نئی دہلی// دارالحکومت میں دم گھوٹنے والی آلودگی پر نیشنل گرین ٹربیونل (این جی ٹی)سے سرزنش سننے کے بعد دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال نے کہا کہ اگر مرکز ،پنجاب ،اترپردیش اور ہریانہ کی حکومتیں سیاست کو طاق پر رکھ کر اس سے نمٹنے کے لئے سال مل کر کام کریں تو آلودگی کا حل ممکن ہوسکتا ہے۔این جی ٹی نے اس معاملے پر سماعت کرتے ہوئے دہلی حکومت،کارپوریشنوں اور قومی دارالحکومت خطے سے متعلق ریاستی حکومتوں کی جم کرسرزنش کی ہے۔ٹربیونل نے دہلی حکومت سے پوچھا کہ آلودگی سے نمٹنے کےلئے اب تک ہیلی کاپٹر سے مصنوعی بارش کیوں نہیں کی گئی۔مسٹر کیجریوال نے دہلی میں آلودگی کے زہریلی سطح سے اوپر پہنچنے پر ملی سرزنش کے بعد قومی دارالحکومت خطے کی ریاستوں پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اکتوبر سے لے کر نومبر تک صرف دہلی ہی نہیں پورا شمالی ہندوستان گیس چیمبر بن گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ایم سطح میں اضافہ صرف مقامی وجوہات سے نہیں ہوا ہے۔دہلی کے لوگ اور ان کی حکومت سبھی ضروری اقدامات کرنے کے لئے پوری طرح تیار ہیں،لیکن یہ تب تک ممکن نہیں ہو سکتا جب تک پڑوسی ریاستوں میں فصل جلانے کے قدم کو نہیں روکا جاتا۔
اس الیکشن میں آپ کے رام چندر کو 59886 ووٹ ملے۔وزیراعلی نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو گاڑیوں کے لئے جفت-طاق منصوبہ پر آج یا کل تک کوئی فیصلہ لے لیا جائےگا۔آلودگی کے خطرنات حد تک پہنچنے پر کیجریوال حکومت نے گزشتہ سال دو بار جفت اور طاق منصوبہ نافذ کیا تھا۔پہلے یکم جنوری سے 15جنوری اور پھر 15اپریل سے 30اپریل تک نافذ کیا گیا تھا۔منصوبہ کے تحت پرائیویٹ گاڑیوں کو ان کی نمبر پللیٹ ک ا?خری نمبر کے جفت طاق نمبر کے تحت جفت یا طاق تاریخ کے حساب سے چلانے کی اجازت تھی۔انہوں نے کہا کہ ا?لودگی کے مسئلہ سے نمٹنے کےلئے اگرمرکزی حکومت،پنجاب ،ہریانہ اور اترپردیش کی حکومتیں سیاست کو الگ رکھ کر ایک ساتھ ا?جائیں تو مسئلہ کا حل نکالا جاسکتا ہے۔