نئی دہلی//کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے چین کے سرحدی تنازعہ کو سوچی سمجھی حکمت عملی کا حصہ بتاتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا مقصد پاکستان کے ساتھ مل کر کشمیر کے سلسلے میں وزیراعظم نریندرمودی پر دباؤ بنانا ہے اس لئے اس کا کرار جواب دیا جانا ضروری ہے ۔مسٹر گاندھی نے پیر کو یہاں جاری ایک ویڈیو میں کہا،‘‘آپ استراتجک سطح پر دیکھیں،وہ اپنی صورت حال مضبوط کرنے کی کوشش کررہا ہے ۔چاہے گلوان ہو،ڈیم چوک ہو یا پھر پینگونگ جھیل،اس کا ارادہ اپنی صورت حال کو مضبوط کرنا ہے ۔وہ ہمارے ہائی وے سے پریشان ہے ۔وہ ہمارے ہائی وے کو ناکارہ کرنا چاہتا ہے اور پاکستان کے ساتھ مل کر کشمیر میں کچھ کرنے کی سوچ رہا ہے ۔اس لئے یہ معمولی سرحدی تنازعہ نہیں ہے ۔یہ منصوبہ بند سرحدی تنازعہ ہے جس کا مقصد ہندوستانی وزیراعظم پر دباؤ بنانا ہے ۔’’کانگریس رہنما نے مسٹر مودی پر بھی حملہ کیا اور چین کی حکمت عملی کے سلسلے میں جاری اپنے ویڈیو کو پوسٹ کرتے ہوئے ٹویٹ کیا‘‘اقتدار پانے کے لئے وزیراعظم نے ایک مضبوط رہنما ہونے کی جھوٹی شبیہ بنائی اور یہ ان کی سب سے بڑی طاقت بھی بنی لیکن یہی طاقت اب ملک کی سب سے بڑی کمزوری بن گئی ہے ۔’’انہوں نے کہا کہ چین بہت منصوبہ بند طریقے سے کام کررہا ہے ۔مسٹر مودی نے اقتدار میں آنے کے لئے جو شبیہ گڑھی تھی اب چین اسی سے فائدہ اٹھانا چاہتاہے اور ایک حکمت عملی کے تحت ان کی شبیہ پر ہی حملہ کررہا ہے ۔انہوں نے کہا‘‘وہ ایک خاص طریقے سے دباؤ بنان کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔وہ ان کی شبیہ پر حملہ کررہا ہے ۔وہ سمجھتا ہے کہ نریندر مودی کو موثر سیاست داں بننے کے لئے ،ایک سیاست داں کے طورپر بنے رہنے کے لئے انہیں اپنی 56 انچ والی شبیہ کی حفاظت کرنا ضروری ہوگا۔’’کانگریس رہنما نے کہا کہ چین سمجھ گیا ہے کہ اسے کہاں حملہ کرنا ہے اور اس کے لئے وہ جانتا ہے کہ یہی وہ اصلی جگہ ہے جہاں اسے نشانہ بنانا چاہئے ۔انہوں نے کہا،‘‘وہ بنیادی طورپر مسٹر مودی کو کہہ رہے ہیں کہ اگر آپ وہ نہیں کریں گے جو چین چاہتا ہے تو وہ آپ کی مضبوط رہنما والی شبیہ کو تباہ کردیں گے ۔اب سوال اٹھتا ہے کہ مسٹر مودی کیا ردعمل دیں گے ۔’’مسٹر گاندھی نے کہاکہ اب مسٹر مودی پر منحصر ہے کہ وہ کس طرح سے چین کی جارحیت کا جواب دیتے ہیں۔دیکھنا یہ ہے کہ کیا وہ اس کا سامنا کریں گے یا اس کے چیلنج کو قبول کریں گے اور کہیں گے ‘‘بالکل نہیں ،میں ہندوستان کا وزیراعظم ہوں،میں اپنی شبیہ کی فکر نہیں کرتا۔