اِکز اقبال۔ قاضی آباد
غربت انسان کی زندگی کا ایک ایسا پہلو ہے جو نہ صرف اس کی بنیادی ضروریات کو متاثر کرتا ہے بلکہ اس کی خودداری، عزتِ نفس اور سماجی مقام پر بھی گہرا اثر ڈالتا ہے۔ یہ وہ بوجھ ہے جو انسان کی صلاحیتوں کو ماند کر دیتا ہے، اس کی آواز کو دبانے کی کوشش کرتا ہے اور اسے ایک ایسے احساسِ کمتری میں مبتلا کر دیتا ہے جس سے نکلنا مشکل ہو جاتا ہے۔
دنیا کی حقیقت یہ ہے کہ یہاں انسان کی قدر و منزلت کا معیار اکثر اس کی معاشی حیثیت سے جُڑا ہوتا ہے۔ اگر آپ کے پاس وسائل نہیں ہیں تو آپ کی باتوں کا وزن کم ہو جاتا ہے اور آپ کی شخصیت کو ایسے نظرانداز کیا جاتا ہے جیسے آپ کی کوئی اہمیت ہی نہیں۔ غربت ایک ایسا نقاب ڈال دیتی ہے جو انسان کی خوبیوں کو چھپا دیتا ہے، چاہے وہ جتنی بھی محنتی، ذہین، یا باصلاحیت کیوں نہ ہو۔غربت انسان کے لئے نہ صرف معاشی مسائل پیدا کرتی ہے بلکہ اسے معاشرتی طعن و تشنیع کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ دنیا کا رویہ غربت کے سامنے یکسر بدل جاتا ہے۔ غریب کو اکثر اس نظر سے دیکھا جاتا ہے جیسے وہ کسی کمی کا شکار ہو، جیسے اس کے پاس کچھ نہیں تو وہ قابلِ عزت بھی نہیں۔ یہ وہ لمحے ہوتے ہیں جب انسان کے اندر احساسِ کمتری جنم لیتا ہے اور وہ اپنی صلاحیتوں پر اعتماد کھو دیتا ہے۔
پیسہ نہ صرف ضروریات پوری کرنے کا ذریعہ ہے بلکہ یہ انسان کو ایک اعتماد، سکون اور وقار بھی دیتا ہے۔ جب آپ کے پاس پیسہ ہوتا ہے تو آپ اپنی بات کو مضبوطی سے کہنے کا حوصلہ رکھتے ہیں، آپ دوسروں کے طعنوں اور طنز کا جواب دے سکتے ہیں اور آپ کو یہ یقین ہوتا ہے کہ آپ معاشرے میں اپنی جگہ برقرار رکھ سکتے ہیں۔غربت کے مقابلے میں مالی وسائل رکھنے والے افراد کو نہ صرف زیادہ مواقع ملتے ہیں بلکہ وہ اپنی زندگی کے فیصلے بھی آزادی سے کر سکتے ہیں۔ انہیں دوسروں کی محتاجی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا اور وہ اپنی زندگی کو بہتر انداز میں گزارنے کے قابل ہوتے ہیں۔
معاشی پسماندگی نہ صرف انسان کو ذہنی دباؤ میں مبتلا کرتی ہے بلکہ اس کی صلاحیتوں کو بھی ضائع کر دیتی ہے۔ ایک غریب شخص خواہ کتنا ہی ذہین اور باصلاحیت کیوں نہ ہو، اگر اسے اپنے خواب پورے کرنے کے لیے وسائل میسر نہ ہوں تو اس کی ذہانت اور محنت رائیگاں چلی جاتی ہے۔معاشرے کی ترقی میں غربت ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ بہت سے ایسے افراد جو اپنی مہارتوں اور محنت کے ذریعے معاشرے کی ترقی میں کردار ادا کر سکتے ہیں، غربت کی وجہ سے پیچھے رہ جاتے ہیں۔ یہ وہ نقصان ہے جو نہ صرف فرد کو بلکہ پورے معاشرے کو متاثر کرتا ہے۔کبھی کبھی ایسا لگتا ہے کہ دنیا واقعی بےرحم ہے۔ یہاں انسان کی قدر کا معیار اکثر اس کی جیب میں موجود پیسے سے طے کیا جاتا ہے۔ لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ دنیا میں اپنی عزت اور مقام کو برقرار رکھنے کے لیے پیسہ ایک بنیادی ضرورت بن چکا ہے۔ یہ نظام شاید مثالی نہیں، لیکن حقیقت یہی ہے کہ معاشرے میں بقا کے لیے پیسے کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔
