جموں//پی ڈی پی کے ممبر قانون ساز کونسل و نوجوان لیڈر فردوس احمد ٹاک نے این ایچ پی سی سے پاور پروجیکٹوں کو واپس لینے پر زوردیتے ہوئے کہاکہ خطہ چناب کے لوگوںکے ساتھ انصاف کیاجائے جو ان پروجیکٹوں کی وجہ سے اجڑ گئے ۔قانون ساز کونسل میں پاور پروجیکٹوں پر بولتے ہوئے فردوس ٹاک نے کہاکہ خطہ کے تین اضلاع میں دس لاکھ لوگ رہتے ہیں جو اس ریاست و ملک کے ہی شہری ہیں لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ ان کے گھر اجاڑ دیئے گئے ،زمینیں نیلام کردی گئیں اوردریا ان کے پاس سے بہتاہے مگر وہ پینے کے پانی کیلئے ترس رہے ہیں اورپھر بھی ان کو بات کرنے کا حق حاصل نہیں ۔ان کاکہناتھاکہ وہ تین سال سے اس بات کا مطالبہ کررہے ہیں کہ پاور پروجیکٹوں پر بحث کروائی جائے اور سرکار نے خودتسلیم کیاہے کہ اس کے پاس این ایچ پی سی معاہدے کی کوئی کاپی موجود نہیں ،آج ہمدرد بننے والے یہ بتائیں کہ اس معاہدے میں تھاکیا اور اس کی کاپی کہاں گئی ؟انہوںنے کہاکہ حکومت کے جواب کے مطابق یہ کاپی سیکریٹریٹ سے چوری ہوگئی ہے ۔بی جے پی کے ممبر اشوک کھجوریہ سے مخاطب ہوکر ٹاک نے کہا’’جس شہر میں میں رہتاہوں وہاں چلنے کی جگہ نہیں رہی ،ماحولیات پر اس قدر اثر پڑاکہ تین سال سے برف نہیں ہوئی اور بارش کاایک قطرہ نہیں گر رہااور کھجوریہ صاحب کہتے ہیں کہ پاور پروجیکٹ پر ہمیں بات نہیں کرنی چاہئے ‘‘۔ان کاکہناتھاکہ ریاست کے 7پاور پروجیکٹ این ایچ پی سی کے زیر اختیار ہیں اور2001سے لیکر 2015تک 1لاکھ 15ہزار636ملین یونٹ جنریٹ ہوئے جس سے اس کمپنی کو194بلین کا فائدہ ہوا،اس میںسے بیس فیصد ریاست نے کمپنی کو دیا لیکن واپسی میں کیا ملا۔انہوںنے کہاکہ کشتواڑ پاور پروجیکٹ پر دستخط ہوئے معاہدے میں سی ایس آر کا کوئی طریقہ نہیں رکھاگیا،بارہ فیصد ریئلٹی ریاستی حکومت کو ملتی ہے اور کیامقامی لوگ اس میںسے آدھے فیصد کے بھی حقدار نہیں ،آدھا فیصد ڈوڈہ و کشتواڑ میں کیوں خرچ نہیں ہوسکتا؟۔ٹاک کاکہناتھاکہ تین اضلاع میں سڑکیں نہیں رہیں ، پہاڑنہیں رہے ، پہاڑ کاٹ کر ٹنل بنائے گئے ،کشتواڑ میں پانی کی کبھی قلت نہیںہوتی تھی لیکن این ایچ پی سی کا ڈیم بننے کے بعد لوگ ایک قطرے کیلئے ترستے ہیں ۔انہوںنے کہا’’این ایچ پی سی وہ ہے جس کی کھجوریہ صاحب سفارش کررہے ہیں ،ہمیں پانی کی لفٹ کیلئے الیکٹرک کنکشن ضرورت تھا لیکن دو بار کنکشن لگایا اور کمپنی نے یہ کہہ کر کاٹ دیاکہ پہلے ریاست انہیں پیسہ دے پھر یہ کنکشن لگایاجائے گا‘‘۔انہوںنے واضح کیاکہ این ایچ پی سی کوئی حکومت نہیں بلکہ ایک کارپوریشن ہے ،ایک کارپوریٹ ہائوس ہے جس کو سی ایس آر دیناہے ۔