یو این آئی
غزہ// صہیونی فوج نے ماہ صیام میں فلسطینیوں کی زمین خون سے رنگین کردی، جنگی طیاروں نے سحری کے وقت غزہ پر امریکی ساختہ بموں سے درجنوں حملے کردیے، تارہ حملوں میں 404 فلسطینی جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے۔قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق صہیونی فورسز کی مسلسل بمباری کے بعد غزہ شہر مسلسل دھماکوں سے گونجتا رہا، اسرائیل نے حملہ ایسے وقت میں کیا جب لوگ گھروں، پناہ گزین کیمپوں اور اسکولوں کی عمارتوں میں سو رہے تھے۔غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم404 افرادہلاک ہوئے۔حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے غزہ جنگ بندی معاہدے کو منسوخ کرنے کے لیے محصور اور بے سہارا شہریوں پر ’غدارانہ‘ حملہ کیا۔فلسطینی اسلامی جہاد نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ 19 جنوری سے جاری جنگ بندی کو جان بوجھ کر سبوتاژ کر رہا ہے۔غزہ کے شہریوں کا کہنا ہے کہ ہم متعدد دھماکوں کی ’تباہ کن‘ آوازوں سے بیدار ہوئے، جب غزہ کی پٹی کے شمال سے جنوب تک مختلف علاقوں کو فضائی حملوں کا نشانہ بنایا گیا جن میں جبالیہ، غزہ سٹی، نصیرات، دیر البلاح اور خان یونس شامل ہیں۔ان حملوں میں گھروں، رہائشی عمارتوں، بے گھر افراد کو پناہ دینے والے اسکولوں اور خیموں کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت بڑی تعداد میں ہلاکتیںہوئیں، خاص طور پر جب یہ حملے لوگوں کے سونے کے اوقات میں ہوئے تھے۔حملوں کے فورا بعد اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر نے غزہ پر جنگ کی بحالی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا مقصد حماس پر یرغمالیوں کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالنا تھا۔غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ پر اسرائیل کی جنگ میں کم از کم 48 ہزار 572 فلسطینیوں کی شہادت اور ایک لاکھ 12 ہزار سے زائد کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے ہلاکتوں کی تعداد 61 ہزار 700 سے زائد بتاتے ہوئے کہا ہے کہ ملبے تلے دبے ہزاروں فلسطینی وں کو مردہ تصور کیا جا رہا ہے۔7 اکتوبر 2023 کو حماس کی زیر قیادت حملوں کے دوران اسرائیل میں کم از کم ایک ہزار 139 افراد ہلاک ہوئے اور 200 سے زیادہ کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔حماس کے پولیٹیکل بیورو کے رکن عزت الرشیق کا کہنا ہے کہ اسرائیل فلسطین میں اپنے باقی ماندہ قیدیوں کی زندگیوں کی قربانی دے رہا ہے۔ ایک بیان میں الرشیق نے کہا کہ نیتن یاہو کا جنگ میں واپسی کا فیصلہ ہمارے قبضے میں موجود صہیونی قیدیوں کو قربان کرنے اور ان کے خلاف سزائے موت دینے کا فیصلہ ہے۔انہوں نے کہا کہ دشمن جنگ اور تباہی کے ذریعے بھی وہ سب حاصل نہیں کرسکے گا، جو وہ مذاکرات کے ذریعے حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔فلسطینی گروپ نے عرب اور اسلامی ممالک کے عوام اور دنیا کے آزاد لوگوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ پر اسرائیل کے تباہ کن حملے کے خلاف سڑکوں پر نکلیں۔حماس نے دنیا بھر کے لوگوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں ہمارے عوام کے خلاف صہیونی جنگ کی بحالی کو مسترد کرتے ہوئے اپنی آواز بلند کریں۔اسرائیلی فوج نے جبری نقل مکانی کی دھمکیاں جاری کر دی ہیں، ’ایکس‘ پر ایک بیان میں اسرائیلی فوج کے عربی زبان کے ترجمان اویچی ادرائی نے مندرجہ ذیل علاقوں کے رہائشیوں کو فوری طور پر گھر بار خالی کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ان کے پڑوس ’خطرناک جنگی علاقے بن جائیں گے، جن علاقوں کو جبری بے دخلی کی دھمکی دی گئی ہے، ان میں بیت حنون، خربت خزاعہ، اباسان الکبیرہ، اباسان الجدیدہ شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان علاقوں کے شہری مغربی غزہ شہر یا خان یونس کی پناہ گاہوں میں چلے جائیں۔