عاصف بٹ
کشتواڑ// پیر کی دوپہر ایک بجے کے قریب کشتواڑ ضلع کے دورافتادہ علاقہ ملہ واڑون گائوں میں آگ کی ہولناک واردات سے پورے علاقے میں قیامت صغریٰ بپا ہوئی ہے اور قریب 500 متاثرین ٹھٹھرتی سردی میں رات کھلے آسمان تلے گزارنے پر مجبور ہیں۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق ابتک 75رہائشی ڈھانچوں، 15 دکانیں، 1 جامع مسجد اور 25 سے زائد گائوخانے مکمل طور خاکستر ہوگئے ہیں،جبکہ 500 سے زائد افرادمتاثر ہوئے ۔ کشمیر عظمی کو ملی تفصیلات کے مطابق پیر کی دوپہر لگی آگ رات بھر سلگتی رہی اور منگل دوپہر تک جلی ہوئی بستی سے دھواں اٹھ رہا تھا۔اگرچہ فائر سروس و انتظامیہ کی جانب سے بچائو کارروائی عمل میں لائی گئی تاہم آگ بجھانے میں کامیابی نہ مل سکی۔ رات بھر مکانات جلتے رہے اور منگل کی دوپہر تک علاقے سے دھواں اڑتا رہا۔ آگ کی اس ہولناک واردات میںکروڑوں روپے کی املاک مکمل تباہ ہوگئی ہے۔60 سالہ زیتونہ بیگم نے روتے ہوئے اپنی دکھ بھری کہانی سناتے ہوئے کہا کہ رات بھرخواتین و بچے بھوکے پیاسے کھلے آسمان تلے رات گزارنے پر مجبور ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس سوائے چند کپڑوں کے کچھ نہیں بچا،جو کچھ تھا سب آگ میں جل گیا،ہم کی مدد کا انتظار کررہے ہیں۔ ایک اور خاتون نے بتایا جو کچھ تھا وہ سب جل گیا، آگ نے راشن، کپڑے بستر ، مویشیوں کیلئے گھاس اور چارہ،بچوں کی کتابیں، طلاب کے ضروری اسناد، پنشنروں کے پنشن بک، آدھار کارڈ وغیرہ سب جلاکر راکھ کردیا اور کھانے پینے کیلئے انتظامیہ کی جانب سے ابھی تک کچھ بھی نہیں کیا گیا ہے۔ مقامی لوگوں نے کہا کہ جہاں موسم سرما میں جانوروںکیلئے گھاس اور چارہ جمع کرکے رکھا جاتا ہے، جسے سردیوں کے دوران 6 ماہ تک استعمال میں لایا جاتا ہے۔ اسی طرح ہر گھر میں سردیوں کے موسم کیلئے راشن، گیس، لکٹری، ٹیل خاکی اور دیگر ضروری سامان سٹور کیا گیا ہے،وہ سب کچھ راک کے ڈھیروں میں تبدیل ہوگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ انسانوں کیلئے کھانے پینے کا انتظام ہوسکتا ہے لیکن جانوروں کیلئے گھاس اور چارہ کا انتظام کیسے کیا جاسکتا ہے اور اب جانوروں کا موسم سرما میں زندہ رہنا انتہائی مشکل ہوگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر جانوروں کو دوسرے مقامات پر بھی لیا جائے تو بھی وہ وہاں بچ نہیں پائیں گے۔ اسلئے انتظامیہ سے اپیل ہے کہ وہ جلد ازجلد علاقے کی بہتری کیلے ٹھوس اقدامات کرے تاکہ انسانی جانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں کو بھی بچایاجاسکے۔ محمد اشرف نامی شخص نے بتایا کہ موسم سرما کا آغاز ہوچکاہے انتظامیہ کو چاہیے کہ فوری طور رہائش کا انتظام کرے تاکہ بے گھر ہوئے افراد کو چھت فراہم کی جاسکے۔ ڈی ڈی سی مڑواہ شیخ ظفراللہ نے بتایا کہ ایل جی انتظامیہ و نئی حکومت کو فوری طور علاقے میں آکر حالات کا جایزہ لینا چاہیے اورلوگوں کو بسانے کیلئے سپیشل پیکج کا اعلان کرنا چاہیے۔ڈی سی کشتواڑ و ایس ایس پی کشتواڑ نے متاثرہ گائوں کا دورہ کیا اور زمینی صورتحال کا جائزہ لیا ۔ضلع ترقیاتی کمشنر راجیش کمار نے بتایا کہ ابتدائی طور امداد متاثر ین کودی گئی ہے جبکہ 80متاثر ہ خاندانوں کو مزید ریلیف دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ خاکستر ہوئے گائوخانوں و دیگر املاک کا معاوضہ بھی دیاجائیگا۔انکا کہنا تھا کہ ریڈکراس کی جانب سے کمبل ٹینٹ و دیگر ضروری سامان مہیا کیا گیاہے۔انکا کہنا تھا کہ رضاکارنہ تنظیموں کے ذریعے مکمل کوشش کی جائے گی تاکہ انکے گھر دوبارہ سے تعمیر ہوسکیں۔ ایس ایس پی کشتواڑ نے بتایا کہ پولیس نے معاملے سے متعلق تحقیقات عمل میں لائی ہے اور وجوہات کے بارے میں پتہ لگایا جارہاہے۔ ضلع بھر میں رضاکارنہ تنظیمیں متحرک ہوکر امداد جمع کرنے میں مشغول ہوگئی ہیں۔ ابابیل، ہلال ہیلتھ کیر سوسائٹی، طارق میموریل یتیم فاونڈیشن اور مقامی بیت المال ادارے امداد جمع کرنے میں جٹ گئے ہیں، اسکے علاوہ سماجی و مذہبی تنظیمیں بھی امداد جمع کررہی ہیں ۔ رضاکارنہ طور پر لوگ بھی محلوں و گائوں گائوں جاکرسامان جمع کررہے ہیں تاکہ متاثرین کی مدد کی جاسکے۔