جکارتہ// ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد کا کہنا ہے کہ اگر کوئی لیڈر اپنے وعدوں سے ہٹ جائے یا یوٹرن لے تو اس میں کوئی برائی نہیں۔ مہاتیر محمد کا کہنا تھا کہ بعض مرتبہ لوگوں نے غلطیاں کیں اور اپنے فیصلوں سے پیچھے ہٹے کیونکہ انہیں جب احساس ہوتا ہے کہ ایسا کرنے میں ہی عقلمندی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ بعض مرتبہ ہم غلط راستے پر چل پڑتے ہیں،ہم واپس پلٹ جاتے ہیں لیکن صرف اس وقت جب ضروری ہوتا ہے کیونکہ ہم پرفیکٹ نہیں ہیں‘۔ مہاتیر محمد کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حکومتی پالیسیوں پر 'یوٹرن' لینے کے باعث انہیں شدید تنقید کا سامنا ہے۔ قبل ازیں پکاتن ہاراپن صدارتی کونسل کے اجلاس میں مہاتیر محمد نے کئی رپورٹس پر بات کی، جن میں سے نیشنل ہائیر ایجوکیشن فنڈ کارپوریشن (پی ٹی پی ٹی این) سٹالمنٹ اسکیم کی منسوخی تھی۔ اس اسکیم کو یکم جنوری سے نافذ کیا جانا تھا،تاہم اسکیم کی منسوخی سے متعلق ملائیشین وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’ حکومت کی جانب سے یہ فیصلہ عوام کی تنقید کے بعد کیا گیا تھا‘۔ ملائیشیا کے وزیراعظم نے کہا کہ ’ اکثر لوگوں کی مختلف رائے تھی جس کا اظہار نہیں کیاگیا تھا، جب ہم نے اعلان کیا تو اکثر لوگ خوش نہیں تھے‘۔ مہاتیر محمد نے کہا تھا کہ 'اگر ہم 3 کروڑ 30 لاکھ ملائیشین شہریوں کی رائے جاننے کی کوشش کرتے، تو یہ ایک بہت بڑا چیلنج ہوتا، اس لیے جب انہوں نے منفی ردعمل دیا تو ہم نے اس پر غور کیا‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے فیصلے کا اعلان جلدکیا جائے گا۔ مہاتیر محمد کا کہنا تھا کہ ’ حکومت بہت زیادہ ایجنسیوں کو افورڈ نہیں کرسکتی خاص طور پر انہیں جن کی فنڈنگ نامعلوم ذرائع سے کی جاتی ہوں‘۔ انہوں نے کہا کہ 'جب ہم ان ایجنسیز کو بند کریں گے تو بہت سے افسران اور عملہ متاثر ہوگا'، یہ وہ ایجنسیاں ہیں جنہیں سیاسی جماعتوں کے مفاد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ مہاتیر محمد نے کہا تھا کہ ’ ہم ان ایجنسیوں کو جاری نہیں رکھ سکتے، ہم پیسہ ’ چوری ‘ نہیں کرتے ہم صرف حکومتی ریونیو پر انحصار کرتے ہیں، ہم اتنے زیادہ اخراجات برداشت نہیں کرسکتے‘۔