اشتیاق ملک
ڈوڈہ //نیشنل کانفرنس و بی جے پی حکومتیں میرے دور اقتدار میں شروع کئے گئے سینکڑوں ترقیاتی منصوبوں کو مکمل کرنے میں ناکام رہیں، جموں و کشمیر میں منتخب حکومت بنانا ہمارا سب سے بڑا مدعا ہے تاکہ بے روزگاری، بے کاری ،غریبی و مہنگائی سے عوام کو نجات مل سکے۔ ان باتوں کا اظہار سابق وزیر اعلیٰ و چیئرمین ڈیموکریٹک پراگریسیو آزاد پارٹی غلام نبی آزاد نے ڈوڈہ ضلع کے دورہ کے چوتھے روز ضلع صدر مقام ڈوڈہ میں منعقد عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اودھمپور ڈوڈہ کٹھوعہ پارلیمانی حلقہ سے پارٹی کے امیدوار غلام محمد سروڑی و ڈی پی اے پی کے جنرل سیکرٹری عبدالمجيد وانی کی موجودگی میں آزاد نے جذباتی انداز میں لوگوں سے مخاطب ہو کر کہا کہ اگر آپ اپنے ساتھ ہورہی ناانصافی، بے روزگاری، مہنگائی و بے کاری کا خاتمہ چاہتے ہیں تو ہمارے امیدوار کو بھاری اکثریت سے کامیاب بنائیں۔انہوں نے کہا کہ میں نے جموں و کشمیر کی عوام کے لئے اپنے سیاسی کیریئر داؤ پر لگا کر لوگوں کے لئے عظیم قربانی دی نہیں تو میں بھی آرام کرسکتا ہوں مجھے کسی کی لالچ نہیں ہے صرف لوگوں کی مشکلات و مسائل دیکھ کر رنجیدہ ہوتا ہوں۔نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ کے گذشتہ روز کے بیان کو من گھڑت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب تک اودھمپور ڈوڈہ کٹھوعہ پارلیمانی حلقہ سے ڈی پی اے پی کی سو سے زائد جلسے و ریلیاں نکالی گئیں ہیں جبکہ جغرافیائی اعتبار سے یہ بہت بڑا پارلیمانی حلقہ ہے اور پندرہ دنوں کے اندر ہر جگہ پہنچنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے لیکن اس کے باوجود ہر اسمبلی حلقہ و ضلع صدر مقامات پر ڈی پی اے پی نے ریلیاں نکالی اور بھاری اکثریت میں بغیر مذہب و ملت لوگوں نے شرکت کی۔انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس لیڈر آج پہلی بار اس خطہ میں داخل ہوا ہے اور ایک داغدار امیدوار کے لیے لوگوں سے ووٹ مانگ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ عمر عبد اللہ نے اپنے دور حکومت میں خطہ چناب کو مکمل طور پر نظرانداز کیا تھا اور پچھلے دس سال میں ایک بار بھی ڈوڈہ کا رخ نہیں کیا۔آزاد نے کہا کہ جن لوگوں نے آزادی دینے کا خواب دکھایا تھا ان کے اپنے بچے بیرونی ممالک میں رکھے اور غریب گھرانوں کے ایک لاکھ سے زائد نوجوانوں کو قتل عام کروایا، ہزاروں عورتیں بیوہ و سینکڑوں بچے یتیم ہو گئے۔انہوں نے کہا کہ 75 برس میں نیشنل کانفرنس جموں و کشمیر کی عوام کے ساتھ جھوٹے وعدے کرکے اقتدار پر قابض رہی۔انہوں نے کہا کہ عمر عبداللہ جموں و کشمیر میں ایک سیاح کی طرح آتے ہیں اور سردیاں ایک ملک و گرمیوں میں دوسرے ملک میں گذارتے ہیں اور زمینی حقائق سے ناواقف ہیں۔آزاد نے کہا کہ اپنے قلیل عرصہ میں کالجوں، پلوں، سڑکوں، یونیورسٹیوں، ہسپتالوں، طبی مراکز و آنگن واڑی مراکز کا جال بچھایا اور بحیثیت مرکزی وزیر گورنمنٹ میڈیکل کالج ڈوڈہ کو منظوری دے کر اس کی تعمیر کے لئے 200 کروڑ روپے مختص کئے گئے لیکن دس برس سے یہ نامکمل ہے اور صرف 15 کروڑ روپے درکار تھے لیکن موجودہ و سابق حکومتوں نے اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دی۔انہوں نے کہا کہ کشتواڑ میں کینسر ہسپتال آج بھی نامکمل ہے۔آزاد نے کہا کہ اقتدار ملا تو ڈوڈہ میں بھی عوام کی آسانی کے لئے کینسر ہسپتال کھولا جائے گا۔انہوں نے نیشنل کانفرنس پر الزام لگایا کہ وہ پھر سے مذہبی سیاست کو فروغ دے کر عوام کو تقسیم کرنے کی سازشیں کر رہی ہے لیکن مذہب و مذہبی مقامات سیاست کے لئے نہیں بلکہ خالص عبادت و پوجا پارٹ کے لیے ہیں اور سیاست ترقی، خوشحالی و روزگار کے لئے ہونی چاہیے۔انہوں نے لوگوں سے ان جماعتوں کے بہکاوے میں نہ آنے وہ مذہب کے بجائے بے روزگاری، بے کاری ،غریبی و مہنگائی کے خاتمے کے لئے اپنے کا استعمال کرنے پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ کانگریس و نیشنل کانفرنس خود بھی داغدار ہیں اور اس لئے ایک بدکردار شخص کی حمایت کررہے ہیں۔آزاد نے لوگوں سے ہندو مسلم اتحاد کو برقرار رکھتے ہوئے ترقی، خوشحالی و امن و اماں کا ماحول قائم رکھنے کے لئے ڈی پی اے پی کے امیدواروں کو کامیاب بنانے کی اپیل کی۔انہوں نے بھدرواہ میں بھی عوامی ریلی و پارٹی کارکنوں کی میٹنگ میں شرکت کی اور انہیں گاؤں گاؤں جاکر تنظیم کی مضبوطی و پارٹی امیدوار کے حق میں انتخابی مہم چلانے کی ضرورت پر زور دیا۔