ٹی این بھارتی
نئی دہلی// اردو زبان و ادب کی ترقی میں غزل و صو فیانہ کلام کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ اردو شاعری کی اس صنف کو بام عروج تک پہچانے میں گلو کار و سا زبدوں کی قابل تحسین کاوش کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اس سلسلہ کو زندہ رکھنے کی غرض سے گزشتہ شام سول سروسز آفیسرز انسٹی ٹیوٹ ( سی ایس او آئی) کے جنرل مینجر ریٹائر ڈ کرنل وجے یاد و نے شام غزل اور صوفی عنوان کے تحت تقریب منعقد کی۔ اس محفل کو آ راستہ کرنے کے لئے مشہور گلو کارہ سمیٹا دتہ کو مدعو کیا گیا۔ راجیو گاندھی راشتریہ ایکتا ایوارڈ سے سرفراز اور بین الاقوامی شہرت یافتہ سمیتا دتہ نے اپنی خوبصورت آواز میں مرزا غالب ، قتیل شفائی، فیض احمد فیض ، شکیل بدایونی ، امیر خسرو جیسے بلند پایہ شعرا کا کلام پیش کیا۔ انھو ں نے کہا کہ سرحد پار سے انھیں بھر پور محبت و عزت ملی۔ پاکستان کی معروف گلوکارہ فریدہ خانم کو ما ں کا درجہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ کمال کی فنکارہ ہیں۔ 2005 میں گلو کارہ سمیتا دتہ کے لاہور اسٹیج شو کے دوران وہاں کے شائقین کی محبت آج تک ان کے ساتھ ہے۔ بلند مرتبہ فنکارہ فریدہ خانم کی آواز میں پیش کی گئی غزل آج جانے کی ضد نہ کرو۔۔۔۔۔ ان کی پسندیدہ غزل ہے چنانچہ ہر ایک تقریب میں اس غزل کو ضرور پیش کرتی ہیں۔اردو زبان و ادب پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اردو زبان کے شعراء کے یہاں شیریں لب و لہجہ اور سادہ الفاظ میں زندگی کا مکمل فلسفہ نظر آتا ہے۔ صو فیانہ کلام پیش کرتے وقت وہ خداکو رو برو محسوس کرتی ہیں۔