سرینگر//پائین شہر میں کل پولیس نے اس وقت مبینہ طور ایک شہری کی آنکھ پھوڑ ڈالی جب اس نے پولیس اہلکاروںکو نوجوانوںکی مارپیٹ کرنے سے روکنے کی کوشش کی ۔خواجہ بازار میں پولیس کی شدید مارپیٹ کے دوران 60سالہ غلام حسن ہاشی نامی شہری کی آنکھ پھوڑی گئی اور اسے نازک حالت میں صدر ہسپتال منتقل کیا گیا ۔ نیشنل کانفرنس کی سابق کونسلر رخسانہ نے کشمیرعظمیٰ کو بتایا ’’ جمعرات کی صبح مین سٹریم لیڈران نقشبند صاحب میں 1931کے شہدا کو خراج عقیدت ادا کرنے کیلئے آئے اور اسی بیچ آزاد اُمید وار انجینئر رشید نے بھی اپنے ساتھیوں سمیت احتجاجی جلوس لر کر آئے‘‘۔انہوں نے بتایا’’ خواجہ بازار سے جب یہ جلوس جارہا تھا کہ لوگ گھروں سے باہر آئے اور نوجوان بھی جلوس کو دیکھنے لگے اور جونہی انجینئر رشید پُر امن طریقے سے واپس چلے گئے تو پولیس اہلکاروں کی ایک ٹولی نے نوجوانوںکو دھکے دئے اورایک نوجوان کو اپنے ساتھ لینے کی کوشش کی ۔ رخسانہ نے بتایا’’ میں نوجوانوں کو بچانے کیلئے بیچ میں آگئی اورتو پولیس اہلکاروںنے میرے خلاف ناشائستہ الفاظ استعمال کئے‘‘۔ انہوں نے بتایا ’’ میرے والد نے پولیس والوں کو میرے خلاف ناشائستہ الفاظ استعمال کرنے سے خبردار کیا توپولیس اہلکاروں نے میرے والد پر ڈنڈے سے کئی وار کئے جس کی وجہ سے اس کی ایک آنکھ شدید مضروب ہوئی ۔ رخسانہ نے بتایا ’’ زخمی غلام حسن ہاشی کو خانیار کے غوثیہ اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے انکی آنکھ میں لگے زخموں کو سنجیدہ نویت قرار دیکر انہیں صدر اسپتال منتقل کرنے کی ہدایت دی ہے‘‘۔ رخسانہ نے بتایا’’ صدر اسپتال میں میرے والد کی آنکھ کا آپریشن کیا گیا ‘‘۔ شعبہ امراض چشم کے سربراہ ڈاکٹر طارق قریشی نے بتایا کہ غلام حسن کی آنکھ کو شدید نقصان پہنچا ہے اور 15دنوں کے بعد دوسری جراحی انجام دی جائے گی اور اُمید ہے کہ دوسری جراحی کے بعد انکی آنکھ کی روشنی واپس آئے گی‘‘۔مذکورہ واقعے کے بارے میں بات کرتے ہوئے ایس پی نارتھ سجاد شاہ نے کہا ’’ رسمی طور پر ہمارے پاس کوئی نہیں آیا اور شکایت ملنے پر ملوث اہلکاروں کے خلاف کاروائی ضرور ہوگی‘‘۔