جموں//کنٹریکچول لیکچراروں(10+2) کی طرف سے مطالبات کے حق میں بھوک ہڑتال94 ویں روز بھی جاری رہی ۔کنٹریکچول لیکچراروں نے نمائش گرائونڈ کے باہر آنکھوں پرسیاہ پٹیاں باندھ کر حکومت مخالف نعرے بازی کی۔اس دوران سراپااحتجاج عارضی لیکچرار خدمات کی مستقلی خصوصی قانون 2010 کے تحت کرنے کامطالبہ کررہے تھے۔اس قانون کے تحت سات سال مکمل کرچکے عارضی ملازمین کو مستقل کرنے کیلئے کہاگیاہے۔اس دوران مظاہرین نے وزیرتعلیم الطاف بخاری کے خلاف نعرے بازی کیاورسوال پوچھاکہ آخران کے مطالبات کب پورے ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ جب تک ہماری مانگیں پوری نہیں ہوں گی بھوک ہڑتال ختم نہیں کی جائے گی ۔سراپااحتجاج کنٹریکچول لیکچرار ’’بخاری صاحب انصاف کرو انصاف کرو اور بخاری تیرے راج میں کنٹریکچول بھوکاسوتاہے ‘‘ کے نعرے بلندکررہے تھے۔10+2 کنٹریکچول لیکچرارز فورم کے صدر ارون بخشی نے مطالبہ کیاہے کہ حکومت کے آرڈر نمبر 1584 edu آف 2003 اور آرڈر نمبر 1328 آف جی ا ے ڈی کے تحت تعینات کئے گئے عارضی لیکچراروں کی خدمات نیاحکمنامہ جاری ہونے تک جاری رکھی جائیں۔انہوں نے کہاکہ حکومت تعلیم یافتہ نوجوانوں کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کررہی ہے۔مظاہرین نے کہاکہ یہ کیسی حکومت ہے جوایک طرف عالمی یوم خواتین منانے کیلئے تقاریب کااہتمام کرتی ہے اورساتھ ہی بیٹی۔بچائو۔بیٹی پڑھائو سکیم کے تحت لڑکیوں کی ترقی کے دعوے کرتی ہیں لیکن دوسری طرف لڑکیوں کواپنے حقوق کیلئے سڑکوں پرآکر احتجاج کرنے پرمجبورکیاجارہاہے۔ ارون بخشی اورلیکچرارفورم کے دیگرعہدیداران نے کہاکہ ہمارے کچھ ساتھی گذشتہ 14 فروری سے فاسٹ ان ٹو ڈیتھ بھوک ہڑتال پر بیٹھاہوا ہے لیکن ابھی تک حکومت کی طرف سے کوئی بھی نمائندہ کنٹریکچول لیکچراروں کی خبرگیر ی کرنے نہیں آیاہے جوکہ باعث تشویش بات ہے۔ مقررین نے کہاکہ اگر حکومت نے ہماری مانگوں کوپورانہیں کیاتو بھوک ہڑتال پربیٹھے کسی بھی ساتھی کی صحت خرابی یاکوئی ناخوشگوارواقعہ ہونے کیلئے حکومت ذمہ دار ہوگی۔انہوں نے کہاکہ جب تک مانگیں پوری نہیں ہوں گی تب تک احتجاج جاری رکھاجائے گا۔