عظمیٰ نیوز ڈیسک
چندھی گڑھ// کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی)سمیت دیگر مانگوں کو لے کر کھنوری اور شنبھو بارڈر پر دھرنا دے رہے کسانوں کے احتجاج کو ایک سال مکمل ہو گیا ہے۔ کسان تنظیموں نے اس موقع پر کھنوری میں مہاپنچایت کا انعقاد کیا ہے، جس میں آئندہ حکمت عملی پر غور کیا جائے گا۔کسان مزدور مورچہ اور سنیوکت کسان مورچہ (غیر سیاسی) نے گزشتہ سال فروری میں ‘دہلی چلو’ کی طرز پر احتجاجی مارچ کی منصوبہ بندی کی تھی لیکن ہریانہ حکومت کی سخت سیکورٹی کے سبب کسان پنجاب-ہریانہ سرحد سے آگے نہیں بڑھ سکے۔ شمبھو بارڈر پر سخت ناکہ بندی کی وجہ سے جی ٹی روڈ پر ٹریفک بری طرح متاثر ہوا ہے۔ایس کے ایم (غیر سیاسی)کے کسان رہنما جگجیت سنگھ ڈلیوال 76دنوں سے بھوک ہڑتال پر ہیں اور کسان تنظیمیں ایم ایس پی کی قانونی گارنٹی سمیت دیگر مسائل پر حکومت سے مطالبہ کر رہی ہیں۔دریں اثناء سنیوکت کسان مورچہ (غیر سیاسی)نے اعلان کیا ہے کہ وہ 12فروری کو چنڈی گڑھ میں ایس کے ایم کی جانب سے بلائی گئی اتحاد مذاکرات کی میٹنگ میں شامل نہیں ہوگا۔ مورچے نے کہا کہ اس کا قیادت کھنوری میں کسان مہاپنچایت کے انعقاد میں مصروف ہوگا۔ایس کے ایم (غیر سیاسی) اور کے ایم ایم کسانوں کے مختلف مطالبات کے حق میں شنبھو اور کھنوری بارڈر پر احتجاج کی قیادت کر رہے ہیں۔ کسان رہنما ابھیمنیو کوہڑ نے کہا کہ 22جنوری کو احتجاج کے ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر 12 فروری کو کھنوری اور 13 فروری کو شنبھو بارڈر پر کسان مہاپنچایت منعقد کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔کسان تنظیموں نے واضح کیا ہے کہ جب تک ان کے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے، احتجاج جاری رہے گا۔ مہاپنچایت میں آئندہ کی حکمت عملی پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا جائے گا، اور حکومت سے مذاکرات کے امکانات پر بھی غور ہوگا۔