نئی دہلی// کانگریس صدر سونیا گاندھی نے 2016 کے نوٹ بندی کے فیصلہ کو ''تباہ کن'' قرار دیتے ہوئے آج کہا کہ سابق وزیراعظم منموہن سنگھ نے نوٹ منسوخ کرنے کے فیصلہ کا جو تجزیہ کیا تھا وہ معاشی ترقی کی شرح کی سست رفتاری سے درست ثابت ہوگیا ہے ۔ کانگریس صدر نے یہاں کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ میں کہا ''حال ہی میں جاری کئے گئے اعداد و شمار سے نوٹ بندی کیوجہ سے معاشی ترقی گھٹنے کے بارے میں ڈاکٹر سنگھ حق بجانب ثابت ہوگئے ہیں۔ مسز گاندھی نے حکومت کی اس دلیل کو چیلنج کرتے ہوئے کہ وزیراعظم نریندر مودی نے 8 نومبر 2016 کو نوٹ بندی کا جو اعلان کیا تھا وہ ''بے حد کامیاب'' رہا، کہا ہے کہ حکومت آج تک یہ انکشاف کرنے سے کترارہی ہے کہ نوٹ بندی کے بعد کتنا پیسہ بنکوں میں واپس آیا۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا ''اس کی وجہ یہ نہیں ہے کہ ریزرو بنک آف انڈیا پیسہ گننا بھول گیا ہے بلکہ وجہ یہ ہے کہ حقیقی تعداد سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ اسکیم تباہ کن ثابت ہوئی ہے ۔پچھلے تین سال کے دوران این ڈی اے حکومت کی معاشی کارکردگی پر نکتہ چینی کرتے تھے ۔ کانگریس صدر نے کہا کہ ''صرف نوٹ بندی '' کی ہی بات نہیں ہے بلکہ زور و شور سے چلایاگیا ''میک ان انڈیا پروگرام'' نہ روز گار فراہم کرسکا ہے اور نہ ہی سرمایہ کاری میں اضافہ کا موجب ہی بنا ہے ۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ڈ اکٹر سنگھ نے 24 نومبر 2016 میں راجیہ سبھا میں جو کہاتھا کہ ایک ہزار اور 500 کے کرنسی نوٹ بند کرنے کا این ڈی اے حکومت کا فیصلہ'' بدنظمی'' کی یاد گار مثال ہے اور اس سے جی ڈی پی دو فیصد گھٹ جائے گی تب حکومت ناراض ہوگئی تھی۔اب تین ماہ کے بعد اس سال فروری میں وزیر اعظم نے ڈاکٹر سنگھ کی پیش گوئی کا سختی سے جواب دیتے ہوئے کہا پچھلے 30 سے 35 سال سے منموہن سنگھ جی مالیاتی فیصلوں سے براہ راست وابستہ ہیں۔ ان کے اطراف کئی گھوٹالے ہوتے رہے مگر ان کی اپنی شبیہ صاف ستھری رہی ۔ ڈاکٹر سنگھ کے پاس ہی ایسا فن ہے جس کے تحت وہ برساتی پہن کر باتھ روم میں نہا سکتے ہیں۔