عاصف بٹ
کشتواڑ//جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے ضلع اسپتال کشتواڑ کے احاطے میں منعقدہ احتجاج میں ملوث افراد کے خلاف پولیس کی طرف سے درج کی گئی ایف آئی آر کو چیلنج کرنے والی ایک عرضی میں حکومت کو اعتراضات درج کرنے کے لیے چار ہفتوں کا وقت دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق جسٹس راجیش سیکھری نے 3جنوری کو ایک حکم جاری کیا تھا جس میں حکومت کو اعتراضات درج کرنے کے لیے چار ہفتوں کا وقت دیا گیا تھا اور ساتھ میں درج کےگے ایف آئی آر میں تحقیقات پر روک بھی برقرار رکھی تھی۔ مقامی لوگوں کی طرف سے منعقد کیے گئے اس احتجاج کا مقصد ہسپتال میں مبینہ بدانتظامی اور ضروری طبی سہولیات کی کمی سمیت مختلف شکایات کو اجاگر کرنا تھا۔ احتجاج کے بعد پولیس نے امن عامہ میں خلل ڈالنے اور اسپتال کے کاموں میں مداخلت کا حوالہ دیتے ہوئے ایف آئی آر درج کی۔ عدالت نے ابتدائی دلائل سننے کے بعد ایف آئی آر میں تفتیش پر روک لگاتے ہوئے حکومت کو اعتراضات جمع کرانے کے لیے چار ہفتے کی مہلت دیتے ہوئے دونوں فریقین کو آئندہ سماعت پر تفصیلی دلائل پیش کرنے کی ہدایت کی۔ درخواست گزاروں نے ایف آئی آر کی قانونی حیثیت کا مقابلہ کرتے ہوئے ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور دلیل دی کہ مظاہرہ پرامن تھا اور عوامی مفاد میں منعقد کیا گیا تھا۔ سماعت کے دوران درخواست گزاروں کے وکیل نے اس بات پر زور دیا کہ احتجاج جمہوری حقوق کا جائز استعمال ہے اور عدالت سے ایف آئی آر کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی۔ واضح رہے کہ کشتواڑ ضلع میں تعمیر ہورہے ہزار میگاواٹ پاور پروجیکٹ کے اندر گزشتہ ماہ رونما ہوے سڑک حادثے میں دو افراد جاں بحق جبکہ تیرہ دیگر شدید زخمی ہوے تھے جسکے بعد انکے لواحقین و دیگر مقامی لوگوں نے ہسپتال احاطے میں ضلع انتظامیہ کمپنی و ہسپتال انتظامیہ کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ ضلع ترقیاتی کمشنر راجیش کمار کی جانب سے جاری حکنمامہ زیرنمبر DCK/PS/24/F.No 08/1944کے مطابق4 دسمبر کو ڈنگڈورو پر ایک حادثہ پیش آیا جس میں 2افراد جان کی بازی ہار گئے اور 12دیگر زخمی ہوئے جبکہ واقعہ کے دوران دیکھا گیا کہ حالات فرقہ وارانہ ہو گئے اور کچھ شرپسند عناصر کی طرف سے ہسپتال کی تالہ بندی کی گئی جبکہ بعض عناصر نے نعرے بازی کی اور ناشایستہ الفاظ استعمال کی اور ہسپتال کے عملے کو فرائض کی انجام دہی سے روکا۔چند لوگوں کی طرف سے یہ الزام لگایا گیا تھا کہ حادثہ کمپنی کی کوتاہی کی وجہ سے پیش آیا۔جبکہ مذکورہ بالا کے علاوہ پولیس پوسٹ انچارج کے کام کے خلاف بھی کچھ آوازیں اٹھیں۔ اس لیے مذکورہ بالا کو دیکھتے ہوئے اور حقائق اور اگر کوئی غلطی ہوئی ہے تو اس کا پتہ لگانے کے لیے اے سی ار جو اے ڈی ایم کشتواڑ بھی ہے، کے زیرنگرانی مجسٹریل انکوائری کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ انکوائری مجسٹریٹ اسے ایک ماہ کی مدت میں مکمل کرے گا۔