محمد تسکین
بانہال// تحصیل اور ضلع رام بن کے ٹنگر علاقے میں 1850 میگاواٹ کی صلاحیت والے پن بجلی پروجیکٹ کا ابتدائی کام کئی سالوں سے جاری ہے اور جموں و کشمیر پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن کو اس بڑے پروجیکٹ سے باہر کرنے کے بعد اس پروجیکٹ کا کام NHPC کروا رہی ہے۔ ساولکوٹ ڈیم اور پاور ہاؤس کی رسائی کیلئے ہندوستان کنسٹرکشن کمپنی کی طرف سے ایک ٹنل کو بھی مکمل کیا گیا ہے اور ٹنگر اور ساولکوٹ پروجیکٹ کو جوڑنے کیلئے رام بن۔ گول شاہراہ پر واقع دھرمکند کے مقام سے ایک سڑک نکلتی ہے جو این ایچ پی سی کے زیر کنٹرول اور رکھ رکھاؤ ہے اور یہاں این ایچ پی سی کے عہدیداروں کی عدم توجہی اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے ٹنگر کی سڑک کا ائے روز بند رہنا معمول بنا ہوا ہے۔ نیشنل ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ کارپوریشن کی طرف سے دھرمکنڈ سڑک کو قابل آمدورفت بنائے رکھنے میں کی جارہی من مرضی اور نااہلی کی وجہ سے پنچایت ٹنگر کے ہزاروں لوگوں کی زندگی اجیرن بن گئی ہے اور عام لوگوں ، مریضوں ، سکول اور کالج جانے والے طالب علموں کی زندگی گویا اس سڑک نے دشوار بنا کر رکھ دی ہے۔ اس بارے میں پنچایتی نمائندوں اور حکام سے کئی بار رجوع کیا گیا مگر نتیجہ منفی ہی ایا ہے اور کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔مقامی سیاسی اور سماجی کارکن اور یوتھ کانگریس کے ضلع ترجمان رام بن صدام حسین بالی نے فون پر کشمیر عظمی کو بتایا کہ دھرمکنڈ اور ٹنگر ساولکوٹ تک سڑک کی دیکھ ریکھ اور رکھ رکھاؤ کی ذمہ داری این ایچ پی سی کے ذمہ ہے اور سڑک کو بحال رکھنے میں یہاں مقیم این ایچ پی سی کے افسروں کی عدم توجہی نے عام لوگوں کا جینا دو بھر کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سڑک کے بند ہونے کی وجہ سے منگل کی صبح پانچ بجے سے ٹنگر سے تعلق رکھنے والے ایک شدید بیمار نور الہی کو ضلع ہسپتال رام بن لیجانے کیلئے دوپہر کے ایک بجے تک کا انتظار کرنا پڑا اور کئی بار کی التجاء کے باوجود این ایچ پی سی کے افسر جے سی بی مشین کو سڑک بحال کرنے بھیجنے میں آنا کانی کرتے رہے جبکہ مریض بیچ سڑک کے ٹرپ رہا تھا اور آٹھ گھنٹے بعد ہی ایک مشین کو بھیجا گیا اور تب جاکر مریض کو رام بن ہسپتال پہنچایا جا سکا۔ انہوں نے کہا کہ درجنوں مسافر گاڑیوں میں سوار سینکڑوں لوگ اور مال بردار ٹرک صبح سے دوپہر بعد ایک بجے تک درماندہ رہنے ہر مجبور کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ این ایچ پی سی کے حکام بار بار بند ہونے والی سڑک کی بحالی میں ہر بار بہانہ بازی کا مظاہرہ کرتے رہتے ہیں اور NHPC اور اس کے عہدیداروں کو ٹنگر پنچایت کے بدھول ، بنیراہ ، پڑی ، ڈانڈی ، چمیار سوئی ، کھناڑاہ اور مندان وغیرہ کے تین ہزار سے زائد عوام کی مشکلات اور مصائب کا کوئی پاس و لحاظ نہیں ہے اور وہ مقامی لوگوں کو کسی خاطر میں لائے ہی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹنگر سڑک کے بند ہونے کی وجہ سے سینکڑوں لوگ کئی کئی روز تک محصور ہو کر رہ جاتے ہیں مگر NHPC اور ضلع و تحصیل انتظامیہ رام بن پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوتا ہے۔