عظمیٰ نیوز ڈیسک
ہریانہ اور پنجاب کو جوڑنے والے شمبھو اور کھنوری بارڈر پر گزشتہ کئی مہینوں سے کسانوں کی تحریک جاری ہے۔ یہ تحریک اب پنجاب اور ہریانہ سے آگے بڑھتے ہوئے راجستھان تک پہنچ گئی ہے۔ کسان تنظیموں نے 11فروری کو راجستھان کے رتن پورہ گاوں میں مہا پنچایت کا انعقاد کیا ہے جس میں ہزاروں کسانوں کو جمع کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔ یہ گائوں چرو ضلع میں پڑتا ہے، جس میں کسانوں کو جمع کرنے کی تیاری چل رہی ہے۔ اس کے تحت مرکزی حکومت پر دباو بنانے کے لیے کسان پوری طرح سے کمربستہ ہو چکے ہیں۔اس کے ساتھ ہی کسانوں کی رتن پورہ میں مہا پنچایت ہونے کے بعد 12 فروری کو کھنوری اور 13 فروری کو شمبھو بارڈر پر میٹنگ بھی ہونے والی ہے۔ رتن پورہ کی میٹنگ کو تامرگ بھوک ہڑتال کر رہے بزرگ کسان رہنما جگجیت سنگھ ڈلیوال بھی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ خطاب کریں گے۔ ان مہا پنچایتوں کا پورا ذمہ سرون سنگھ پنڈھیر کے کاندھوں پر ہے، جو کسان مزدور مورچہ کے رہنما ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم زیادہ سے زیادہ کسانوں کو پنچایتوں میں بلا رہے ہیں تاکہ مرکزی حکومت پر پوری طرح سے دباو بنایا جا سکے اور اپنے مطالبات کو مضبوطی سے پیش کر سکیں۔فی الحال شمبھو بارڈر پر کسانوں کی تعداد کم ہے جبکہ کھنوری سرحد پر اب بھی بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوئے ہیں۔ یہیں پر جگجیت سنگھ ڈلیوال بھوک ہڑتال پر ہیں۔
وزارت زراعت اور کسان بہبود کے جوائنٹ سکریٹری پریہ رنجن اسی مقام پر 18 جنوری کو ملنے پہنچے تھے۔ انہوں نے جگجیت سنگھ ڈلیوال سے ملاقات کی تھی اور 14 فروری کو چنڈی گڑھ میں میٹنگ کیلئے مدعو کیا تھا۔ اس میٹنگ سے پہلے کسان تنظیمیں مسلسل تین مہا پنچایتیں کرنا چاہتی ہیں تاکہ مرکزی حکومت پر دباو بنایا جا سکے۔