Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

مہنگائی کی غریبوں سے ابدی سگائی!

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: July 19, 2019 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
10 Min Read
SHARE
دن بھر کی شدید مصروفیت ‘ بہت سارے مختلف مزاج اور نفسیات کے حامل لوگوں سے ملنے جلنے کے بعد شدید تھکاوٹ کے بعد میں اب گھر جارہا تھا، میرا جسم جوانی اور توانائی کی سرحدوں کو عبور کر کے اب بڑھاپے کی طرف دھیرے دھیرے سرک رہا تھا ۔ اس وجہ سے اب جسم اور دماغ میں پہلے والی چستی پھرتی نہیں تھی بلکہ اب جسم آرام طلب ہو تا جارہاتھا ۔میں بھی آرام دہ ٹھنڈی کار میں گھر کی طرف رواں دواں تھا کہ جاتے ہی شاور لے کر کھانا کھا کر خود کو بستر کے حوالے کر دوں گا تاکہ تھکاوٹ کا اثر ختم ہو اور جسم پھر  چاق و چوبند ہو سکے ۔گرمی اور حبس اپنے جوبن پر تھے ، اس لیے کار سے اُترتے ہی میں ڈور بیل پر انگلی رکھ کر بھول گیا میں آگ برساتے سورج کے نیچے زیادہ دیر کھڑا نہیں ہونا چاہتا تھا ،جلدی دروازہ کھلے اور میں اندر ٹھنڈے کمرے میں جاسکوں۔ اسی دوران ایک شکستہ حال شنا سا چہرہ میرے قریب آیا جسے میں نے فوراً پہچان لیا ،پانچ سال پہلے یہ ہمارے گھر مالی کا کام کر نے آتا تھا۔ ہفتے میں آکر پودوں درختوں کو سیدھا کر جاتا، پھر یہ شہر کے دوسرے کنارے چلا گیا، اب بھی یہ کبھی کبھار سلام کرنے آجاتا۔ آ ج اُس کے ساتھ اُس کا پانچ سالہ نواسہ بھی تھا ۔میں جانتا تھا اس کی صرف ایک بیٹی تھی جو اس کی لے پالک تھی ،یعنی اپنی اولاد نہیں تھی، بیٹی اکلوتی تھی اس لیے داماد کو گھر داماد بنا کر رکھا ہوا تھا۔ اس کا داماد بھی مالی کا کام کسی پرائیوٹ ادارے میں کر تا تھا۔ اسی دوران دروازہ کھلا تو میں مالی اور اُس کے نواسے کو لے کر اندر آگیا ،اندر آکر بیٹھتے ہی میں نے مالی کو بغور دیکھا تو دُکھ کی لہر میری رَگوں میں دوڑتی چلی گئی ۔مالی کی عمر ساٹھ سال سے زیادہ تھی، بڑھاپے نے امر بیل کی طرح اُس کے جسم کو چاٹنا شروع کر دیا تھا۔ بڑھاپے کے عمل کو غربت اور مہنگائی نے اور بھی خوف ناک اور تیز کر دیا تھا۔ مالی اور اُس کے نواسے کو بٹھا کر میں گھر کے اندر چلا گیا، کپڑے بدلنے اور دونوں کی تواضع کا کہا ۔کپڑے بدل کر واپس آیا تو دونوں کے سامنے مشروب کا جگ گلا س اور پھل پڑے تھے ،جنہیں بچہ بہت شوق  رغبت سے کھا رہا تھا۔ بچہ جس تیزی سے شربت پی اور پھل کھا رہا تھا، مالی خود بھی کھا رہا تھا ۔اچانک میرے دل میں خیال آیا کہ میرے پاس بیٹھنے سے مالی شاید شرمندگی محسوس کر ے، اس لیے میں بہانہ بنا کر گھر کے اندر چلا گیا تاکہ مالی اور اُس کا نواسہ خوب دل بھر کر کھا سکیں۔ اسی دوران میں نے گھر والوں سے کہا بہت سارا پھل مٹھا ئی  بسکٹ اور چائے اند ر بھیج دی جائے تا کہ دونوں خوب پیٹ بھر کر کھا سکیں ۔ جب میں نے محسوس کیا کہ دونوں نے خوب جی بھر کر پیٹ بھر لیا ہو گا تو دوبارہ آکر مالی کے پاس بیٹھ گیا ۔مالی کے چہرے پر بڑھا پا غربت بے چارگی بے بسی چھائی تھی۔ اب وہاں پر اطمینان کے تاثرا ت نظر آرہے تھے، مالی کی خستہ حالت بتا رہی تھی کہ خوراک کی کمی کی وجہ سے بڑھاپا تیزی سے اس کے جسم کو اپنی آہنی گرفت میں لے آیا ہے۔ غربت بیماری مالی کے اَنگ اَنگ سے ٹپک رہی تھی۔ بچے کی نظریں اب بھی پھلوں پر تھیں جب کہ مالی مجھے ممنون نظروں سے دیکھ رہا تھا۔ اب میں نے مالی سے باتیں شروع کر دیں کہ آج کل کیا ہو رہا ہے ؟ مالی بولا جناب! غربت اور مہنگائی کے دو پاٹوں میں بری طرح میں اور میر ا خاندان پس رہے ہیں ‘ پہلے میں بھی کا م کر تا تھا، لوگوں کے گھروں سے کھانے کی چیزیں اور مزدوری کے پیسے بھی مل جاتے تھے، اب جسم بیماریوں اور بڑھاپے کی وجہ سے اس قابل نہیں کہ مزدوری کر سکے۔ اس لیے اب صرف داماد ہی کماتا ہے ،وہ بھی پرائیویٹ نوکری کرتا ہے۔ اگر بیماری یا گھریلومجبوری پر داماد چھٹی کر لے تو اُس کی تنخواہ سے پیسے کاٹ لیے جاتے ہیں۔ بیٹی کے پانچ بچے ہیں اور ہم دونوں میاں بیوی مل کر گھر کے نو افراد اب داماد کی محدود کمائی پر پلتے ہیں۔ مہینے کے آخری دنوں میںگھر پر فاقوں کا راج ہو تا ہے۔ فاقوں کے دنوں میں ہم لوگ دووقت کے کھانے کی بجائے ایک وقت کا کھانا کھاتے ہیں ‘ میرے نواسے نواسیاں جب پھل بسکٹ جوس کا تقاضہ کر تے ہیں جو ہم نہیں دے سکتے تو دل خون کے آنسو روتا ہے۔ جب بچے اِیسی ڈیمانڈ کر تے ہیں تو ماں باپ سے مار کھاتے ہیں۔ میں بوڑھا شخص بھی اب ناکارہ پُرزہ بن کر رہ گیا ہوں، اوپر سے مہنگائی کا عفریت انسانوں کو نگلتا جا رہا ہے۔ داماد کی محدود تنخواہ سے بجلی گیس پانی کے بل اور پھر بچوں کی پڑھائی کے اخراجات پورے ہوتے ہیں، باقی پیسوں سے آٹا آجاتا ہے، اس سے روٹیاں بنا کر ہم پیٹ کے دوزخ کو بھرتے ہیں ۔ہم اکثر فاقوں پر رہتے ہیں، مجھ سے بچوں کی حالت دیکھی نہیں جاتی، اس کا حل میں نے یہ نکالا کہ آپ جیسے پرانے چاہنے والے جو مجھ غریب سے پیار کر تے ہیں، ایک یا دو بچوں کو لے کر ان کے گھر پر جاتا ہوں جو چائے کھا نا پھل وغیرہ دیتے ہیں۔ اس طر ح بچوں کی بھوک کم ہو جاتی ہے۔ میں ہر ہفتے کسی بچے کو لے کر کسی کے گھر جاتا ہوں، چائے  بسکٹ پھل یا کھانا کھا کرواپس آجاتا ہوں، کیونکہ ایسا کھانا پھل  بسکٹ جوس ہم بچوں کو نہیں دے سکتے ۔ میں آپ سے بھی شرمندہ ہوں کہ آپ کو تنگ کر نے ملنے آگیاہوں، لیکن سچ تو یہ ہے کہ میںملنے نہیں اپنے نواسے کی بھوک مٹانے آیا ہوں۔ اگر آپ اجازت دیں تو میں کبھی کبھار اسی طرح کسی نواسے نواسی کو لے کر آتا رہوں۔مالی کی باتیں سن کر میری آنکھوں میں درد کی نمی تیرنے لگی ۔اس بے چارے نے تو پیٹ کے دوزخ کو بھرنے اور زندگی کے کچے دھاگے کو قائم رکھنے کا یہ طریقہ نکالا لیکن وطن عزیز کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک جو بھوک اُگ آئی ہے، وہ انسانوں کو تیزی سے نگل بھی رہی ہے، شہروں دور دیہات میں فاقہ زدہ انسان کس کے گھر جائیں؟ کس کا دروازہ پیٹیں؟ وہاں تو چاروں طرف مہنگائی غربت اور بھوک کا ہی راج ہے۔ فلاحی ریاست کے دعوے دار جو صرف بھڑکیںلگانا جانتے ہیں ، فرضی باتوں خیالوں سے باہر کب آئیں گے؟ غربت اور مہنگائی کی چتا پر جھلستی عوام کو سہارا کب دیں گے؟ بھئی! آپ جو مرضی کریں ہمیں کو ئی اعتراض نہیں لیکن بھوک فاقوں کی سولی پر لٹکتے عوام کو روٹی کے بنیادی حق سے محروم نہ کریں ۔خدا کے لیے مہنگائی کے جن کو جو بوتل سے باہر آکر غریبوں کو دھڑا دھڑ ہڑپ کر تا جارہا ہے، اس پر کنٹرول کر کے بو تل میں پھر سے بند کر یں، تاکہ عوام زندگی کے پہیہ کو آگے چلا سکیں، نہیں تو بھوک غربت مہنگائی سے تنگ آکر فاقہ زدہ عوام سڑکوں پرمر جائیں گے ،پھر دولت مندوںکے گریبان ہوں گے اور غرباء کے ہاتھ۔ آپ جو مرضی کر یںلیکن مہنگائی کے جن کو ضرور کنٹرول کریں۔ میرے سامنے بیٹھا مالی اور بچہ غربت کی منہ بولتی تصویر تھے، میں نے سارا پھل بسکٹ وغیرہ شاپروں میں بھر کر ما لی کے حوالے کئے۔ ایک مخیر دوست کو فون کر کے مالی کا پتہ لکھوایا ،جو ہر ماہ مالی اور اس کی فیملی کو راشن دے دیا کرے گا ۔مالی کے چہرے پر اطمینان آسودگی تھی ،مالی تو چلا گیا لیکن میں سوچ رہاتھا پتہ نہیں کتنے ایسے ہی غریب لوگ روٹی کے چند نوالوں کے لیے دولت مندوں کے گھروں پر جاکر میراثی بن کر بیٹھتے ہوں گے، تب جاکر کھانے کے چند نوالے ملتے ہوں گے ،روز محشر یہ غریب ہوں گے اور آج کے وہ نام نہاد جمہوری پادشاہ کے گریبان ، جو دن بدن غریبوں کو مارنے پر لگے ہوئے ہیں ۔
ای میل[email protected] 
 
