ٹھیکیدار اور افسران کی غفلت کے باعث گاڑیاں کیچڑ میں دھنس گئیں، عوام کو خود سڑک بحال کرنا پڑی
محمد بشارت
راجوری//تحصیل کوٹرنکہ کے قینچی موڑ تا متھیانی پی ایم جی ایس وائی سڑک کی خستہ حالی نے مقامی عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ سڑک پر جگہ جگہ گہرے گڈھے، لینڈ سلائیڈنگ کے نشانات اور کیچڑ کے ڈھیر نے سفر کو انتہائی خطرناک بنا دیا ہے۔ صورتحال اس قدر خراب ہے کہ معمولی بارش کے بعد گاڑیاں سڑک پر پھنس جانا عام بات بن چکی ہے، مگر افسوسناک امر یہ ہے کہ محکمہ پی ایم جی ایس وائی کے افسران اور ملازمین کی جانب سے تاحال کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔جمعرات کے روز متعدد گاڑیاں اس سڑک پر پھنس گئیں، جنہیں نکالنے کے لئے پورے دن جدوجہد جاری رہی تاہم محکمہ پی ایم جی ایس وائی کے کسی اہلکار نے موقع پر پہنچنے کی زحمت تک گوارا نہیں کی۔ اگلے روز یعنی جمعہ کو بھی محکمے کی جانب سے کوئی مدد فراہم نہیں کی گئی، جس کے باعث مقامی لوگوں کو خود اپنے وسائل سے سڑک بحال کرنی پڑی تاکہ آمد و رفت کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا جا سکے۔مقامی شہریوں نے بتایا کہ انہوں نے کئی مرتبہ محکمہ پی ایم جی ایس وائی کے افسران کو اس صورتحال سے آگاہ کیا، مگر کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کوٹرنکہ، دلمیر چوہدری کو جب یہ معاملہ بتایا گیا تو انہوں نے محکمے کو فوری کارروائی کی ہدایت دی، لیکن اس کے باوجود افسران خوابِ غفلت سے بیدار نہیں ہوئے۔عوام کا کہنا ہے کہ جس ٹھیکیدار کے تحت یہ سڑک بنائی جا رہی ہے، اس کی مشین سڑک سے محض پانچ سو میٹر کے فاصلے پر کھیت بناتی رہی مگر سڑک پر پھنسی گاڑیوں کو نکالنے یا سڑک کی مرمت کے لئے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ جونیئر انجینئر نے ٹھیکیدار سے رابطہ بھی کیا مگر وہ بھی لاپرواہی کا مظاہرہ کرتا رہا۔ صبح دس بجے تک جب محکمہ حرکت میں نہیں آیا تو عوام نے خود بیلچے اور اوزار اٹھا کر سڑک کو قابلِ آمد و رفت بنایا۔علاقہ مکینوں نے بتایا کہ وہ جب بھی محکمہ پی ایم جی ایس وائی کے دفتر سے رابطہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو متعلقہ ایکسین فون اٹھانے تک کی زحمت نہیں کرتے۔ متعدد بار شکایات درج کرانے کے باوجود نہ تو کوئی افسر موقع پر آیا اور نہ ہی کوئی عملی قدم اٹھایا گیا۔سڑک کی اس ابتر حالت کے باعث مریضوں کو ہسپتال پہنچانے میں سخت مشکلات پیش آ رہی ہیں جبکہ طلباء اور سرکاری ملازمین کے لئے اپنے اداروں تک وقت پر پہنچنا بھی ناممکن سا ہو گیا ہے۔ ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے کہ سڑک کی یہ حالت نہ صرف گاڑیوں کو نقصان پہنچا رہی ہے بلکہ ایندھن اور وقت کا بھی ضیاع ہو رہا ہے۔عوام نے ضلعی انتظامیہ اور محکمہ پی ایم جی ایس وائی کے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ فوری طور پر سڑک کی مرمت اور بحالی کے اقدامات کئے جائیں۔ بصورت دیگر، اگر عوامی مشکلات کا ازالہ نہ کیا گیا تو وہ احتجاجی مظاہرے کرنے پر مجبور ہوں گے۔علاقہ مکینوں نے بتایا کہ انہوں نے ایکسین راجوری کو نہ صرف کئی بار فون کیا بلکہ بیس مرتبہ سے زیادہ رابطے کی کوشش کی، مگر انہوں نے فون نہیں اٹھایا۔ صرف واٹس ایپ پر یہ پیغام دیا گیا کہ ’مشین راستے میں ہے‘، جبکہ حقیقت یہ تھی کہ وہ مشین سڑک سے پانچ سو میٹر کے فاصلے پر کھیت تیار کرنے میں مصروف تھی۔