رہے تا قیامت سدا بہار عظمیٰ
مُحیط چار پُنوں پہ ہے اخبارِ عظمیٰ
دے قاری کو لذت کا بھنڈار عظمیٰ
میسر کرے ہے یہ ذوقِ مطالعہ
نبھاتا ہے مثبت کیا کردار عظمیٰ
رہے چشمِ برراہ صبح اِس کا قاری
کرے اِس کو آخر ہے سرشار عظمیٰ
یہی ترجمان ہے اُردو زبان کا
گرم اِس کا رکھے ہے بازار عظمیٰ
کرے پختہ کاروں کو یکجا یہ اکثر
بہ ظاہر ہے ان کا یہ گھر بار عظمیٰ
جھلکتی ہے اس سے عجب لالہ کاری
بصورت ہے نشاطؔ و شالیمار عظمیٰ
میسر شہدکا ہے لمس اس میں
خوشا! شعر و نغمہ کی ہے جھنکار عظمیٰ
اول سے ابھی تک یہ شیوا ہے اسکا
ہے خبروں کا منبع یہ اخبار عظمیٰ
یہی مختصر سی ہے تعریف اس کی
عُشاقِؔ زباں کا ہے دربارِ عظمیٰ
حبیبِ جہاں سے دُعا ہے یہ عُشاقؔ
رہے تاقیامت سدا بہار عظمیٰ
جگدیش راج عُشاقؔ کشتواڑی
کشتواڑ، حال جموں
موبائل نمبر؛9697524469
کشمیر عظمیٰ کو سلام
اے میرے کشمیر عظمیٰ ترے رُتبے کو سلام
ہم تو ہوتے رہتے ہیں تجھ سے ہر دن ہمکلام
تُو حقیقت اور سچا ئی کا علمبردار ہے
ہے تری خبروں کا چرچا ہر زباں، ہر خاص و عام
ہیں تیرے عشاق ہر سُو اس جہانِ علم میں
تو ہے دنیائے صحافت کا ایک خوشنما علام
تری تحریروں کا جلوہ دیکھا ہے ہر ایک نے
سال بھر دن رات ہر دن ہر وقت ہر صبح و شام
قادریؔ نے کردیا مکتوب یہ ارسال ہے
اُلفت و عشق و محبت ، پیار سے تیرے نام
فاروق احمد قادری
کوٹی ڈوڈہ ،جموں
غمِ جان
تجھ پہ الزامِ عشق بازی ہے، کیا تجھے منظور ہے
ہاں صرف اِقرارِ وفا کا ایک مجھے قصو‘ر ہے
صدیوں سے تو یہی ہوتا آرہا ہے یہاں
رشتوں میں بس ذات پات کا دستُور ہے
زمانے میں توہم تو ٹھہرے ہیں بڑے ناداں
کی ہے مُحبت ہم نے ،منزل تومگر دو‘ر ہے
بجلیاں گراتے ہیں یہاں بادلوں کے دم پر
ساون کے جھولوں میں محبتوں کا غرور ہے
رنجشیں ہیں جوان غیر میں اپنوں میں
کُفر کی داستان میں ، ایمان کا ظہور ہے
آس لگاے ٔ بیٹھے ہیں کہ راحت ِجان ہو
غم ِجان ابھی لیکن ، راہوں میں تو اور ہے
تنہاؔ تیرے رقیب ،تیری تلاش میں ہیں یہاں
نظریں ذرا بچا کے چل کہ بہت شہر میں فتور ہے
قاضی عبدالرشید تنہاؔ
روز لین کالونی چھانہ پورہ سرینگر
موبائل نمبر؛9596200290