سرینگر//انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگرکے نائب صدر اور امام حی مولانا احمد سعید نقشبندی نے نماز جمعہ کے موقعہ پر مرکزی جامع مسجدسرینگر کے اجتماع میں تقریر کرتے ہوئے جموںوکشمیر کی مجموعی صورتحال خاص طور پر انجمن اوقاف کے سربراہ اور میرواعظ عمر فاروق کی سرکاری سطح پر گزشتہ ڈیڑھ سال سے لگاتار خانہ نظر بندی اور ان کی دینی ،دعوتی اور منصبی سرگرمیوں بالخصوص مرکزجامع مسجد میں جمعتہ المبارک کے مقدس ایام میں لگاتار81 جمعہ سے وعظ و تبلیغ اور پند و نصیحت کی مجالس پر قدغن لگانے کی کارروائی پرسخت فکر و تشویش اور برہمی کا اظہار کیا۔ مولانا نقشبندی نے کہا کہ طاقت کے بل پر میرواعظ عمر فاروق کے ساتھ ساتھ جموںوکشمیر کے عوام کے جملہ بنیادی انسانی اور مذہبی حقوق سلب کرلینا حد درجہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔امام حی نے کہا کہ انتہائی حْرمت اور عظمت والا مہینہ رجب المرجب چل رہا ہے اور اس مہینے میں حضرت پیغمبر آخر الزماں جناب محمد مصطفیؐ کے عظیم معجزات میں سے معراج النبی ؐ کا تاریخ ساز اور انقلاب آفرین معجزہ کا ظہور عمل میں آیا ہے چنانچہ میرواعظین کشمیر صدیوں سے ماہ رجب کی فضیلت و برکت کے ساتھ ساتھ معراج العالم کے بے مثال اور بے نظیر واقعہ کی روشنی میں خصوصی مجالس وعظ و نصیحت کا اہتمام کرکے مسلمانان کشمیر کی رہنمائی کا فریضہ انجام دیتے آرہے ہیں۔امام حی نے حکام پر زور دیا کہ معراج النبیؐ کی مناسبت سے میرواعظ کی فوری رہائی یقینی بنائی جائے تاکہ وہ اپنی قومی،ملی اور منصبی ذمہ داریاں انجام دے سکیں۔اس موقعہ پر عوام نے میرواعظ کی لگاتار نظر بندی کیخلاف شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے صدائے احتجاج بلند کیا ۔