی گئی اور بعد میں بس اسٹینڈ میں ایک احتجاجی دھرنا دیا گیا جہاں  مقررین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