عظمیٰ نیوز ڈیسک
حیدر آباد//ہندوستان دنیا بھر میں مذہب کے حوالے سے متنوع نظریات اور مکالماتی نظریات کا مرکز ہے۔ مختلف مذہبی گروہوں کے درمیان ہم آہنگی کیلئے تحقیقی و دانشورانہ بنیادوں پر تبادلہ خیال لازمی ہے۔ ان خیالات کا اظہار اسلامک اسٹڈیز کے معروف دانشورپروفیسر حمیداللہ مرازی(ڈائریکٹر، آئی سی ایس ایس)نے کیا۔ وہ شعبہ اسلامک اسٹڈیز اور ہنری مارٹن انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے منعقدہ دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس منعقدہ کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا ’’ ہندوستان کے عہد وسطی کی تاریخ میں اکبر کا دور بین مذہبی مکالمہ کے حوالے سے بہترین دور گزرا ہے‘ -اس دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا عنوان ’ہندوستان میں بین المذاہب مکالمے کے زاویے‘ تھا۔ ہنری مارٹن انسی ٹیوٹ کی جانب سے ڈاکٹر وکٹر ایڈون (لکچرر ودیا جیوتی انسٹیٹیوٹ آف رلیجیس اسٹڈیز، دہلی) نے اعزازی مہمان کی حیثیت سے شرکت کی۔اپنے خطاب میں انہوں نے ہندوستان میں مسلم عیسائی تعلقات کے ضمن میں ہنری مارٹن انسٹی ٹیوٹ کی خدمات کو نمایاں قرار دیا ‘‘۔افتتاحی اجلاس میں پروفیسر ہرموہندرسنگھ بیدی (چانسلر، سنٹرل یونیورسٹی آف ہماچل پردیش) نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں پنجاب ایسا علاقہ ہے جہاں بین مذہبی مکالمہ کا آغاز ہوا تھا، جو گرونانک اور بابا فرید کی تہذیبی و مذہبی وراثت کا حصہ بنا۔
اس کانفرنس کے افتتاحی اجلاس کی صدارت یونیورسٹی کے وائس چانسلر و پروفیسر سید عین الحسن نے کی۔انہوں نے موضوع کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں جہاں لامذہبیت ایک فیشن بن گیا ہے، بین مذہبی مکالمہ وقت کی اہم ضرورت ہے، جس کیلئے ایک گروہ کا دوسرے گروہ کے تئیں احترام رکھنا لازمی ہے۔ ابتداء میں صدر شعبۂ اسلامک اسٹڈیز،مانو پروفیسر محمد حبیب نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے مہمانوں کا استقبال کیا اور موضوع کی اہمیت و معنویت پر روشنی ڈالی۔