سرینگر//انجمن اوقاف جامع مسجد نے تاریخی جامع مسجدسرینگر کو30ویں جمعہ بھی نمازجمعہ کی ادائیگی کیلئے بندرکھنے کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے اسطرح کے اقدامات سے مسلمانوں کے دینی جذبات کو مجروح کیاجارہا ہے اوریہ مداخلت فی الدین کا عمل ہے جس کے خلاف عوام کے غم وغصے میں روزبروزاضافہ ہورہا ہے۔ایک بیان میں انجمن اوقاف نے کہا کہ ماہ رجب کا آخری عشرہ چل رہا ہے جبکہ حکام نے اپنی من مانی اور تاناشاہی کا مظاہرہ کرکے کشمیر کی سب سے بڑی عبادت گاہ اور رشد و ہدایت کے عظیم مرکز جامع مسجد سرینگر میں ایک بار پھر مسلمانان کشمیر کو نماز جمعہ جیسے اہم فریضے کی ادائیگی کی اجازت نہیں دی۔بیان میں مرکزی جامع مسجد کو بند رکھنے اور سربراہ اوقاف میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق کو گزشتہ ڈھائی سال سے زیادہ عرصے سے لگاتار محصور رکھنے کی کارروائی کو غیر قانونی اور غیر اخلاقی قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی گئی کہ معراج النبیؐ کی تقریب کے موقعہ پر موصوف کی رہائی عمل میں لائی جائیگی تاکہ وہ فلسفہ معراجؐ کے انسانیت کے آفاقی پیغام کو عوام الناس خاص طور پر کشمیری عوام تک اپنے صدیوں پرانی روایتی طرز پر وعظ و تبلیغ کے ذریعے پہنچا سکیں۔