غربت ایک ایسی حقیقت ہے جو انسان کی عزتِ نفس، صلاحیتوں اور معاشرتی حیثیت کو بری طرح متاثر کرتی ہے۔ یہ ضروری ہے کہ ہم اس مسئلے کا ادراک کریں اور ایسے اقدامات کریں جو غربت کے خاتمے اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنائیں۔ہر انسان کی عزت اور قدر ہونی چاہیے، چاہے اس کے پاس مالی وسائل ہوں یا نہ ہوں۔ دنیا کو ایک بہتر جگہ بنانے کے لیے یہ ضروری ہے کہ ہم غربت کے اس بدترین اثر کو ختم کریں اور ہر شخص کو اپنی صلاحیتوں کے مطابق زندگی گزارنے کا حق دیں۔ذہن میں کچھ سوالات گردش کر رہے ہیں کہ کیا واقعی دنیا میں انسانیت کا معیار ختم ہوچکاہے ،کیا واقعی پیسہ ضروری ہے، کیا پیسہ ہی سب کچھ ہے؟ ہمارے لیے لوگوں کے ساتھ تعلقات کا معیار کیا ہے؟ اورایک لمحہ فکریہ والی باتیہ ہے کہ دنیا میں ایک خاصی تعداد صرف اسلئے غریب ہے کہ اُن کے پاس صرف پیسہ ہے۔
اگرچہ پیسہ زندگی کی بنیادی ضرورت ہے، لیکن یہ زندگی کا مقصد ہرگز نہیں ہونا چاہیے۔ دنیا میں ایسے لوگ بھی ہیں جو بےپناہ دولت کے مالک ہیں، لیکن پھر بھی خوشی اور سکون کی دولت سے محروم ہیں۔ ان کے پاس سب کچھ ہونے کے باوجود ان کی زندگی میں خالی پن محسوس ہوتا ہے، کیونکہ وہ حقیقی تعلقات، اخلاقی اقدار اور انسانیت کی اہمیت کو نظرانداز کر دیتے ہیں۔ دوسری طرف کئی ایسے غریب لوگ بھی ہیں جو اپنی محدود زندگی میں خوشی، قناعت اور سکون کے ساتھ جیتے ہیں، کیونکہ ان کے دل محبت اور خلوص سے بھرے ہوتے ہیں۔ یہ حقیقت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ زندگی میں اصل دولت وہ ہے جو دلوں کو جوڑتی ہے، نہ کہ وہ جو بینک اکاؤنٹ میں جمع ہوتی ہے۔
زندگی کے حقیقی مسائل اور ان کے حل کو سمجھنا ضروری ہے۔ غربت یقیناً ایک کٹھن حقیقت ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ انسان صرف پیسے کی بنیاد پر اپنی یا دوسروں کی قدرو قیمت طے کرے۔ زندگی کا حسن توازن میں ہے—جہاں پیسہ بنیادی ضروریات کے لیے اہم ہے، وہیں محبت، خلوص، اخلاق اور انسانیت اس دنیا کو بہتر بنانے کے لیے ناگزیر ہیں۔ ہمیں اپنی سوچ کو بدلنا ہوگا اور ایک ایسے معاشرے کی تشکیل کے لیے کام کرنا ہوگا جہاں ہر فرد کی قدر ہو، چاہے وہ کتنا ہی غریب یا کتنا ہی امیر کیوں نہ ہو۔ غربت کو ختم کرنا اہم ہے، لیکن انسانیت کو نظرانداز کیے بغیر۔
(رابطہ۔ 7006857283)
[email protected]