”نیاکشمیرنیانظریہ“

ممبئی //مہاراشٹرا کے پونا شہر میں مقیم کشمیری طلباءکی تنظیم کے اشتراک سے ”کشمیر پالیسی اور لائحہ عمل گروپ“ کی جانب سے صدر نشین،اشوک بھان کی رہنمائی میں 4 اگسٹ کو پونا میں منعقدہ ایک وینبار میں مختلف شعبہ حیات سے تعلق رکھنے والے نامور شخصیات اور کشمیر سے تعلق رکھنے والے طلباءنے اظہار خیال کیا ۔ اور کشمیر پالیسی اور حکومتی اقدامات کے ضمن میں اپنے نظریات پیش کیے ۔ویبنار کے ابتداءمیں اشوک بھان نے شرکاءکا استقبال کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی کی تقریر کے حوالے سے کہا کہ کشمیر پالیسی کے ذریعے سے لوگوں کے دلوں کو جیتنے کو کوشش کی گئی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ 800 ارب کی رقم جموں و کشمیر اور 40 مختلف کارپوریٹ گھرانوں کی جانب سے 150 ارب کی سرمایہ کاری کے ذریعے سے اس علاقے میں سیاحت، توانائی، اور حفظان صحت وغیرہ مختلف شعبوں میں ترقی ہوگی اور یہاں کی عوام کو فایدہ پہنچے گا۔اشوک بھان نے مزید کہا کہ گزشتہ کئی ماہ کے دوران کودیڈ-19 لاک ڈا¶ن کے باعث یہاں جاری ترقیاتی کاموں میں رکاوٹ پیدا ہوئی تھی، تاہم اب انتظامیہ کی جانب سے نئے سرے اور قابل لحاظ تیز رفتاری کے ساتھ ان اہم پراجکٹس پر کام شروع کیا گیا ہے ۔ جس کے باعث دیہی علاقوں اور دورافتادہ گاوں کے عوام اور نوجوانوں میں مقامی خودمختار اداروں جیسے پنچایت راج، ضلعی ڈیولیپمینٹ کاونسل وغیرہ کے ضمن میں اعتماد میں اضافہ ہوا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ آرٹیکل 370 اور 35 اے کے خاتمہ کے بعد سے اس علاقے کے لوگوں کو راحت پہنچی ہے ۔پلوامہ کے رہائشی منظور احمد شاہ جو انگلینڈ میں وکالت کرتے ہیں ،نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مقامی لیڈر شپ اور بطور خاص علیحدگی پسند قیادت کو چاہیے کہ وہ مثبت رول ادا کریں اور عوام کو گمراہ کرنے سے باز رہیں۔سابق وزہر غلام حسن میر نے انتخابات کے جلد انعقاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایک پر امن سماج میں تخریب کاری کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے ۔