یواین آئی
لندن// سائنسدان پہلے ہی 2023 کو انسانی تاریخ کا گرم ترین سال قرار دے چکے ہیں، تاہم یہ ڈیٹا 1850 سے اب تک کا تھا۔مگر اب سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ 2023 کا موسم گرما شمالی نصف کرے میں گزشتہ 2 ہزار برسوں کے دوران سب سے گرم ترین تھا اور ایسا انسانوں کے باعث ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ہوا۔برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی اور جرمنی کی Johannes Gutenberg یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں یہ انکشاف کیا گیا۔تحقیق کے دوران برف کی تہہ کے نمونے، درختوں کے دائرے اور دیگر ڈیٹا استعمال کیا گیا۔محققین کے مطابق درختوں کے دائروں سے ہر سال کے موسم کا مستند ڈیٹا حاصل کرنا ممکن ہے اور نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ 2023 جیسی گرمی کا سامنا انسانوں کو گزشتہ 2 ہزار برسوں میں کبھی نہیں ہوا۔تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ شمالی نصف کرے کا درجہ حرارت موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے 2015 کے پیرس معاہدے کے طے کردہ ہدف سے تجاوز کر چکا ہے۔خیال رہے کہ 2015 کے پیرس معاہدے میں طے کیا گیا تھا کہ عالمی درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز نہیں کرنے دیا جائے گا۔درختوں کے ڈیٹا کے ذریعے یہ جاننے کی کوشش کی گئی تھی کہ 2 ہزار برسوں کے دوران شمالی نصف کرے کا درجہ حرارت کس حد تک بڑھا ہے۔