پردیس میں بسے اپنوں کی یاد
ہے لَامحل اب سانس بھی، لینا ترے بِن دیس میں
یہ کیا ہوا کیوں چھوڑ کر ، تم جَا بَسے پردیس میں
ماں ہے خفا اور کوستی رہتی ہے طَالِع کو وہ اب
اِک نوکری کے واسطے ، تم جَا جُھکے پردیس میں
بابا ہمارے دَم بہ دَم تیرا ہی پوچھا کرتے تھے
مرنے سے پہلے رو دیئے ،تم جَا چُھپے پردیس میں
دَامن پکڑ کے تیرا میں، کُودا کرے تھا کُو بہ کُو
بَھیا مرے تو مڑُ کے آ ، کیوں جَا جُٹے پردیس میں
نَنھی سی چھوٹی تھی جو جب ، وہ پَارسا شِیریں سُخن
خَواہر پُکارے ہے تمہیں ، کیوں جَا رُکے پردیس میں
تَڑپن دِلوں کی ٹوٹ کر، مانگے دُعا تیرے لئے
تُو وَارثاں میں خُوش رہے ، جو جَا دَھرے پردیس میں
سید بشارت بخاری
براڈکاسٹر و سابق وزیرِ قانون و مَال
سابق ریاست جموں و کشمیر
موبائل نمبر؛9419000728
نظم
کتنے قاتل موسم گزرے
کتنی ظالم راتیں بیتی
یاس و آس دونوں دیکھے
دل پہ کتنی باتیں بیتی ۔
وہ وفا کی قسمیں کھاتا
میرے دل کا کہا کرتا
کاش میری طرح وہ بھی
مجھ سے کھبی وفا کرتا ۔
اس کو دیکھا تو میں سمجھا
اصل معنی محبت کا
وہ جو بچھڑا تو میں جانا
مطلب غم فرقت کا
وہ میرے دھیان میں رہتا تھا
میری جان بن گیا تھا وہ
میرے خاطر سب اپنوں کو
بے وجہ چھوڑ آیا تھا وہ
اس نے مجھ سے وعدے کئے
میں نے بھی نبھانا چاہا تھا
جانے کیا بات اُس پہ گزری
اُس نے مجھے اپنانا چاہا تھا
نظر لگ گئی اُس رشتے کو
وہ مجھ کو یکسر بھول گیا
میرا دل تھا اُس کا بستر
وہ یہ بستر بھول گیا
کتنا میں نے سمجھایا اُسے
اک بھی بات نہ مانا وہ
اس کا حل تو ممکن تھا
اک بار ملاقات نہ مانا وہ
میں نے بھی پھر تنگ آکر
بھول جانا ہی گوارا کیا
اس کے جانے کے بعد میں نے
اس کی یادوں کو سہارا کیا
آخر کو یہ پچھتاوا ہوا
ہم دونوں نے کچھ کھویا ہے
محبت ہم پہ ہنستی رہی
ہم نے مسلسل رویا ہے
محبت ہوئی تو محبت ہی رہ گئی
دونوں کے بیچ فرقت ہی رہ گئی
معراج نذیر
ریشی پورہ ،زینہ پورہ ، شوپیان،کشمیر
موبائل نمبر؛7889562643