کشمیرحل کیلئے5 سی کا فارمولہ پیش

سرینگر//مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے مسئلہ کشمیر کے مستقل حل کیلئے’’5 سی ‘‘ کافارمولہ پیش کرتے ہوئے  اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ مرکزی سرکار دفعہ35اے کے معاملے پر جو کوئی بھی قدم اٹھائے گی، وہ ریاستی عوام کی اُمنگوں اور خواہشات کے برعکس نہیں ہوگا۔وزیر داخلہ نے ایک بار پھرعلیحدگی پسندوں سمیت ’’تمام متعلقین‘‘کو بات چیت کی دعوت دی اور واضح کیا کہ وادی میں علیحدگی پسندوں کے خلاف قومی تحقیقاتی ایجنسی کی کارروائیاںدھونس دبائو نہیں ہے۔وزیر داخلہ نے پاکستان پر برستے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کو جنگجوئوں کو جموں کشمیر میں داخل کرنے کا سلسلہ روک دینا چاہئے۔
صورتحال بہتر 
سرینگر کے ہری نواس (پاپاٹو) کے صحن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہو ئے وزیر داخلہ نے کہا کہ حالات کو سمجھنے کے بعد میں اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ صورتحال پہلے کے مقابلے میں بہتر ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا’’اگر چہ یہ دعویٰ نہیں کیا جاسکتا کہ حالات بالکل ٹھیک ہوگئے ہیں،تاہم روز بروز صورتحال بہتر ہو رہی ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ2یا3دنوں سے میں نے لگاتار ریاست کی صورتحال کا احاطہ کیا اور یقین کے ساتھ کہا جاسکتا ہے کہ یہاں امن کا قیام ہوگا۔راج ناتھ سنگھ نے کہا’’کشمیر میں امن کا درخت ابھی سوکھا نہیں ہے،بلکہ اس میں ابھی تک ہریالی نظر آتی ہے‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے پہلے بھی یہ بات نوٹس کی تھی،کہ کشمیری عوام دہشت زدہ ماحول سے باہر نکلنے کی چاہ میں ہے،اور اپنے مستقبل اور تقدیر کو محنت سے سنوارنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسی لئے میں نے سوچ سمجھ کر کشمیر کے حتمی حل کی بات کہی،اور لوگوں نے اس پر الگ الگ اٹکلیں لگا دیں۔
مسئلہ کشمیر کا حل
 راج ناتھ سنگھ نے کہا ’’مسئلہ کشمیر کے حل کی بنیاد(5 سی )پر مشتمل ہے ‘‘۔اس ضمن میں انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ Compassion(ہمدردی)، Communication(روابط)، Coexistence( بقائے باہم)، Confidence building(اعتماد سازی)اورConsistency(استحکام) ایسے نکات ہیں جن مں مسیلہ کشمیر کا حل پنہا ںہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم ہند بھی کشمیر میں قیام امن کیلئے فکر مند ہیںاور چاہتے ہیں کہ ریاستی لوگوں کو عظمت و عزت کے ساتھ امن دیا جائے۔جنگجوئوں پر کئی نسلوں کو برباد کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا ’’ہم ایک اور نسل کو برباد ہونے نہیں دینگے‘‘۔جنگجوئوں کی موجودگی سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عسکریت پسندوں کا استقبال نہیں کیا جائے گا بلکہ انہیں منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
۔35اے  پر ردعمل
