انسانیت پر نبی کریم ﷺ کے بے شمارولاتعداد احسانات ہیں ،ان ہی احسانات میں سے یہ بھی ہے کہ آپ ﷺ نے مختلف حالات اور مواقع کے لحاظ سے دعا کرنے کا سلیقہ بھی سکھایااور کس طرح رب سے مانگنا چاہیے اور کیا کیا مانگنا چاہیے اس کا طریقہ بھی بتایا۔زبان ِ نبوت سے نکلی ہوئی دعائیں تاثیر وانقلاب میں غیر معمولی ہوتی ہیں۔آپﷺ نے امت پر احسان فرمایااوراپنی مبارک زبان سے دعائیں سکھائیں۔انسان مجموعہ ٔ حاجات ہے ،ہر وقت کوئی نہ کوئی حاجت اور ضرورت انسان کو لاحق رہتی ہے ،انسان کے ساتھ اچھے حالات بھی پیش حالات ہیں اور خراب حالات کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے ،خوشیاں بھی نصیب ہوتی ہیں اور غم سے بھی دوچار ہونا پڑتا ہے ،موافق اور سازگار دور بھی رہتا ہے اور ناموافق اور پریشان کن مرحلے سے بھی گزرنا پڑتا ہے ،غرض یہ ہے کہ انسان ہر موقع پراللہ تعالی کا محتاج ہے ،اللہ تعالی کے کرم و عنایت اور فضل و مہربانی کے بغیر انسان ایک قدم آگے نہیں بڑھ سکتا اور نہ ہی زندگی گزارسکتا ہے ۔
قرآن کریم میں اللہ تعالی نے مختلف مقامات پر انبیاء کرام ؑ کی دعاؤں کو نقل فرمایا،اور احادیث مبارکہ میں خود نبی کریمﷺ سے زندگی کے مختلف حالات کی مناسبت سے بیش قیمت دعائیں موجود ہیں ،جن کا اہتمام والتزام انسان کے لئے خیر اور برکت کا ذریعہ ہے۔دعاکرنے کی توفیق کا حاصل ہوجانا بھی اللہ تعالی کی ایک عظیم نعمت ہے ،دعا کے ذریعہ بندہ اللہ تعالی سے اپنی حاجات وضروریات کی تکمیل کرواتا ہے۔قرآن کریم میں اللہ تعالی نے فرمایا:بھلا وہ کون ہے کہ جب کوئی بے قرار اسے پکارتا ہے تو وہ اس کی دعا قبول کرتا ہے اور تکلیف دور کردیتا ہے ،اور جو تمہیں زمین کا خلیفہ بناتا ہے؟( النمل :۶۲)اللہ تعالی نے دعا کرنے اور اللہ ہی سے مانگنے کا حکم دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: مجھے پکارو ،میں تمہاری دعائیں قبول کروں گا ،بے شک جو لوگ تکبر کی بنا پر میری عبادت سے منہ موڑتے ہیں ،وہ ذلیل ہو کرجہنم میں داخل ہوں گے۔
نبی کریمﷺ نے صبح وشام اور زندگی کے دیگرحالات کے لحاظ سے نہایت جامع اور عظیم الشان دعائیں سکھائی ہیں،یہ یقینا آپﷺ کی امت اور انسانیت پر ایک بے پایاں شفقت ہے۔نبی کریمﷺ سے جو دعائیں منقول ہیں اس سلسلہ میں مولانا منظور نعمانی ؒ تحریر فرماتے ہیں:امت کو آپ ﷺ کے ذریعہ روحانی دولتوں کے جوعظیم خزانے ملے ہیں اُن میں سب سے بیش قیمت خزانہ اُن دعاؤں کا ہے جو مختلف اوقات میں اللہ تعالی سے خود آپ نے کیں یا امت کو ان کی تلقین فرمائی۔