یواین آئی
نئی دہلی// وقف ترمیمی بل کو مودی حکومت کا غیر آئینی قدم اور وقف جائداد ہڑپنے کی سازش قرار دیتے ہوئے سوشلسٹ پارٹی آف انڈیا (ایس پی آئی) کے جنرل سکریٹری سندیپ پانڈے نے کہاکہ ملک کے عوام کواس وقت تعلیم، روزگار،صحت اور بنیادی سہولت کی ضرورت ہے ناکہ وقف ترمیمی جیسے انتشار پیدا کرنے والے بل کی۔انہوں نے کہاکہ وقف جائداد مسلمانوں کے ذریعہ وقف کردہ اور عطیہ کردہ املاک ہیں جو مسلمانوں کی فلاح وبہبود کے لئے ہیں۔ یہ کوئی مقبوضہ جائداد نہیں ہے اسے متنازعہ بناکر ایک تماشہ کیا جائے ۔انہوں نے الزام لگایا کہ وقف جائداد ہمیشہ سے مودی حکومت کے نشانے پر رہی ہے یہی وجہ ہے کہ وقف جائداد پر قبضہ ہوتا رہا اور حکومت دیکھتی رہی اور یہاں تک کے بہت سے وقف جائداد پر حکومت یا حکومت کی ایجنسیاں قابض ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس متنازعہ وقف ترمیمی بل کا مقصد ہی وقف جائداد سے مسلما نوں کو بے دخل کرنا ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وقف ترمیمی بل کو پاس ہونے سے نہ روکا گیا تو تمام مذہبی جائداد وں پر حکومت کے قبضہ کے دروازے کھول دے گا۔ انہوں نے اندیشہ ظاہر کیا کہ یہ حکومت وقف جائدادوں پر قبضہ کرنے کے بعد مندروں کے جائدادوں پر قبضہ کرے گی۔ ایس پی آئی کے نائب صدرے سید تحسین احمدنے کہاکہ موجودہ وقف ترمیمی بل میں جو التزامات ہیں اس کے تحت وقف ٹریبونل سے لیکر سارے اختیارات ضلع کلکٹر کو سونپ دیا گیا ہے ۔ وہی اپنی مرضی کے مطابق وقف جائداد کا فیصلہ کرے گا۔ انہوں نے کہاکہ ضلع کلکٹر کے یہاں معاملہ جانے سے بدعنوانی کا نیا دروازہ کھلے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وقف جائداد ں پر حکومت اس لئے بھی کنٹرول حاصل کرنا چاہتی ہے تاکہ سیکڑوں ایکڑ وقف اراضی پر قابض حکومت اپنے قبضے کو جاری رکھ سکے اور اب ان جائدادوں پر حکومت کو مالکانہ حق چاہئے ۔انہوں نے کہاکہ ایس پی آئی اس معاملے میں مسلمانوں کے ساتھ کھڑی ہے اور وقف ترمیمی بل کے خلاف جدوجہد میں مسلمانوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی رہے گی۔ انہوں نے کہاکہ تمام مذہبی بورڈ کی جائداد ان ہی کے ذریعہ کنٹرول اور انتظام کئے جاتے ہیں لیکن اس میں غیر مسلموں کی نامزدگی کا راستہ کھول کر حکومت نے اپنا ارادہ ظاہر کردیا ہے ۔