محمد تسکین
بانہال // اساتذہ اور سکول عمارتوں کی کمی کی وجہ سے ضلع رام بن کے سرکاری سکولوں میں نظام تعلیم مسلسل عدم توجہی کا شکار ہے اور کئی سرکاری سکیموں کی عمل آوری کے باوجود سرکاری سکولوں کے نظام تعلیم پر کوئی مثبت اثرات نہیں پڑے ہیں۔ ضلع رام بن کے دور افتادہ پہاڑی علاقہ شگن رامسو میں قائم ہائی سکول کی دس جماعتوں میں زیر تعلیم 131 بچوں کیلئے صرف چار ٹیچر ہی تعینات ہیں جبکہ ہیڈماسٹر سمیت ٹیچروں کی 9 اسامیاں خالی پڑی ہیں۔ ہائی سکول شگن میں سائنس ، ریاضی اور فزیکل ایجوکیشن کے ٹیچر دستیاب ہی نہیں ہیں جس کی وجہ سے یہاں زیر تعلیم غریب بچوں کی تعلیم بْری طرح سے متاثر ہو رہی ہے۔ مقامی سرپنچ محمد رفیق ملک نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ شگن کے مقامی لوگوں اور پنچایتی نمائندوں کی طرف سے کئی بار ہائی سکول شگن کی صورتحال سے اعلی حکام کو مطلع کیا گیا لیکن ہائی سکول شگن میں نہ تو ٹیچنگ سٹاف کی کمی کو پورا کیا گیا اور ناہی نئی سکول عمارت کی تعمیر کیلئے کسی قسم کے اقدامات کئے گئے ہیں۔ سکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سکول میں اساتذہ کی 13 اسامیوں کے مقابلے میں چار ہی ٹیچر تعینات ہیں جبکہ ہیڈ ماسٹر کی پوسٹ بھی خالی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ سکول کے تین کمرے دفتر ، کندر گارٹن اور ICT لیب کیلئے مخصوص ہیں جبکہ دس جماعتوں کے 131 بچوں کیلئے چار ہی کمرے دستیاب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کنڈر گارٹن میں آنے والے بچوں کیلئے بھی کوئی آیا موجود نہیں ہے۔