یو این آئی
نئی دہلی// غیر مسلموں کے ساتھ بہتر روابط قائم کرنے پر زور دیتے ہوئے جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ مسلمانوں کے ساتھ ہماری کوشش یہ ہونی چاہئے کہ غیرمسلم اسلام اور مسلمانوں کے تعلق سے جو سمجھ اور سوچ قائم ہو وہ مسلمانوں کے رابطے کی وجہ سے ہونا کہ میڈیا کے ذریعہ۔میڈیا یا لٹریچر جو بھی ہے وہ تھرڈ پارٹی نہ ہو بلکہ براہ راست ہو۔اس امر کا اظہار کا انہوں نے یو این آئی کے ساتھ خصوصی بات چیت کے دوران کیا۔اس سوال پر کہ ہندو اور مسلمانوں کے درمیان جو نفرت پیدا کی گئی ہے اور ایک طرح سے زہریلا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ جس میں فرقہ پرست طاقتیں بہت حد تک کامیاب بھی ہوئی ہیں۔ تو اس ضمن میں جماعت اسلامی کے ساتھ ساتھ پورے مسلمانوں کا لائحہ عمل کیا ہونا چاہیے ؟کے جواب میں امیر جماعت اسلامی ہند نے کہاکہ ہمارے خیال میں سب سے اہم لائحہ عمل یہ ہونا چاہئے کہ سب سے زیادہ تعلقات اورآپسی روابط قائم کیے جائیں۔ تو خود بخود ڈائیلاگ کی فضا قائم ہوگی۔ فرقہ پرست طاقتوں کی کوشش یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ پولرائزیشن پیداہوں اور دوریاں بڑھیں۔ عام سماجی رابطے ہیں جن کے درمیان روابط اور ڈائیلاگ ہوتا ہے اور ایک دوسرے کے خیالات کا تبادلہ ہوتا ہے وہ رابطہ کمزور سے کمزور تر ہوئے ہیں۔ دوسرا کام یہ ہے کہ ہر سطح پرمیں ہمیشہ یہ بات کہتا ہوں کہ ہماری کوشش یہ ہونی چاہئے کہ غیرمسلم اسلام اور مسلمانوں کے تعلق سے جو سمجھ اور سوچ بنے وہ مسلمانوں کے رابطے کی وجہ سے بنے میڈیا کے ذریعے نہ بنے ۔میڈیا یا لٹریچر جو بھی ہے وہ تھرڈ پارٹی نہ ہو براہ راست ہو۔ تھرڈ پارٹی میڈیا کی وجہ سے ہے وہ نفرت کی ایک اہم وجہ ہے ۔انہوں نے کہاکہ ظاہر ہے کہ اب سوشل میڈیا کا زمانہ ہے جو میڈیا میں غلط رخ دے کر پیش کرتے ہیں اسی لیے برادران وطن میں نفرت پیدا ہورہی ہے وہی دوری کی اصل وجہ ہے ۔