رام بن// ضلع رام بن کے عوام نے جموں ۔سرینگر قومی شاہراہ پر پرائم منسٹر گرامین سڑک یوجنا (PMGSY)کے تحت حاصل کی گئی اراضی کے سلسلہ میں جاری معاوضہ میں مبینہ ہیرا پھیری کی تحقیقات میں لیت و لعل سے کام کرنے کا مبینہ الزام لگایا گیا ہے۔ان لوگوں نے الزام لگایا ہے کہ ضلع رام بن میں ان کیسوں کو ہڑپ کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔چندر کوٹ اور رام بن کے مکینوں نے مبینہ الزام لگایا ہے کہ انہوں نے شکایات ریاست کی مختلف تحقیقاتی ایجنسیوں جیسے کہ کرائم برانچ، ریاستی ویجی لنس آرگنائزیشن ، جموں و کشمیر پولیس اور ڈی آئی جی ڈوڈہ ،کشتواڑ ،رام بن رینج ہیڈ کوارٹر بٹوت اور ضلع ویجی لنس آرگنائزیشن رام بن کو ارسال کی ، جس میں کہا گیا ہے کہ چندر کوٹ ،کنفر، رام بن اور دیگر علاقوں کے بارسوخ افراد کو ریوینیو اہلکاروں ، ہارٹیکلچر محکمہ اور پی ڈبلیو ڈی حکام بشمول کلکٹر لینڈ ایکوزیشن جموں ۔ سرینگر نیشنل ہائی وے، بانہال۔کٹرہ ریلوے لائن اور پی ایم جی ایس وائی رام بن کے ساتھ ساز و باز کرکے غیر موجود پھل داردرختوں کا معاوضہ عطا کیا گیا ۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر پولیس کرائم برانچ کے اعلیٰ حُکام بشمول ڈی آئی جی ڈوڈہ، کشتوڑ ،رام بن کی ہدایات پر پولیس اسٹیشن چندر کوٹ میں بعض ایف آئی آر درج کئے گئے ہیں لیکن ان پر کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ بڑے پیمانہ پر معاوضہ میں ہیرا پھیری کی بات مقامی لوگوں کو حق اطلاعات (RTI)کے تحت حاصل ہوئی ہے۔لوگوں کا دعویٰ ہے کہ کہ ایڈیشنل ایس پی رام بن جسے ا ن معاملات کی ابتدائی تحقیقات سونپی گئی تھی ،نے کروڑوں رروپے کی ہرا پھیری بے نقاب کی ہے ،جس پر پولیس اسٹیشن چندر کوٹ میں ایف آئی آر درج کیا گیا اور تا دم اسکے بعد کوئی بھی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے اور کسی کے خلاف کوئی بھی ذمہ واری نہیں مقرر کی گئی ہے۔ان لوگوں کا یہ بھی مبینہ الزام ہے کہ ایڈیشنل ایس پی جموں و کشمیر پولیس رام بن چودھری مشتا ق کی قیادت والی کمیٹی نے ایک سال قبل تحقیقاتی رپورٹ پیش کی ہے جس پر ایک ایف آئی آر بھی درج ہے لیکن تا دم کوئی بھی کاروائی نہیں کی گئی ہے باوجود اس حقیقت کے کہ کروڑوں روپے کا گھپلہ ہوا ہے۔