عاقب سلام
سرینگر//سرینگر میں خستہ حال سڑکیں اور ناکارہ نکاسی آب کی وجہ سے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ مسافروں کا کہنا تھا کہ بڑے بڑے گڑھوں سے بنی سڑکیں بارش کے پانی سے ڈھکی ہوئی ہیں، ان کے لیے شہر میں جانا مشکل ہو گیا ہے۔لال چول ،ریگل چوک ، خانیارچوک، باباڈیمب، نوہٹہ ،بٹہ مالو ،قمر واری سمیت دیگر علاقوںمیں پانی بھر جانے والی سڑکیں بدستور مشکلات کا شکار ہیں۔ نوہٹہ کے بشیر احمد نے بتایا کہ ’کھودی ہوئی سڑکیں پانی بھرنے میں مدد کر رہی ہیں، اور ہم ٹخنوں تک پانی بھرنے کے درمیان باہر نکلنے سے قاصر ہیں۔ حضرت بل کے مضافات میں لوگوں کا کہنا تھا کہ پانی بھرنے سے ان کا نقصان ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ نکاسی آب کے نیٹ ورک کی عدم موجودگی کے نتیجے میں رہائشی علاقوں میں پانی بھرا ہوا ہے جس سے پیدل چلنے والوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔پائین شہرمیںسیکہ ڈافر کے گاندر پورہ علاقے میںکل ایک آٹو رکشہ حادثے کا شکار ہونے سے ایک خاتون سمیت تین افراد زخمی ہوگئے۔مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ شہر کی سڑکیں پانی بھر جانے کے باعث گاڑیاں حادثات کا شکار ہورہی۔ ان کا کہنا تھا کہ چونکہ بارش کی وجہ سے پانی جمع ہوتا ہے، اس لیے بہت سے مسافروں کا بچنا مشکل ہے۔ایک عینی شاہد نے بتایا کہ حادثہ اس لیے پیش آیا کیونکہ علاقے کی سڑکیں گڑھوں سے بھری ہوئی تھیں، جو کہ پانی سے بھری ہوئی تھیں۔ پبلک ٹرانسپورٹ آپریٹروں بشمول آٹو رکشہ مالکان نے کہا کہ ان کے لیے موت کے کنوئوںکے درمیان شہر میںچلنا مشکل ہے کیونکہ شہر کی سڑکیں کھنڈرات بن چکی ہیں۔الطاف احمد نامی شہری نے کہا’’ ہم حکام سے سڑکوں پر کام تیز کرنے اور نکاسی آب کو ٹھیک کرنے کی اپیل کرتے ہیں،دوسری صورت میں، ہمیں یہ مسائل درپیش رہیں گے۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ اس مسئلے کی وجہ سے شہر کے مرکز اور ملحقہ علاقوں میں کئی حادثات ہو چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ترقیاتی کاموں کے درمیان حفاظتی اقدامات نہیں کیے گئے ہیں۔مشتاق احمد نامی شہری نے بتایا”حکام بغیر کسی حفاظتی اقدام کے سڑکیں کھود رہے ہیں، سڑکیں کھودی ہوئی ہیں اور گڑھوں سے بھری ہوئی ہیں، جس کے نتیجے میں روزانہ مختلف حادثات پیش آتے ہیں‘‘۔مقامی لوگوں نے کہاکہ زمینی صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پانی جمع ہونے کے درمیان تعمیراتی سامان کے ارد گرد پڑے رہنے سے بھی ان کے لیے خطرات پیدا ہوگئے ہیں اور حکام سے اس مسئلے کو حل کرنے کی اپیل کی ہے۔ایس ایم سی کے ایک اہلکار نے بتایا کہ بارش کے بعد سے وہ زیرو سمپ لیول کو یقینی بنانے کے لیے تمام ڈیواٹرنگ پمپ چلا رہے ہیں۔