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

سالانہ امرناتھ یاترا: یاتریوں کے لئے قریب 125 لنگر قائم کئے جائیں گے
تازہ ترین
بڈگام میں دو منشیات فروش گرفتار، ممنوعہ مواد بر آمد:پولیس
تازہ ترین
جموں وکشمیر میں گرمی کی لہر: محکمہ تعلیم نے گائیڈ لائنز جاری کیں
تازہ ترین
عمر عبداللہ نے پی ڈی ڈی اور ایچ اینڈ یو ڈی ڈی کی جائزہ میٹنگوں کی صدارت کی
تازہ ترین

Related

کالممضامین

ٹھوکر کھاکر ہی انسان سنبھل جاتا ہے | جدوجہدکے بغیر کچھ بھی حاصل نہیں ہوسکتا غور طلب

June 11, 2025
کالممضامین

! اہلِ اردو اپنے گریبانوں میں جھانکیں پسِ آئینہ

June 11, 2025
کالممضامین

نظریاتی ارتقا ءقوموں کی فلاح زندگی

June 11, 2025
کالممضامین

! آئینہ بنیں منصف نہیں،انسان انسانیت سے کمتر ہے جو خود کی اصلاح نہیں کرتا وہ دوسروں کے حق میں مصلح نہیں بن سکتا

June 11, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?