ان میں سے کچھ دعائیں ہیں جن کا تعلق خاص حالات یا اوقات اور مخصوص مقاصد وحاجات سے ہے،اور زیادہ تر وہ ہیں جن کی نوعیت عمومی ہے،ان دعاؤں کی قدر وقیمت اور افادیت کاایک عام عملی پہلو تو یہ ہے کہ ان سے دعا کرنے اور اللہ سے اپنی حاجتیں مانگنے کاسلیقہ اور طریقہ معلوم ہوتا ہےاور اس باب میں وہ رہنمائی ملتی ہے جو کہیں سے نہیں مل سکتی اور ایک دوسرا خاص علمی وعرفانی پہلو یہ ہے کہ ان سے پتہ چلتا ہے کہ رسول اللہﷺکی روح پاک کو اللہ تعالی سے کتنی گہری اور ہمہ وقتی وابستگی تھی اور آپ کے قلب پر اس کا جلال وجمال کس قدر چھایاہواتھااور اپنی اور ساری کائنات کی بے بسی ولاچاری اور اس مالک الملک کی قدرتِ کاملہ اور ہمہ گیر رحمت وربوبیت پر آپ کو کس درجہ یقین تھا کہ گویا یہ آپ کے لئے غیب نہیں شہود تھا۔حدیث کے ذخیرے میں رسول اللہ ﷺ کی جو سیکڑوں دعائیں محفوظ ہیں ،ان میں اگر تفکر کیا جائے تو کھلے طور پر محسوس ہوگا کہ ان میں سے ہر دعا معرفت ِ الہی کا شاہکاراور آپ کے کمال روحانی وخداآشنائی اور اللہ تعالی کے ساتھ آپ کے صدقِ تعلق کا مستقل برہان ہے ،اور اس لحاظ سے ہر ماثور دعا بجائے خود آپ کا ایک روشن معجزہ ہے۔( معارف الحدیث:۵/۱۱۵)
نبی کریمﷺ سے منقول مسنون دعاؤں کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی فرماتے ہیں:حضوراقدس ﷺ کی مانگی ہوئی دعائیں علوم کا ایک جہاں ہیں۔اگر انسان صرف ایک مسلمان صبح وشام کی مسنون دعاؤں کا اہتمام شروع کردے اور اپنی زندگی میں اس کو لازم کرلے تو وہ بہت سارے خیر سے مالامال ہوگااور شرور وفتن سے محفوظ رہے گا،عموما ہم ان دعاؤں پر توجہ نہیں دیتے اور حالات وتقاضوں کے لحاظ سے مسنون دعاؤں کا اہتمام بھی نہیں کرتے اور پھر مسائل ومشکلات کے آنے پر حیران وپریشان بلکہ مایوس وناامید ہوجاتے ہیں۔جب کہ ہمارے پاس نبی کریمﷺ سے منقول دعاؤں کا قیمتی ذخیرہ موجود ہے ،اس کے یاد کرنے اور وقت پر پڑھنے کا معمول بنائیں تو زندگی کا نظام درست طریقے پر چلے گا۔نبی کریمﷺ سے جو دعائیں منقول ہیں ان میں کچھ صبح وشام کے مختلف اوقات پر پڑھنے کی ہیں اور کچھ دعائیں حالات اور مسائل کے پیش آنے پر پڑھنے کی ہیں،بندہ جس قدر دعاؤں کا اہتمام کرے گا رحمت ِ الہی اتنی اس کے قریب ہوگی۔ہر حال کے مناسب اور ہر وقت کے مطابق نبی کریمﷺ نے امت کو دعائیں تلقین فرمائی ہیں۔بیماریوں سے بچنے اور بیماریوں کے ایام میں پڑھنے کی دعائیں ،سفروحضر ،خوشی وغمی،لباس وپوشاک کے پہننے ،کھانے پینے،گھر سے نکلنے اور کاروبار ِ جہاں میں مصروف رہنے،صحت وتندرستی کے موقع پر پڑھنے،آرام وراحت کے دنوں میں ورد رکھنے ہر ایک کے لحاظ سے دعائیں منقول ہیں۔
اس وقت پوری دنیا میں کرونا وائرس کا قہر جاری ہے اور لاکھوں لوگ دنیا میں اس سے متاثر ہوئے ہیں،چین سے شروع ہونے والی یہ بیماری آہستہ آہستہ پوری دنیا میں پھیل گئی ،دنیا کے مختلف ممالک اس سے متاثر ہیں،اس بیماری کی خطرناکی اس درجہ بڑھ گئی ہیں ،بیشتر ملکوں میں لاک ڈاون ہےتقریباً ہر قسم کی سفری سہولیات بند پری ہیںاور لوگ گھروں میں قید ہوچکے ہیں ،لوگوں میں ایک قسم کی دہشت اور خوف ہے اور ہر کوئی ایک دوسرے سے کترانے اور دور رہنے کوپسند کررہا ہے ۔