وزیر داخلہ نے کہا کہ ریاست سے متعلق کسی بھی قانون کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کی جائے گی۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میںواضح کیا کہ مرکزی حکومت ریاست میں دفعہ35A یا کسی اور چیز کے ساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں کر ے گی۔راج ناتھ سنگھ کا کہنا تھا’’دفعہ35Aکی بات ہی نہیں ہے،مرکزی حکومت،کشمیری عوام کے جذبات کے برعکس کوئی بھی کام نہیں کرے گی،بلکہ انکے احساسات کو عزت دی جائے گی‘‘۔انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ نان ایشوز میں سے ایشوز نکالنا چاہتے ہیں،جو بدقسمتی کی بات ہے۔انکا کہنا تھا کہ  معاملہ مرکزی سرکار عدالت تک نہیں لیکر گئی ہے لکن میں اس بات کا یقین دلانا چاہتا ہوں کہ کشمیری عوام کے جذبات کی قدر کی جائیگی۔NIAکو ایک خود مختار ادارہ قرار دیتے ہوئے راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ایجنسی اپنا کام کر رہی ہے،تاہم اس بات کا دھیان رکھا جانا چاہیے کہ بلاوجہ کسی کو ہراسان نہ کیا جائے۔عسکریت پسندوں پر سیاحتی صنعت کو برباد کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کیا پوری دنیا میں یہ غلط پیغام چلا گیا کہ کشمیر میںسیاحتی اعتبار سے ماحول ٹھیک نہیں ہے۔تاہم انہوں نے سیاحوں سے اپیل کی کہ کشمیر انکا استقبال کرنے کیلئے تیار ہے۔راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ سیاحت کو فروغ دینے کیلئے خصوصی مہم بھی چلائی جائے گی۔
بات چیت 
راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ وہ تمام فریقین سے کھلے دل سے بات کرنا چاہتے تھے،تاہم جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ کیا اب وقت آچکا ہے کہ پاکستان اور مزاحتمی قائدین سے بات کی جائے، تو انہوں نے کہا کہ میں وقت کا انتظار نہیں کرتا۔راج ناتھ سنگھ نے کہا’’ میں جب بھی آیا ہوں کھلے دل و دماغ سے آیا ہوں،میں وقت کا انتظار نہیں کرتا‘‘۔راج ناتھ سنگھ سے جب پوچھا گیا کہ کیا مزاحمتی خیمے کو بات چیت کی دعوت دی گئی تھی،تو انہوں نے کہا کہ سب کیلئے دروازے کھلے تھے۔انہوں نے مزاحمتی قیادت کا نام لئے بغیر کہا’’گزشتہ برس جب کل جماعتی پارلیمانی وفد کشمیر آیا تھا،تو کچھ ساتھیوں نے ان سے ملنے کی کوشش کی تھی،تاہم وہ سامنے نہیں آئے‘‘۔انہوں نے کہا کہ کوئی تو ہو جو بات چیت کیلئے سامنے آئے،ہم سب سے بات کرنا چاہتے ہیں۔
پاکستان کی وعدہ خلافی
پاکستان کا ذکر کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا ’’ جب وزیر اعظم ہند نریندر مودی نے حلف اٹھایا تو اس تقریب میں تمام ہمسایہ ملکوں کو دعوت دی گئی،جبکہ اس دعوت کا مقصد ہاتھوں سے ہاتھ ملانا نہیں،بلکہ دلوں سے دلوں کو جوڑنا تھا،تاہم پاکستان نے اس کے باوجود لگاتار دراندازی کا سلسلہ جاری رکھا،اور خیر سگالی کے جذبے کا اچھا  ردعمل پیش نہیں کیا۔انہوں نے سابق وزیر اعظم ہند اٹل بہاری واجپائی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا’’دوست بدلے جاسکتے ہیں،تاہم پڑوسیوں کو بدلا نہیں جاسکتا‘‘،اور اسی تناظر میں نریندر مودی نے تمام پروٹوکول کو توڑتے ہوئے پاکستانی وزیر اعظم کی پارٹی میں شرکت کی،مگر اس کے بدلے میں بھارت کو کیا ملا۔راج ناتھ سنگھ نے واضح کیا کہ وہ پاکستان کے ساتھ اچھے رشتے چاہتے ہیں،تاہم’’ پاکستان تخریب کاری کیلئے رقومات فراہم کرتا ہے‘‘۔
پیکیج میں اضافہ ہوگا
 راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ وہ گزشتہ ایک سال کے دوران5بار کشمیر کے دورے پر آچکے ہیں،اور اگر ضرورت پڑی تو وہ50بار آنے سے نہیں گھبرائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ریاست میں امن و ترقی کیلئے جو کاوشیں کرنی ہونگی،وہ ضرور کی جائیں گی،اور انکے بار بار آنے کا مقصد بھی یہی ہے کہ مرکزی حکومت ریاست کے مسائل کو حل کرنے میں کس قدر سنجیدہ ہے۔انہوں نے وزیر اعظم ہند نریندر مودی کے15اگست کو لال قلعہ کے خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ’’ گالی اور گولی سے کچھ نہیں ہوگا،بلکہ گلے لگانے سے بات بنے گی‘‘،اور اسی اعلان کو عملی جامع پہنانے کیلئے وہ کوشاں ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ وادی کے دورے پر فورسز اور پولیس سے بھی ملے اور سیاسی جماعتوں کے وفود سے بھی،جبکہ فوج سے بھی ملیں گے،تاہم انہوں نے کہا کہ جنوبی کشمیر میں گزشتہ دنوں ایک پولیس افسر کی ہلاکت کے بعد اسکی بیٹی کی تصویر انکے آنکھوں کے سامنے ہے ۔انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ کشمیر کے ہر ایک لڑکے اور لڑکی کے ہونٹوں پر مسکراہٹ ہو۔وزیر اعظم خصوصی پیکیج کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کچھ پروجیکٹوں کی قیمت بڑ ھ چکی ہے اور یہ پیکیج اب 80 ہزار کروڑ سے بڑھ کر اب ایک لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایجنسیوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ کام میں سرعت لائے۔
افسپا کا معاملہ
 وزیر داخلہ نے اس بات کی تصدیق کی کہ 55وفود ان سے ملے،تاہم کسی نے بھی افسپا کو منسوخ کرنے کا معاملہ نہیں اٹھایا۔انہوں نے کہا’’افسپا کے بارے میں کس بھی وفد نے کوئی بھی بات نہیں کی‘‘۔
سنگبازی اور پیلٹ
 سنگبازی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بہکاوئے میں آکر چھوٹے بچوں نے ہاتھوں میں پتھر اٹھائے ہیں،جبکہ واضح ہدایات دی گئی ہیں کہ ان بچوں کو جیلوں میں نہیں بلکہ جوئنائل ہوم میں رکھاجائے،جہاں پر انکی کونسلنگ کی جائے۔ وزیر اعلیٰ کو بھی مشورہ دیا گیا کہ وہ از خود اس چیز کی نگرانی کریں۔انہوں نے کہا کہ فورسز سے بھی ہا گیا  ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ کسی بھی جگہ ضرورت سے زیادہ طاقت کا استعمال نہ کریں۔راج ناتھ سنگھ نے کہاپہلی لیڈرشپ اور ہم میں یہی فرق ہے کہ انکے قول وفعل میں تضاد تھا،جس کی وجہ سے اعتماد کا بحران پیدا ہوا،تاہم ہم جو کچھ کہتے ہیں،اس پر عمل بھی کرتے ہیں۔انہوں نے دعویٰ کیا ’’ پیلٹ بندوق کے استعمال میں کافی کمی واقع ہوئی ہے،اور ہم نے جو کچھ کہا تھا،اس پر عمل بھی جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پائوا کا استعمال جب عمل میں لایا گیا،تو اس میں یہ بات سامنے آئی کہ مشتعل بھیڑ پر قابو پانے کیلئے یہ موثر نہیں ہے‘‘۔ان سے جب پوچھا گیا کہ سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس کے سنیئر لیڈر غلام نبی آزاد نے اس دورے کو فضول مشق قرار دیا ہے،تو انہوں نے کہا’’غلام نبی آزاد کانگریس کے مرکزی لیڈر ہیں،میں انکی عزت کرتا ہوں،اور کشمیر پر ان سے بھی بات کرتا ہوں،یہاں سے جانے کے بعد پھر بات کرونگا‘‘۔
 
