جموں صوبہ کے راجوری اور پونچھ اضلاع پر محیط پیرپنچال خطے میںشعبہ صحت کی حالت زار کسی انسانی بحران سے کم نہیں ہے۔ رہائشیوں کو درپیش بے شمار چیلنجوں میں سے صحت کا ناقص انفراسٹرکچر حکومت کے لیت و لعل کا منہ بولتا ثبوت ہے۔خطے میں گورنمنٹ میڈیکل کالج، دو ضلع ہسپتال اور درجن بھر سب ضلع ہسپتالوں کے علاقوں سینکڑوں صحت مراکز خستہ حالی کا شکار ہیں۔ جی ایم سی راجوری، جسے خطے کیلئے امید کی کرن ہونا چاہئے تھا، انتظامی ناکامی کی علامت بن گیا ہے۔ اس طبی ادارے کی ابتر حالت اس کی ناکافی سہولیات، انتہائی ناکافی طبی عملے اور کم ترین اور پرانے آلات سے ظاہر ہوتی ہے۔
نتیجے کے طور پر مقامی آبادی کو طبی ہنگامی حالات میں سرینگر یا جموں منتقل کر دیا جاتا ہے، جہاں انہیں غیر ضروری اور لمبے چوڑے اخراجات کا بوجھ اٹھانا پڑتا ہے ۔خطے کی وسیع آبادی ہونے کے باوجود میڈیکل کالج میں ضروری وسائل کی کمی ہے۔ ڈاکٹروں، نرسوں اور پیرا میڈیکل سٹاف سمیت طبی عملے کی شدید کمی ہے جو موجودہ افرادی قوت پر ناقابل برداشت بوجھ ڈالتی ہے۔خطے کے اس بڑے طبی ادارے کی خستہ حالی کی دوسری بڑی وجہ یہ ہے کہ باصلاحیت طبی پیشہ ور افراد اپنے علاقوں میں خدمات انجام دینے کو تیار نہیں۔ جی ایم سی راجوری، جو برسوں پہلے خطے کی طبی ضروریات کو پورا کرنے کے وعدے کے ساتھ قائم کیا گیا تھا، ضروری فنڈز سے محروم ہے اور ہسپتال میں ضروری طبی آلات کی کمی ہے۔ بنیادی مشینری جیسے آئی سی یو بیڈز، آپریشن تھیٹرز، اور جدید تشخیصی آلات کی کمی نے ڈاکٹروں اور طبی عملے کی بروقت اور موثر دیکھ بھال فراہم کرنے کی صلاحیت کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
پیرپنچال خطے کا پہاڑی علاقہ اس وقت ایک اہم چیلنج پیش کرتا ہے جب دوسرے علاقوں میں مریضوں کی بہتر طبی سہولیات تک بروقت رسائی کی بات آتی ہے۔ اسی طرح ضلع ہسپتال پونچھ آبادی کے بڑھتی ضروریات کو پورا کرنے میں بری طرح سے ناکام ہے۔ سب سے زیادہ پریشان کن مسائل میں سے ایک مناسب طبی آلات اور ضروری سامان کی کمی ہے۔ضلع ہسپتال پونچھ کا ڈھانچہ بھی خستہ حال ہے۔ عمارتیں تباہ حال ہیں، صفائی ستھرائی کی سہولیات بھی ناقص ہیں۔ اس طرح کے حالات نہ صرف مریضوں کو صحت کو زیادہ خطرات سے دوچار کرتے ہیں بلکہ طبی عملے کے حوصلے کو بھی پست کر دیتے ہیں۔ خطے کی سماجی و اقتصادی ترقی اس کے لوگوں کی فلاح و بہبود سے جڑی ہوئی ہے۔ دیہی علاقوں میں رہنے والی آبادی کی اکثریت کو معیاری صحت کی دیکھ بھال تک رسائی کیلئے سرینگر اور جموں کے ہسپتالوں کا رخ کرنا پڑتا ہے جس سے اُن کا وقت اور پیسہ، دونوں برباد ہوتے ہیں۔ حکومت کو جی ایم سی راجوری کی ترقی کو ترجیح دینی چاہئے اور اس کی سہولیات کو اپ گریڈ کرنے میں فنڈس کی کمی کو آڑے نہیں آنا دینا چاہئے۔ صحت شعبے کی خدمات کو پیرپنچال خطے کے دور دراز علاقوںں تک جدید سہولیات سے لیس بنیادی صحت مراکز اور موبائل میڈیکل یونٹس کے قیام کے ذریعے بڑھایا جانا چاہئے۔خطے میں صحت کے بنیادی ڈھانچے کی سنگین حالت، خاص طور پر ضلع ہسپتال پونچھ، جی ایم سی راجوری کی حالت ِ زار تشویشناک معاملہ ہے جس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ خطے کی قدرتی خوبصورتی اور ثقافتی دولت اس وقت تک گوشہ گمنامی میں رہے گی جب تک اس کے لوگوں کی صحت اور بہبود کو ترجیح نہیں دی جاتی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ متعلقہ ذمہ داران سنجیدگی کا مظاہرہ کریں اور اس خطے کی طبی ضروریات کا لحاظ کرتے ہوئے جی ایم سی راجوری کو حقیقی معنوں میں ایک میڈیکل کالج ہسپتال بنانے کے علاوہ دیگر ضلع ،سب ضلع ہسپتالوں،کمیونٹی ہیلتھ مراکز ،پرائمری ہیلتھ سینٹروں اور بنیادی صحت مراکز کو درکار عملہ و ڈھانچہ سے آراستہ کریں تاکہ اس دور افتادہ خطہ کے لوگ بروقت طبی علاج نہ ملنے کی وجہ سے اپنی جان سے ہاتھ نہ دھو بیٹھیں۔