سرینگر//شمالی کشمیر کے پولیس سربراہ شیوجیت کمارسنگھ نے انکشاف کیا ہے کہ سرحد پارسے منشیات کی اسمگلنگ برابر جاری ہے تاکہ جموں کشمیرمیں جنگجویت کے جال کوپھر سے متحرک کیاجائے،تاہم پولیس اورفورسزکی چوکسی سے اُن کی کوششیں بارآورثابت نہیں ہورہی ہیں۔سی این آئی کے مطابق کہ شمالی کشمیرمیں جنگجوئوں کیلئے کام کرنے والے بالائے زمین ورکروں کو گرفتار کیا جارہا ہے اورانہیں منظم ہونے سے قبل ہی ناکام بنایا جاتا ہے جس کے لئے پولیس کی کاوشیں قابل سراہنا ہیں۔ ڈی آئی جی شمالی شوجیت کمار سنگھ نے شمالی کشمیر کے سرحدی ضلع کپوارہ دورے کے دوران کہا کہ سرحد پار سے منشیات اس پار بھیجنے کی کوششیں جاری ہیں جس کے ذریعے وادی کشمیر میں عسکریت کو پھر سے منظم کرنے کی کوشش کی جارہی ہیں اورکشمیر میں معصوم نوجوانوں کو منشیات اور عسکریت میں ملوث کیاجارہاہے ۔ سوشل میڈیا پرغلط افواہیں پھلانے والوںکو باز رہنے کی صلاح دیتے ہوئے انہوںنے کہا کہ وہ اِن حرکات سے بازرہیں بصورت دیگر ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی ۔ انہوںنے کہا کہ سوشل میڈیا کو ایک ہتھیار کے ذریعہ استعمال کیا جارہا ہے تاہم کشمیر پولیس کی سائبر سیل متحرک ہے اور کسی بھی غلط پوسٹ مشتہر کرنے والے کے خلاف فوری کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے ۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ ان سازشوں میں ملوث کسی بھی شخص کو بخشا نہیں جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ منشیات کشمیر میں ایک چیلینج بن گیا ہے ، لیکن جموں و کشمیر پولیس سرحد پار کی کسی بھی ناپاک حرکت کو کامیاب ہونے نہیں دے گی۔جنگجویت سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں کہا کہ اب جنگجویت کا چراغ بجھنے سے پہلے لڑکھڑا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگجوئوں کے بالائے زمین ورکروں پر پولیس کی کڑی نگاہ ہے۔انہوں نے جنگجوئوں کے حامیوں سے اپیل کی کہ ان حرکتوں سے باز آجائیں ورنہ ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ شمالی کشمیر میں ہر گزرتے دن کے ساتھ بالائے زمین ورکروں کا نیٹ ورک بے نقاب کیا جارہا ہے اور اس کو لے کر ڈی آئی جی نے پولیس کے رول کی ستائش کی۔