دریا کا پانی آلودہ، آبی حیات تباہی کے دہانے پر ،سرکاری اقدامات ناکافی
رمیش کیسر
نوشہرہ//نوشہرہ کی تاریخی مناور ندی، جو ہندوستان سے گزر کر پاکستان کی طرف جاتی ہے، شدید ماحولیاتی خطرات کا شکار ہو چکی ہے۔ یہ ندی، جو اپنی قدرتی خوبصورتی اور اہمیت کے لئے مشہور تھی، اب غیر قانونی مائننگ کی وجہ سے تباہی کے دہانے پر ہے۔مناور ندی کے کناروں پر محکمہ جل شکتی (پی ایچ ای) کی جانب سے متعدد پانی کی اسکیمیں قائم کی گئی ہیں، جو ہزاروں افراد کو پینے کا صاف پانی فراہم کرتی ہیں تاہم، غیر قانونی مائننگ اور صنعتی آلودگی نے ندی کے پانی کو اس حد تک آلودہ کر دیا ہے کہ لوگ اسے اپنے مویشیوں کو پلانے سے بھی گریز کرنے لگے ہیں۔ندی کے راجوری سے نوشہرہ تک کے علاقے میں بے شمار اسٹون کریشر اور ہارٹ مکس پلانٹ نصب کئے جا چکے ہیں۔ ان صنعتی سرگرمیوں کی وجہ سے نہ صرف ندی کا پانی آلودہ ہو رہا ہے بلکہ اس میں موجود مچھلیاں اور دیگر آبی حیات بھی ختم ہوتی جا رہی ہیں۔ندی کے کناروں سے ریت، بجری اور پتھر نکالنے کا کام رات کے وقت کیا جاتا ہے۔ مائننگ مافیا جی سی بی مشینوں اور دیگر بھاری مشینری کا استعمال کر کے ندی کی سطح کو بری طرح نقصان پہنچا رہے ہیں۔ اگرچہ محکمہ جیالوجی اینڈ مائننگ اور پولیس کی جانب سے وقتاً فوقتاً غیر قانونی مائننگ میں استعمال ہونے والی گاڑیاں ضبط کی جاتی ہیں، لیکن یہ سرگرمیاں پھر بھی جاری ہیں۔ندی کے کناروں پر موجود سرکاری املاک، پل، اور پانی کی اسکیمیں بھی غیر قانونی مائننگ سے متاثر ہو رہی ہیں۔ کئی مقامات پر اسٹون کریشر مالکان نے عارضی پل بنا رکھے ہیں، جن کے ذریعے ڈمپر، ٹپر، اور ٹریکٹر ریت اور بجری لے جانے میں کامیاب ہو رہے ہیں۔گزشتہ دس برسوں سے علاقے میں بارش کی شرح میں نمایاں کمی آئی ہے۔ برسات کے موسم میں بھی بارش محض 30 سے 40 فیصد تک محدود ہو چکی ہے، جس کی وجہ سے ندی کی سطح آب میں مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے۔ اگر یہی صورتحال برقرار رہی اور مائننگ مافیا کے خلاف سخت اقدامات نہ کئے گئے تو وہ دن دور نہیں جب مناور ندی مکمل طور پر خشک ہو جائے گی۔مقامی عوام اور ماہرین ماحولیات نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ مناور ندی کو بچانے کے لئے فوری اور مؤثر اقدامات کرے۔ عوام کا کہنا ہے کہ اگر مائننگ پر پابندی نہ لگائی گئی اور ندی کی صفائی کے لئے منصوبہ بندی نہ کی گئی تو علاقے کے لوگوں کو پینے کے پانی کے لئے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔عوام نے جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر اور دیگر متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ندی کے کناروں پر غیر قانونی مائننگ کو مکمل طور پر بند کیا جائے،مائننگ مافیا کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے،ندی کی آلودگی کو روکنے کے لئے صنعتی سرگرمیوں پر قابو پایا جائے اورندی کی صفائی اور اس کی اصل حالت بحال کرنے کے لئے جامع منصوبہ بندی کی جائے۔اگر حکومت نے فوری اقدامات نہ کئے تو مناور ندی کے خشک ہونے اور پانی کی شدید قلت کا خدشہ حقیقت بن سکتا ہے۔ یہ ندی نہ صرف ہزاروں لوگوں کے لئے پانی کا ذریعہ ہے بلکہ علاقے کے قدرتی ماحول کا بھی اہم حصہ ہے۔ اس کی حفاظت کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