یواین آئی
خرطوم// سوڈان کے شہر الفاشر میں ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے حملوں میں تین روز کے دوران 1500 شہریوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ بین الاقوامی اداروں نے ان واقعات کو ’’حقیقی نسل کشی’’ قرار دیتے ہوئے فوری کارروائی کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق سوڈان ڈاکٹرز نیٹ ورک کا کہنا ہے کہ آر ایس ایف نے شہر سے فرار کی کوشش کرنے والے عام شہریوں پر حملے کیے، مرنے والوں میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی بھی ہے، تنظیم کے مطابق یہ حملے دانستہ اور منظم نسل کشی کا حصہ ہیں۔بیان کے مطابق دنیا ایک ایسے قتلِ عام کی گواہ بن رہی ہے جو پچھلے ڈیڑھ سال سے جاری خونریزی کا تسلسل ہے، جب 14 ہزار سے زائد افراد بمباری، بھوک اور ماورائے عدالت قتل کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔آر ایس ایف نے الفاشر پر قبضہ کرلیا ہے جو دارفور میں فوج کا آخری مضبوط گڑھ تھا۔ سوڈانی حکومت کا کہنا ہے کہ شہر میں دو ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں، جبکہ امدادی اداروں نے جنسی تشدد، شہریوں پر فائرنگ اور گھروں پر حملوں کی تصدیق کردی ہے۔عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم کے مطابق الفاشر کے سعودی زچہ و بچہ اسپتال میں 460 سے زیادہ افراد کو موت کے گھاٹ اتارا گیا، جن میں مریض، ان کے اہل خانہ اور طبی عملہ شامل ہیں۔سوڈان میں ہونے والے مظالم کی قطر، سعودی عرب، مصر، ترکیہ اور اردن نے سخت مذمت کی ہے۔ سعودی عرب نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