بلال فرقانی
سرینگر//جموں و کشمیر میں پہلگام واقعے اور بھارت پاکستان کشیدگی کے بعد پیدا شدہ غیر یقینی صورتحال نے جہاں سیاحتی اور تجارتی سرگرمیوں کو بری طرح متاثر کیا ہے، وہیں ٹرانسپورٹر اور تاجر طبقہ شدید مالی بحران سے دوچار ہو گیا ہے۔ ہزاروں گاڑیاں سڑکوں سے غائب ہیں جبکہ کاروباری سرگرمیاں تقریباً بند ہو چکی ہیں، جس کی وجہ سے معاشی حالات انتہائی سنگین رخ اختیار کر چکے ہیں۔ ٹرانسپورٹ ویلفیئر ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹریشیخ محمد یوسف نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ خطے کے ٹرانسپورٹرز نے سیاحوں اور مسافروں کو بہتر سہولیات فراہم کرنے کے لیے بڑی، درمیانی اور چھوٹی گاڑیاں جیسے بسیں، ٹیمپو ٹریولرز، میکسی کیب، اوبر وین اور آٹو رکشہ وغیرہ نئی خریدی تھیں، جن کی خریداری بینکوں اور مالی اداروں سے قرض لے کر کی گئی تھی۔ تاہم موجودہ حالات میں یہ تمام گاڑیاں سڑکوں سے غائب ہیں اور ان کے مالکان اور ڈرائیورز بے روزگاری کی حالت میں زندگی گزار رہے ہیں۔شیخ یوسف نے کہا، ’’ہم غریب طبقے سے تعلق رکھتے ہیں جن کی روزی روٹی روزانہ کی آمدنی پر منحصر ہے۔ موجودہ بحران میں ہم نہ صرف قرض کی ادائیگی سے قاصر ہیں بلکہ اپنے اہل خانہ کا پیٹ پالنا بھی دشوار ہو چکا ہے۔‘‘انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ سے اپیل کی کہ وہ قرض ادائیگی کی مدت میں توسیع اور مالی امداد کے احکامات جاری کریں تاکہ متاثرہ ڈرائیورز اور مالکان کو وقتی سہارا مل سکے۔دوسری جانب کشمیر کے تاجر بھی اسی طرح کے مالی دباؤ سے گزر رہے ہیں۔کشمیر اکنامک الائنس کے صدرفاروق احمد ڈار نے موجودہ معاشی صورتحال پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا،’’جموں و کشمیر کے تاجر پہلے ہی مسلسل، غیر یقینی حالات اور حالیہ واقعات کے باعث مشکلات سے گزر رہے ہیں۔ اب جو معاشی جمود پیدا ہوا ہے، اس نے صورتحال کو ناقابل برداشت بنا دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بینک قرضوں پر سود معاف کرنا یا اس میں خاطر خواہ کمی کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ چھوٹے تاجر دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑے ہو سکیں۔ٹریڈرز ایسوسی ایشن سینٹرل لالچوک سرینگر کے صدرشیراز احمد میر اور چیئرمین فاروق احمد ڈار نے مشترکہ بیان میں حکومت سے فوری معاشی ریلیف فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔ ان کے مطابق بینک قرضوں پر سود کی معافی یا اس میں نمایاں کمی سے چھوٹے کاروباریوں کو وقتی سہارا ملے گا اور معاشی سرگرمیوں میں بہتری آ سکتی ہے۔شیراز احمد میر نے کہا،’’موجودہ بحران نے ہزاروں کاروباریوں کو بندش کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ اگر حکومت نے بروقت قدم نہ اٹھایا تو حالات مزید بگڑ سکتے ہیں۔‘‘سی سلسلے میں کشمیر ٹریڈ الائنس کے صدر اعجاز شہدار نے معاشی صورتحال کو بے مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ’’یہ گز شتہ کئی دہائیوں میں سب سے بدترین معاشی صورتحال ہے۔ سابقہ ادوار میں بھی کشیدگی رہی، لیکن کاروبار کچھ نہ کچھ چلتا رہا۔ اس وقت تو ہر طرف مکمل جمود ہے۔انہوں نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری مالی ریلیف دیا جائے تاکہ کاروباری طبقہ اور ٹرانسپورٹ سے وابستہ افراد اپنی بنیادی ضروریات پوری کر سکیں۔ جموں و کشمیر میں ٹرانسپورٹ اور کاروبار سے وابستہ طبقے اس وقت شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔ حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ قرضوں پر سود میں رعایت، قرض کی ادائیگی میں مہلت، مالی امداد اور کاروباری طبقے کیلئے پیکیج کا فوری اعلان کیا جائے، تاکہ خطے میں معیشت کو مکمل تباہی سے بچایا جا سکے۔