تاہم انہوںنے کہاکہ بغلہار پروجیکٹ پچھلے بارہ سال سے چل رہاہے اور آج پہلی بار سی ایس آر بنایاگیامگر اس کا پیسہ کیچ منٹ علاقہ میں دینے کی اجازت دی گئی ہے جس پر جواب دیاجائے ۔فردوس ٹاک نے کہاکہ ستم ظریفی کا عالم یہ رہا کہ آج تک بازآبادکاری پالیسی نہیں بنائی گئی ، پاور پروجیکٹوں کے بنانے کی باتیںتو ہوتی ہیںاور اس سلسلے میں ایک ایمپاور کمیٹیاں بنائی گئیں لیکن پالیسی تو کہیں ہے نہیں ۔تاہم انہوںنے کہاکہ پہلی بارپکل ڈول پروجیکٹ پر بازآبادکاری پالیسی بنی جس کو کابینہ نے منظوری بھی دی ہے جس کیلئے وہ ریاستی حکومت کو مبارکباد پیش کرتے ہیں ۔پی ڈی پی ممبر نے حکومت کی سراہنا کرتے ہوئے کہاکہ پہلی مرتبہ یہ اصول طے ہو کہ جو شخص پروجیکٹ کی وجہ سے گھر چھوڑنے پر مجبور ہوگا ،کمپنی اسے 33لاکھ روپے فراہم کرے گی لیکن انہوںنے ایک جامع بازآبادکاری پالیسی بنانے پر زور دیا۔فردوس ٹاک نے مزید کہاکہ بند کروائے گئے ریتلی پاور پروجیکٹ کو ریاستی پاور پروجیکٹ کارپوریشن ہاتھ میں لینے جارہی ہے اور اپیل کرتے ہیں کہ جلد سے جلد اس پروجیکٹ کو شروع کرکے پایہ تکمیل تک پہنچایاجائے ۔ان کاکہناتھاکہ چناب ویلی پاورپروجیکٹ اس سال تین پروجیکٹ شروع کرنے جارہی ہے لیکن ناانصافی دیکھئے کہ مقامی لوگوں کیلئے روزگار نہیں اورمنیجرچندی گڑھ ، بہار ، یوپی ، مہاراشٹرا سے تعینات ہوںگے جبکہ کشتواڑ ، جموں، راجوری ، سانبہ کا لڑکا جے سی بی آپریٹر تعینات ہوگا۔ان کاکہناتھا’’یہاں کا نوجوان گڈھے کھودے گا اور اس کی نگرانی باہر کا بندہ کرے گا‘‘۔انہوںنے کہاکہ اس معاملے میں وزیر اعلیٰ نے مداخلت کرتے ہوئے معاہدے کے تحت 49فیصد مقامی نوجوانوںکو روزگار دینے کی ہدایت دی ہے جس کیلئے وہ ان کے مشکور ہیں ۔اپنی تقریر میں فردوس ٹاک نے مڑواہ جھیل کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ افسوس کی بات یہ ہے کہ مڑواہ میں ایک جھیل قائم ہونے جارہی ہے اورہندوستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ یہ ہونے جارہاہے کہ ایک بہت بڑے پاور پروجیکٹ کیلئے انوائرنمنٹل کمیٹی پینل کے موقعہ پر جائزہ لئے بغیر ہی اجازت دے دی گئی ۔ان کاکہناتھاکہ دہلی میں وزیر اعظم نے مداخلت اور ماحول پر کلیئرنس مل گیاتاہم وہ یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ ان سات ہزار لوگوں کو کہاں بھیجاجائے گاجن کا گھر اجڑ رہاہے ،ان کو بسایاکہاںجائے گا،مڑواہ میں تو صرف جنگلاتی اراضی ہے ۔انہوںنے کہاکہ مڑواہ میں مسلسل احتجاج ہورہاہے جس پر فوری اقدامات کئے جائیں ۔