محمد تسکین
بانہال //تحصیل کھڑی کے سراچی علاقے سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے ان کے علاقے سے کھڑی کے علاقوں کو پینے کا پانی فراہم کرنے کی سخت مخالفت کرتے ہوئے محکمہ پی ایچ ای کو متنبہ کیا کہ وہ ارکان انٹرنیشنل کی طرف سے پینے کا پانی فراہم کرنے کیلئے واگزار کی گئی رقومات کو پہلے ہی تیار کی گئی ڈی پی آر یا پروجیکٹ کی تفصیلی رپورٹ کے مطابق ہی کام کریں ۔ مقامی لوگوں نے کہا کہ ان کے علاقہ سراچی میں پہلے ہی پینے کے پانی کی قلت ہے اور ایسے میں محکمہ پی ایچ ای اپنی تیار کردہ ڈی پی آر کے مطابق منگت کے زمنڈو سے پانی کی پائپیں بچھانے کے بجائے سراچی سے پائپ لائیں بچھا کر یہاںکے پانی کو کھڑی کے علاقوں میں لینا چاہتی ہے جو علاقہ سراچی کے لوگوں کو کسی بھی قیمت پر منظور نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سراچی کا علاقہ ایک پہاڑی پر واقع ہے اور یہاں پہلے ہی پینے کے پانی کی شدید قلت ہے اور حالیہ بارشوں میں پانی میں اضافے کے بعد محکمہ پی ایچ ای اور اس کے ٹھکیدار سراچی سے پانی لینا چاہتے ہیں اور یہ کھڑی اور سراچی کے لوگوں کے ساتھ دھوکہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے کئی مہینوں سے محکمہ پی ایچ ای اور متعلقہ ٹھیکدار سراچی میں آکر زبردستی پائپ لائین بچھانے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس سے یہاں حالات خراب ہونے کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے کیونکہ سراچی کے لوگ کبھی بھی اس کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دینگے ۔سراچی کے منظور احمد اور شبیر احمد نامی شہریوں نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ محکمہ پی ایچ ای کو کئی سال پہلے تیار کی گئی ڈی پی آر کے مطابق منگت کے زمنڈو سے پانی کی پائپیں بچھانی چاہئیں اور سراچی سے پانی کے سورس سے کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ نہ کی جائے ۔