قائد ہو تو کیسا ؟

کوئی قوم یا سماج تب تک ترقی نہیں کرسکتا جب تک اُسےایک صحیح قائد میسر نہ ہو۔ قیادت نام ہے اس اعلی درجہ صلاحیت اور کردار کا جس کے سائے میںلوگ مشترکہ مقاصد کے حصول میں شانہ بہ شانہ چلتے ہیں۔ایک صحیح اور کامیاب قائد وہی شخص کہلا سکتا ہےجو وسیع الذہن اور حاضر دماغ ہو، فہم و فراست اورعلم و تدبر میں یکتا ہو ،ذات پات اور نسلی امتیازات سے بالاتر ہو کر قومی خدمت کا جذبہ رکھتا ہو ،اپنی عمر کا بیشتر وقت سماجی وقومی مسائل کے حل میں کھپاتا ہو،ایسے بے لوث کام کرتا ہو کہ ہر کسی دل کی دھڑکن ہو، وطن کی تعمیر و ترقی اور خوشحالی کے لئے عملی جد وجہد کرتاہو ، علم و حکمت ،فہم و تدبر، محبت و اخوت اور خدمتِ خلق اس کی فطرت ثانیہ ہو۔ ایسا ہی شخص قائد کہلاتا ہے ۔ قائدانہ صلاحیتوں کا ایک مختصر تذکرہ : 
۱) بصیرت:   قائد کے لئے حال میںمستقبل کی پر چھائیوں کو دیکھنے کی صلاحیت اہم ترین شئے ہے ۔قائد میں وژن  Vision ہونا چاہیے ۔ وہ ماضی کے تجربات سے سیکھتا ہے اور مستقبل کی تعمیر میں انہی سے کام لیتا ہے ۔ قائد ماضی کی کامیابیوں اور نا کامیوں پر غور و فکر کرکے مستقبل کے لئے سبق حاصل کرتا ہے ۔بسااوقات جو اچھےکام انسان دنیا میں موت کی آخری ہچکی تک کر تاہے، ضرور ی نہیں اُن کے نتائج وہ یوم آخرت سے پہلے دیکھ سکے۔اس کے باوجود صاحبِ بصیرت قائد مستقبل کے لئے کام کر نا نہیں چھوڑتا ۔اس لئے مر نے کے بعد بھی قائد کے اچھے کام یاد کر کے عوام اسے ہمیشہ اچھے الفاظ اور نیک القاب سے یاد کرتے اور دعائیں دیتے ہیں ۔اس کے برعکس اگر قائد عوامی خواہشات کے اُلٹ کام کرتا ہو، مرنے کے بعد اس کو لوگ بُرے الفاظ اور بددعاؤں سے یاد کر تے ہیں۔
 ۲)قاید کی رجائیت :  قائد حال سے بہتر مستقبل کے بارے میں پُرامید ہوتا ہے۔مایوسی کاشکار شخص کبھی کوئی قائدانہ کردار ادا نہیں کرسکتا ، وہ خود اپنے نظریے اور موقف پر پُر عزم ،پُر اعتماد اور پُرامید ہوتا ہے اور یہی چیز اپنے پیچھے چلنے والوں کو بھی سکھاتا ہے۔
 ۳)منصوبہ ساز : مستقبل کے بارے میں پُراُمید ہونے کےلیے پُرعزم ہونا بھی ضروری ہے۔مستقبل کی تعمیر کا عزم غیر متزلزل ایمان اور مصمم ارادے پر استوارہوتاہے ۔ اس کے لیے منصوبہ سازعقل وفہم کی ضرورت ہوتی ہے۔عقل وفہم کے مطلوبہ استعمال کا یہ ایک اہم نکتہ ہے کہ قائد اپنے پاس انسانی وسائل کے بہتر استعمال کے لیے غور و فکر کرکے اپنے مقررہ اہداف کی راہیں نکالتا ہے۔
جذبات پر قابو : قائدانہ کردار والا اپنے اوپر کنٹرول کا چابک کامیابی سے استعمال کر تا رہتاہے۔ اپنی زبان پر قابو اوراپنے جذبات پر لگام لگاتاہے ۔ ساتھیوں پر اعتماد ، جفاکشی و سخت کوشی سے حالات کا مقابلہ کرنا ،خود احتسابی، غلطیاں سدھار نا ، دوسروں کی غلطیاں معاف کر نا ، عفو ودرگزر جیسی چیزیں قائدانہ کردار کی پہچان ہوتی ہیں۔
۴) سیکھنے کی صلاحیت :قائد لوگوں سے اچھے تعلقات بنائے رکھتا ہے ،ان کی مفید معلومات سے سیکھتا رہتا ہے ، ساتھیوں کے حال حوال سے واقفیت رکھتا ہے، ان کے ذاتی اور گھر یلومسائل میں دلچسپی لیتا ہے،ان کے ساتھ مشاروت اور مفید گفتگو ئیں کر تاہے ، ان کا ہمدرد ہونے کا انہیںبھر پور احساس دلاتا ہے ، مزاج شناس ہو تا ہے، ماتحتوں سے خندہ پیشانی سے پیش آنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتا۔ وہ اتناعالی ظرف ہوتا ہے کہ خود کو پہنچنے والی بہت ساری تکالیف نظر انداز کرتا ہے،تلخیاں بھلاتا ہے ، اپنی شکایتیں نہیںکرتا بلکہ مسکراہٹ کے ساتھ اپنے خلاف شکوہ رکھنے والوں کا استقبال کرتاہے۔مسکان بھرا چہرہ قائد کو لوگوں کے قریب لاتا ہے۔ دل نواز مسکراہٹ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی لئے صدقہ قرار دیا ہے۔ بہر حال کامیاب قیادت کی بے مثال صلاحیتیں ہمیں پیغمبر اسلام ؐ کی سیرت طیبہ ، خلفائے راشدینؓ اورصحابۂ کرام رضوان اللہ تعالیٰ  ا جمعین کی پاک زندگیوں میں چھلکتی دکھائی دیتی ہے ۔ انہی کی تقلید میں قائداورقوم کے لئےیقینی کامیابی ہے۔