پنچایت ٹنگر کے کئی مقامی لوگوں نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ ایک طرف سے NHPC کے حکام اپنے لئے تعمیر کی جارہی کالونیوں اور دیگر کام کو شدومد سے جاری رکھے ہوئے ہیں مگر عوام کے کام آنے والی سڑک کی طرف کوئی توجہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سڑک بند ہونے کے بعد جب بھی NHPC سے سڑک کھولنے کی منت سماجت کی جاتی ہے تو بدلے میں ٹنگر میں تعینات این ایچ پی سی کے حکام مقامی لوگوں کے ساتھ بدتمیزی اور غنڈہ گردی پر اتر آتے ہیں اور پولیس میں کیس درج کرنے کی دھمکیاں دیتے ہیں۔ لوگوں کا کہناہے کہ ایک مریض نورالہی منگل کی صبح پانچ بجے سے دوپہر بعد ایک بجے تک ٹنگر کے مقام سڑک پر درد سے تڑپ رہا تھا مگر این ایچ پی سی کی طرف سے بار بار کی عوام عرضداشت کے باوجود سڑک صاف کرنے کیلئے مشین کو بھیجنے میں آٹھ گھنٹوں کا وقت لیا اور دوپہر ایک بجے بعد مشین روانہ کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ این ایچ پی سی کے اہلکار ٹنگر کے غریب اور پسماندہ لوگوں کے ساتھ گھٹیا قسم کا برتاو کر رہے ہیں اور این ایچ پی سی کا مقصد صرف پروجیکٹ سے زیادہ سے زیادہ کمائی کرنا ہے اور عوام کے جان و مال اور عوامی مشکلات سے انہیں دور کا بھی کوئی واسطہ اور سروکار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹنگر کا وسیع و عریض علاقہ ہر بارش کے بعد منقطع ہو جاتا ہے اور یہاں کی معمول کی زندگی مکمل طور سے ٹھپ ہو جاتی ہے اور مجبور لوگوں ، مریضوں اور طالب علموں کو ضلع و تحصیل ہیڈکوارٹر رام بن پہنچنے کیلئے بارہ سے پندرہ کلومیٹر دور دھرم کنڈ تک کا سفر پیدل ہی طے کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ این ایچ پی سی کی نالائقی اور لاپرواہی کی وجہ سے رام بن۔ گول شاہراہ پر واقع دھرمکنڈ کے مقام زیرو پوائنٹ سے ٹنگر تک سڑک کی حالت انتہائی خستہ اور تنگ حالات میں ہے اور جگہ جگہ پر گر آنے والی پسیوں اور پتھروں کو ہٹانے کیلئے ضلع انتظامیہ رام بن اور نیشنل ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ کارپوریشن یا NHPC کے حکام ٹس سے مس نہیں ہو رہے ہیں جس کی سزا پنچایت ٹنگر رام بن کے عام لوگوں کو بھگتنا پڑتی ہے۔ انہوں نے اس سڑک کو محکمہ تعمیرات عامہ کے سپرد کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے تاکہ ٹنگر کی عوام این ایچ پی سی کے رحم و کرم پر پڑے رہنے کے بجائے ہر وقت سڑک رابطے سے جڑی رہے۔ انہوں نے ڈپٹی کمشنر رامبن بصیر الحق چودھری سے مطالبہ کیاکہ وہ ذاتی دلچسپی لیکر این ایچ پی سی کے حکام کی بالا دستی اور عوام کے تئیں برتی جارہی سرد مہری اور من مرضی کو ختم کریں اور انہیں عوام کی مشکلات کو بڑھانے کے بجائے عوام کی مشکلات کو کم کرنے کا پابند بنائیں۔ یہ تمام معاملہ جب ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر رام بن ورنجیت سنگھ چاڑک کی نوٹس میں لایا گیا تو انہوں نے عوامی مشکلات کو حل کرنے اور سڑک کی بحالی کو یقینی بنانے کی یقین دھانی کرائی۔