نیکی
نیک بنو، نیکی کرنا تیرا پیغام ہو
دل میں سدابھلا ئی کا تیراپیام ہو
یہ زندگی ربُ کی ہے دی ہو ئی
کچھ کام ایسا کر کہ تیرا احترام ہو
روۓ نہ تیری کرنی سے کبھی کوئی آنکھ
تھام لو گرِتوں کو ایسا تیرا کام ہو
اپنوں کاہی نہیں ،شمنوں کا بھی رکھ خیال
زبان پرانسانیت کا بس کلام ہو
آ ئینگی زندگی میں مشکلیں ہزار
بڑھتا ہی جا ،گر قافلے کا امام ہو
ضروری نہیں بدلے میں تجھے انعام ملے
نیکی کر اور دریا میں اُسکا انجام ہو
صبر کا پھل میٹھا ہے تو ہمت نہ ہار
ہار کر ہمت ،توکبھی مت ناکام ہو
زندگی کے راستے ہوں گر پرُ خطر
بس حوصلے کا دل میں ہمیشہ اہتمام ہو
دُنیا کی محفلوں سے نہ تنہاؔ دوُر بھاگ
کارِ جہاں میں ساتھ تمہارا عام ہو
عبدالرشید تنہاؔ
روزلین، چھانہ پورہ، سرینگر
موبائل نمبر؛7006194749
کوئی راہ تو ایسی بھی ہوگی
دنیا کی گہما گہمی میں
کوئی راہ تو ایسی ہوگی
جو دنیا والوں سے ہٹ کے
سب کو اپنی سی لگتی ہو۔
جسکا جیسے من چاہے،تو
ویسے ہی چلتا جائے وہ
بھٹکے تو اُس کو روکے نہ کوئی
کوئی نہ ٹوکے، کڑوا نہ بولے۔
ہر انساں انساں کو سمجھے
اس راہ میں کوئی بھٹکے اگر تو
طعنے نہ اس کو کوئی بھی دے۔
سب کے دل میں ہو رحم و شفقت
سب اس کو اپنا سا جانیں
پھر واپس اُُسے راہ پر لائیں
جیسے کوئی ماں کرتی ہے ۔
راہ میں پھولوں کی کلیاں ہوں
کانٹے اس کے پاس نہ بھٹکیں
جو بھی راہی ہو اس کا بس وہ
من کا سچا اتنا سا ہو۔۔
جیسا دِکھتا ہو ویسا ہی ہو
چہرا نہ اُس کا کوئی دُوجا ہو۔
سید عطیہ تبسم
کشتواڑ ، جموں و کشمیر
[email protected]
دل کو ویران کرگیا
کچھ یوں ہوا ہوائوں نے آشیانہ مٹادیا
ہم نے اپنے لہو سے جس گھر کو سجایا تھا۔
کس کی نظرلگی ہے کھلتے ہوئے چمن کو
مرجھا گئیں وہ کلیاں سینچا تھا جن کو خون سے
آنکھوں میں دے کے آنسو، رستہ بدل گیا
وہ شخص ایسے دل کو ویران کرگیا۔
یہ رنج تو نہیں ہے کہ بچھڑا کیوں اس قدر
لیکن ملال اتنا کہ بتاکر نہیں گیا
اُس کی ہر اک ادا نے جینا سکھادیا
بِن پوچھے جو ہمیں بے نام کرگیا۔
کیوں بے وجہ خسارے میں زندگی یہ پڑگئی
موجوں نے بیچ دریا رستہ بدل دیا تھا۔
یہ حقیقتِ زندگی ہے ہر سانس عارضی ہے
برسوں کی تھی تیاری، خوف خدا نہیں تھا۔
ملک نیلوفر احد
دہرمنہ بڈگام، کشمیر