بیماری کے علاج اور دوا کو دریافت کرنے میں حکومتیں لگی ہوئیں ہیں،چہرے پر ماسک لگائے ہوئے ہرطرف لوگ دکھائی دے رہے ہیں،ہمارے ملک میں اگرچہ یہ وباعام نہیں ہے لیکن لوگ پھر بھی خوف محسوس کررہے ہیں۔ان سخت حالات میں ہمیں نبی کریمﷺ کی ان خصوصی دعاؤں کا اہتمام کرنا چاہیے جو آپ ﷺ نے سکھائی ہیں ،جو مؤثر ذریعہ ہے ،ایسے میں مسلمان عملی طور پر خود دعاؤں کا اہتما م کرے اور اور بالخصوص مسنون دعاؤں کو پڑھنے کا معمول بھی بنائے۔اپنے روزانہ کے معمولات میں صبح وشام کی مسنون دعاؤں کو شامل کریں اور اس کے فائدے دیکھیں کہ اللہ تعالی نے اپنے نبی پاکﷺ کی مبارک دعاؤں میں کیا کچھ برکتیں رکھی ہیں۔قرآنی آیتوں پر مشتمل بہت سی دعائیں ہیں جو آپ ﷺ نے بتائیں ہیںان کو بھی پڑھیں۔الحمدللہ مسلمانوں کے پاس حالات اور مواقع کے لحاظ سے قیمتی ذخیرہ دعاؤں کا موجود ہے ہمیں انہیں استعمال کرنا چاہیے اور مادیت میں گرفتار دنیا کو ان کے اثرات وانقلابی کیفیت بتا نا بھی چاہیے ۔کرونا وائرس جو ایک وبائی بیماری کی شکل اختیار کرگیا ہے ،اس میں پڑھنے کے لئے مسنون دعاؤں میں سے بعض اہل علم اوراللہ والوں نے رہنمائی بھی فرمائی ہے۔جیسے شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی کہا ہے کہ :اللہ کے حضور توبہ،استغفار،دعاؤں اور مناسب احتیاطی تدبیروں کا اہتمام کرنا چاہیے اور خاص طور پر یہ دعا:لَااِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ سُبْحَانَکَ اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِیْنَ ۔بکثرت پڑھیں۔حدیث نبوی ﷺ سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے۔ارشاد نبوی ﷺ ہے:قال رسول اللہ ﷺ دعوۃ ذی النون دعابھا وھو فی بطن الحوت ’’لَااِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ سُبْحَانَکَ اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِیْنَ ‘‘لم ید ع بھا رجل مسلم فی شئی قط الا استجاب اللہ لہ۔(ترمذی:۳۵۰۵)رسول اللہﷺ نے فرمایا:ذوالنون (حضرت یونس ؑ) جب سمندرمیں مچھلی کالقمہ بن کر اس کے پیٹ میں پہونچ گئے تھے ،تو اس وقت اللہ کے حضور میں ان کی دعا اور پکار یہ تھی: ’’لَااِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ سُبْحَانَکَ اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِیْنَ ‘‘جو مسلمان بندہ اس کو کسی معاملہ اور مشکل میں ان کلمات کے ذریعہ اللہ تعالی سے دعا کرے گا،اللہ تعالی اس کو قبول ہی فرمائے گا۔اسی طرح بدن کی سلامتی کے لئے یہ دعا بھی منقول ہے جسے صبح وشام تین مرتبہ پڑھنا چاہیے۔اَللّٰھُمَّ عَافِنِیْ فِیْ بَدَنِیْ ،اَللّٰھُمَّ عَافِنِیْ فِیْ سَمْعِیْ ،اَللّٰھُمَّ عَافِنِیْ فِیْ بَصَرِیْ ،لَااِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ۔(اے اللہ میرے بدن کو درست رکھئے،اے اللہ میرے کان عافیت سے رکھئے ،اے اللہ میری آنکھیں عافیت سے رکھئے ،آپ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔) صبح وشام تین مرتبہ اس دعا کو پڑھا کرتے تھے۔( ابوداؤد:۵۰۹۰)