 

سرحد سیل کرنے کے خواہشمند

۔ 5آئی آر پی بٹالینوں کے قیام کا اعلان 

سمت بھارگو/رمیش کیسر
 
نوشہرہ //جموں و کشمیر میں انڈین ریزرو پولیس کی 5نئی بٹالینوں کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے کہاکہ اگر پاکستان کی طرف سے فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ نہیں رکاتو پھر بھارتی فوج کی گولیوں کو شمار نہیں کیاجاسکے گا۔ راجناتھ سنگھ کاکہناتھاکہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے ساتھ لگنے والی سرحد کو مکمل طور پر بند کرناچاہتے ہیں ۔راجوری کے نوشہرہ علاقے میں سرحد متاثرین کے ایک جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے راجناتھ سنگھ نے کہا’’ہم نے جموںو کشمیر کیلئے آئی آر پی کی پانچ نئی بٹالین قائم کرنے کی ہدایت دے دی ہے اور ان میں 60 فیصد بھرتی سرحدی علاقوںسے ہوگی ۔انہوںنے کہاکہ پاکستان کو ایک نہ ایک دن فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ بند کرناہوگانہیں تو بھارتی فوج کی گولیوںکو شمار بھی نہیں کیاجاسکے گا۔راجناتھ سنگھ نے کہاکہ وہ سرحدی عوام کے مسائل اور مشکلات سے واقف ہیں اور یہ جانتے ہیںکہ اگر یہ لوگ نہیں ہوتے تو نہ جانے کن انجان لوگوں نے ہماری سرزمین پر قبضہ کرلیاہوتا۔نوشہرہ میں بی ایس ایف اہلکاروں سے خطاب کے دوران ان کاکہناتھا’’ہم ہندوپاک اور ہندوبنگلہ دیش سرحد وں کو مکمل طور پر بند کرناچاہتے ہیں‘‘۔اس دوران مہاجرین کی کمیٹی نے وزیر داخلہ کو مطالبات پر مشتمل ایک میمورنڈم پیش کیا ۔
 
 

وزیرا علیٰ کا خیر مقدم 

نیوز ڈیسک
 
سرینگر//وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے مرکزی وزیر داخلہ کے ریاست کو درپیش مختلف مسائل کے سلسلے میں پریس کانفرنس میں دئیے گئے بیان کا خیرمقدم کیا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وزیر داخلہ کی جانب سے مثبت رویے کا مظاہرہ ریاستی عوام کے زخموں کی مرہم کاری اوردور رَس نتائج کا حامل ہے ۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ ریاست میں ہر مکتبہ فکر کے لوگوں کے ساتھ مثبت رویہّ اپنانے پر زور دیا ہے جس میں ہمدردی ، اعتماد سازی اوربقائے باہمی شامل ہو۔انہوں نے کہا کہ اسی رجحان میں ریاست، ملک اور برصغیر کے لوگوں کی خوشحالی اور پائیدار امن کی کلید ہے۔  وزیر اعلیٰ نے مرکزی وزیر داخلہ کے وزیر اعظم ترقیاتی پیکیج کو مزید اضافہ کر کے ایک لاکھ کروڑ تک کرنے کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ا س سے ریاست ترقی کے منازل طے کرنے میں کافی کامیاب ہوگی۔
 
 
 

پولیس وفورسز کو جدید اسلحہ سے لیس کرنا

گیلانی کا اظہار تشویش

سرینگر // حریت کانفرنس (گ) میئرمین سید علی گیلانی نے بھارت کے وزیرِ داخلہ کی طرف سے جموں کشمیر میںسی آر پی ایف کو جنگی اسلحہ سے لیس ہیلی کاپٹر مہیا کرنے اور پولیس ٹاسک فورس کیلئے مزید بکتربند گاڑیوں اور وافر مقدار میں مہلک ہتھیاروں کے ذخائر فراہم کرنے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے صاف ظاہر ہوتاہے کہ بھارت کشمیری عوام کے جذبۂ حریت کو دبانے اور ان کے بنیادی حقوق پر شب خون مارنے کے لئے زمینی سطح پر اپنی فوجی قوت کو بڑھانے کی کوششوں میں لگا ہوا ہے۔ آزادی پسند رہنما نے کہا کہ بھارت کے وزیرِ داخلہ کے اس بیان سے یہ بھی آشکارا ہوتا ہے کہ بھارت کو جموں کشمیر کے لوگوں سے زیادہ یہاں کی اراضی کی ضرورت ہے اور یہ متکبرانہ فوجی پالیسی جموں کشمیر کو پھر سے جنت بنائے جانے کے حوالے سے وزیر داخلہ کے بیان کی عین ضد ہے۔ حریت رہنما نے بھارت کے ارباب اقتدار کو مسئلہ کشمیر کے حوالے سے فوجی زبان میں بات کرنے کے بجائے سیاسی تدّبر اختیار کرنے کی صلاح دیتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا کوئی بھی فوجی یا جبری حل کشمیری عوام کو قبول نہیں ہوسکتا۔