برف طالع کی آکر پگھل جائیگی
زد میں گرداب کے نائو مُدت سے ہے پھر بھی اُمید ہے یہ نکل آئیگی
ہم بھی ساحل پہ ہونگے یقیناً کبھی برف طالع کی آخر پگھل جائے گی
عین اغلب ہے عُشاقؔ یہ شوریدہ سر رُودِ جذبات میں بہہ نہ جائے کہیں
سیکھ حالات سے لو ابھی وقت ہے زندگی زندگی میں پلٹ آئیگی
گو ہوائوں میں آمیز تخریب ہے زاویئے وقت لیکن بدلتا بھی ہے
کیا پتہ ہے کہ پھر سے کسی موڑ پر کوئی ساعت بھلی پھر نکل آئیگی
اپنی معصوم سوچوں کو پھر جوش دوپھر سے اعصابِ جاں کو نیا ہوش دو
گر جوماحول اپنا بدل ڈالو تم خستہ گُلشن میں پھر سے بہار آئیگی
قصرِ دل کے سجا لو ذرا بام و دَر تُو ہے اس کا مکیں یہ کہ تیرا ہے گھر
اِس کے محراب کی گرد گر جھاڑ دو نظر باہر کی تُم کو گلی آئے گی
اپنی قسمت کو ناحق نہ الزام دو یہ لکیریں میاں خود بدلتی نہیں
ذوقِ بدلائو دِل میں اگر ہو تو پھر لے کے از خود یہ گھر میں کنول آئیگی
سُخنِ عُشاقؔ کا یہ وطیرہ رہا کوئی ردیف اس میں نہ ہے قافیہ
یہ ہے آوارہ سوچوں کی اِک کہکشاں اس میں لازم ہے بل پھر نکل آئیگی
عُشاقؔ کشتواڑی
کشتواڑ، جموںموبائل نمبر؛9697524469
کیمرہ مین
کتنا خوش ہے یہ کیمرہ مین
اِک ننھی سی
خوبصورت سی
معصوم سی چڑیا
چہچہاتی ہوئی
پھڑ پھڑاتی ہوئی
پر پھیلاتی ہوئی
گنگناتی ہوئی
گلاب کے پھولوں سے
خو شبو چُراتی ہوئی
کیمرہ میں قید ہوگئی
اس کیمرہ مین کو کیا معلوم
یہ تصویر اگر وائرل ہوگئی تو یہ چڑیا
اُڑنا بھول جائیگی
روحی جان
نوگام، سرینگر،کشمیر
مہا کُمبھ
باراں میں ایک سال جو لگتا ہے مہا کُمبھ
لیکر نویدِ نو چلا آتا ہے مہا کُمبھ
ملکر یہاں آتے سبھی سنتوں کے سمُو بھی
ہر ایک اَکھاڑے میں سمویا ہے مہا کُمبھ
برہمپاریہ، گرہست، وَن پرہست و سنیاس
بھگتی میں آج سب کو بُلاتا ہے مہا کُمبھ
ہر آتما کو پراپتی، ہوتا ہے مُکش بھی
پاتا وہی وردھان جو آتا ہے مہا کُمبھ
گنگا وسرسوتی و یمنا کے تٹوں پر
کیا شان تیرتھوں کی بڑھاتا ہے مہا کُمبھ
مٹی یہاں کی ہے سوشیل اور سرل بھی
بھومی پراگراج میں جچتا ہے مہا کُمبھ
ہر قطرہ ہے نرمل یہاں دورنگ ندی کا جل
تریمورتی کا وِاس دکھاتا ہے مہا کُمبھ
دل میں ایچھا لیکر سمرپن میں وہی پرانی
نرگنوں میں گیان بانٹتا ہے مہا کُمبھ
وشواس ہو آغاز نئی زندگی جنہیں
ہر پاپ کو نہلا کے دُھلاتا ہے مہا کُمبھ
اک دیوتا نے میگھ مار کے دیا برسات
اسی کے آشیرواد سے چلتا ہے مہا کُمبھ
صدیوں سے یہ بھومی پراگراج تریوپتی
پاون بڑا میلہ جہاں لگتا ہے مہا کُمبھ
شفیع شمسیؔ
نیو ہائٹس، ہمہامہ، بڈگام
موبائل نمبر؛9541413537
صنعت توشیح میں
انشائیہ نگار ایس معشوق کیلئے
س: ساری دنیا میں نام چھایا ہے
ا : اس طرح سے مقام پایا ہے
ع : عادتوں میں ہے شوخ پن سا کیوں ؟
ی : یا کہ ” کوتاہیوں”کا سایہ ہے
م : مہرباں ، یوں مزاج پایا ہے
ع : عشق کرتے ہیں ہر کسی سے آپ
ش : شوق بچپن سے یہ چرایا ہے
و : واسطہ ہے گو عاجزی سے مگر
ق : قد ، ادب میں بھی اونچا پایا ہے
ا : آپ کی جو پڑھی ہے نثر ایسی
ح : حق تو یہ ہے کہ لطف آیا ہے
م : میں تو انجم کہوں گی اتنا ، بس
د : داد کا گیت ، سب نے گایا ہے
فریدہ انجمؔ
پٹنہ سٹی بہار