نئی دہلی//پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کا اجلا س سرما آج 11 دسمبر سے یہاں شروع ہو رہا ہے ۔امکان ہے کہ اس اجلاس میں آج 20 نشستیں ہوں گی۔ 8 جنوری تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔کل ہی چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش، میزورم، راجستھان اور تلنگانہ کے اسمبلی انتخابات کے نتائج بھی نکل رہے ہیں۔اجلاس سرما میں منظوری کے لئے کل 23 بل سامنے آئیں گے ۔ مزید 20 بل متعارف کرائے جا سکتے ہیں۔منظوری کے لئے جن پر غور کیا جائے گا۔ اددھر وزیر اعظم نریندر مودی نے موجودہ لوک سبھا کے آخری مکمل اجلاس میں قومی اہمیت کے سبھی امور پر پارلیمنٹ میں بحث کرانے کی یقین دہانی کراتے ہوئے اپوزیشن سے اجلاس کوبخوبی چلانے میں تعاون کرنے کی اپیل کی ہے وہیں اپوزیشن نے رافیل سودے ، بے روزگاری اور تفتیشی ایجنسیوں کے غلط استعمال جیسے امور پر بحث کرانے کا مطالبہ کیا ہے ۔منگل کو شروع ہو رہے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے موقع پر حکومت کی طرف سے بلائی گئی کل جماعتی میٹنگ میں رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ حکومت پارلیمنٹ میں اٹھائے جانے والے امور پر حساس ہے اور وہ دونوں ایوانوں میں قومی اہمیت کے سبھی امور پر ضابطے کے مطابق بحث کے لئے تیار ہے ۔ انہوں نے تمام جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ سیشن کے دوران تعمیری ماحول بنائیں اور عوامی مفاد کے مسائل کو مل کر حل کریں۔انہوں نے کہا، "یہ ہم سب کی اہم ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم پارلیمنٹ کواحسن طریقہ سے چلاکر عوام کی فلاح و بہبود میں اپنا اہم کردار ادا کریں۔"پارلیمانی امور کے وزیر نریندر سنگھ تومر نے آج یہاں نامہ نگاروں کو سیشن سے پہلے بلائی گئی کل جماعتی میٹنگ کی معلومات دیتے ہوئے بتایا کہ مسٹر مودی نے پارٹی اور اپوزیشن کو ایک دوسرے کا تعاون کرنے اورعوامی مفاد سے جڑے مسائل پر تمام فریقوں کو مل کر فیصلہ کرنے کی درخواست کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ مفاد عامہ اور قومی مفاد میں سرمائی اجلاس سے پورا فائدہ اٹھانا چاہئے ۔مسٹر تومر نے کہا کہ اپوزیشن قوانین اور طریقہ کار کے تحت مفاد عامہ سے متعلق مسائل کو اٹھائے ، حکومت اس پر بحث کے لئے تیار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مختلف سیاسی پارٹیاں کسانوں کے مسائل اور مالی حالت پر بحث کرانا چاہتی ہیں۔پارلیمانی امور کے وزیر نے کہا کہ 29 دن کے اس سیشن میں کل 20 میٹنگیں ہوگی۔ اس دوران کام کاج کے لئے 46 مسائل مقرر کئے گئے ہیں جن میں بل، تین آرڈیننس اور ضمنی بجٹ بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں نے سیشن کے دوران تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے ۔اجلاس کے بعد کانگریس کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد اور آنند شرما نے بتایا کہ ان کی پارٹی سیشن چلانے اور اہم بل منظور کرانے میں تعاون کرے گی لیکن رافیل طیارے سودے میں گھپلہ، بے روزگاری، آزادانہ اور منصفانہ انتخابات، کسانوں کے مسائل ، خواتین کی حفاظت اور مرکزی جانچ ایجنسیوں کے غلط استعمال پر بحث کا مطالبہ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس طویل عرصے سے رافیل طیارے گھپلے کی جانچ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی سے کرانے کا مطالبہ کرتی رہی ہے لیکن اسے تسلیم نہیں کیا گیا ہے ۔اس دوران راجیہ سبھا کے چیئرمین ایم وینکیا نائیڈو نے بھی اعلی ایوان کو بخوبی چلانے میں تعاون کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کی۔ انہوں نے رہنماؤں سے کہا کہ وہ ایوان میں تمام اہم امور پر بات چیت کے لئے وقت دینے کو تیار ہیں لیکن یہ ضابطوں کے تحت ہی ممکن ہو سکتا ہے ۔ انہوں نے اپیل کی کہ رکن اہم مسائل پر اپنی بات رکھیں اور ایوان کا وقت ضائع نہ ہونے دیں۔مسٹر تومر نے کہا کہ حکومت کی پہلی ترجیح تین طلاق، ہندوستانی طبی کونسل اور کمپنی ترمیم سے متعلق آرڈیننس کی جگہ قانون بنانا ہے ۔