فارسٹ رینج رام بن کے بلاک اُکڑال میں سرسبز جنگلات کی لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم شکایات کی تحقیقات کیلئے ٹیم تشکیل دی گئی ،موصول ہونے والی ہر شکایت کی جانچ کی جائیگی :ڈی ایف او رام بن

محمد تسکین

بانہال// فارسٹ ڈویژن رام بن کے مختلف جنگلات میں سبز سونے کی لوٹ کھسوٹ کا سلسلہ جاری ہے اور محکمہ جنگلات اور فارسٹ پروٹیکشن فورس کی کوششوں کے باوجود جنگل سمگلر زمینی سطح پرمبینہ طور تعینات کئی ملازمین کے ساتھ ساز باز کرکے جنگلات کو نقصان پہنچانے میں ملوث بتائے جاتے ہیں۔ اس صورتحال نے ضلع رام بن میں جنگلات کے ملازمین کے ہاتھوں جنگلات کے تحفظ کے دعوے زمینی سراب ثابت ہورہے ہیں اور مبینہ طور پر کئی جنگلات میں سرسبز درختوں کی بے دریغ کٹائی کا سلسلہ جاری ہے ۔ شکایات موصول ہونے کے بعد ڈویژنل فارسٹ آفیسر رام بن کے حکم پر ایک تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو اکڑال کے جنگلات کی شکایات کی تحقیقات کر رہی ہے ۔فارسٹ رینج رامبن کے بلاک اکڑال میں بنگاراہ ، نرتھیال اور پھاگمولہ کے کمپارٹمنٹ نمبر 32، 33 اور 34 میں سرسبز درختوں کے کٹاؤ کی وجہ سے یہ جنگلات پچھلے کئی سال سے غلط خبروں کیلئے سرخیوں میں رہے ہیں اور عوامی سطح پر اس لوٹ کھسوٹ کی شکایات اعلیٰ حکام کی نوٹس میں لائی بھی گئی ہیں مگر آئے روز درختوں کو کاٹ کر ٹھکانے لگانے کا سلسلہ جاری ہے ۔محکمہ جنگلات کے ملازمین کی مبینہ ملی بھگت سے سرسبز جنگلات کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچانے کی وارداتوں کے بعد عوام نے ان واقعات کی شکایات اعلی حکام سے بھی کی ہیں اور عوامی دباؤ کے بعد محکمہ جنگلات اور فارسٹ پروٹیکشن فورس کے اعلیٰ افسروں کی ایک تحقیقاتی ٹیم نے حال ہی میں ان علاقوں کا دورہ بھی کیا تھا۔ لوگوں کا الزام ہے کہ محکمہ جنگلات کے ملازمین کو بچانے کی مبینہ کوشش کے تحت جنگلات کا جائزہ لینے کے بجائے چند ایک جگہوں پر ہی نقصانات کا معائنہ کیا جارہا ہے اورگھنے جنگلات کے اندر درختوں کو پہنچائے گئے نقصانات کا جائزہ لینا مناسب نہیں سمجھا جارہا ہے ۔مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ نرتھیال ، بنگاراہ اور پھاگمولہ کے 32، 33 اور 34 کمپارٹمنٹ میں جنگل مافیا کا راج ہے اور محکمہ جنگلات بلاک اکڑال کے کئی ملازمین اور افسر اس لوٹ کھسوٹ میں مبینہ طور پر براہ راست ملوث ہیں۔انہوں نے کہا کہ محکمہ جنگلات کے ملوث ملازمین پر سخت کاروائی کے بجائے چند ایک زمینداروں پر جرمانہ عائد کرنے تک ہی محکمہ جنگلات کی تحقیقات اور کاروائی کو محدود کر دیا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اکڑال بلاک کے جنگلات میں کاٹے گئے درختوں کے تنے جنگلات کی لوٹ کھسوٹ کی تصویر پیش کرتے ہیں اور اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو آئندہ نسلوں کو ان جنگلات کی جگہ بنجر زمین دیکھنے کو ملے گی ۔ لوگوں کا الزام ہے کہ افسروں طرف سے خطاوار ملازمین کے خلاف کاروائی نہ کئے جانے کی روش نے جنگلات کو نقصان پہنچانے والے ملازمین اور لوگوں کے حوصلے بلند کئے ہیں اور کئی ہفتے پہلے اعلیٰ افسروں کی ٹیم کے دورے کے بعد بھی سرسبز درختوں کو کاٹ کر فروخت کرنے کا عمل جاری ہے ۔تنگ آئے لوگوں کا کہنا ہے کہ پچھلے کئی سال سے نرتھیال ، بنگاراہ اور پھاگمولہ کے جنگلات کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا گیا ہے اور یہاں کاٹے ، جلائے اور نیست و نابود کئے گئے درختوں کے تنے اور باقیات اپنی تباہی کی داستانیں ہر آنے جاںے والے کو بیان کر رہی ہیں اور کھلم کھلا اور درخت کاٹنے کیلئے اجراء کئے جانے والے محکمہ جنگلات کے اجازت ناموں کی آڑ میں اکڑال کے جنگلات میں لوٹ کھسوٹ کا یہ سلسلہ جاری ہے ۔ لوگوں کا الزام ہے کہ عام لوگوں کو لکڑی کی ایک ٹہنی بھی کاٹنے پر پابندی عائد ہے مگر رقومات ادا کرکے محکمہ کے ملازمین کی جیبوں کو گرم کرنے والے خاص اور منظور نظر افراد کو ہاتھ سے چلنے والی آٹومیٹک آرا مشینوں کی مدد سے درختوں کو کاٹنے اور انہیں ٹھکانے لگانے کی بھرپور چھوٹ دی گئی ہے ۔اس سلسلے میں نامہ نگاروں کی ایک ٹیم نے بھی کئی کلومیٹروں کا پیدل سفر طے کرکے جنگلات کی تباہی کے حوالے سے فوٹو اور ویڈیو اپنے کیمروں میں قید کئے ہیں۔اکڑال بلاک کے جنگلات میں درختوں کو پہنچائے گئے نقصانات کے بارے میں بات کرنے پر ڈی ایف او رام بن ہتیندر سنگھ چنڈیل نے فون پر کشمیرعظمیٰ کو بتایا کہ بلاک اُکڑال کے علاقے میں درختوں کو کاٹنے کی شکایات موصول ہونے کے فوراً بعد چار روز پہلے ہی ان کے احکامات پر رینج افیسر رام بن نے ایک تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی ہے جو دو کمپارٹمنٹوں سے موصول ہوئی شکایات کی جانچ کرے گی۔ انہوں نے کہاکہ جانچ مکمل کرنے کے بعد پیش کی جانے والی رپورٹ پر کاروائی بھی کی جائے گی۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ان کی نوٹس میں آنے والی کسی بھی شکایت کی تحقیقات کی جائے گی ، چاہئے وہ شکایت کسی ذرائع سے موصول ہوئی ہو یا کسی نامعلوم شکایت کنندہ کی طرف سے شکایت درج کی جائیگی ۔انہوں نے کہا کہ وہ جنگلات کے تحفظ کا بھرپور خیال رکھیں گے اور کسی کو بھی جنگلات کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائیگی ۔