عاصف بٹ
کشتواڑ// ضلع کشتواڑ کے تعلیمی نظام میں بہتری لانے کے انتظامیہ کے بلند بانگ دعوے حقیقت سے میل نہیں کھاتے، جہاں سکولوں میں تدریسی عملے کی کمی تو ہے ہی، وہیں کچھ اسکولوں میں اساتذہ سرکاری خزانے سے موٹی تنخواہیں وصول کر رہے ہیں لیکن اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کی بجائے عیش و آرام کی زندگی گزارنے میں مصروف ہیں۔ تعلیمی زون اندروال کے علاقے خانپورہ میں واقع پرائمری سکول خانپورہ میں اساتذہ کی غیر حاضری کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ سکول میں تین طالب علم تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور ان کے لیے دو اساتذہ تعینات کیے گئے ہیں، مگر یہ اساتذہ اپنی ذمہ داریوں کی بجائے اسکول آ کر صرف حاضری لگا کر واپس چلے جاتے ہیں اور بچوں کو سکول لانے کی ذمہ داری مکمل نہیں کرتے۔ کشمیر عظمیٰ کے نمائندے نے جب منگل کی دوپہر سکول کا دورہ کیا تو سکول کھلا ہوا تھا، لیکن نہ تو اساتذہ موجود تھے اور نہ ہی کوئی طالب علم۔ مقامی افراد نے بتایا کہ سکول میں تین بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں، جن کے لیے دو اساتذہ تعینات ہیں۔ دونوں اساتذہ صبح سکول آ کر صرف حاضری لگاتے ہیں اور پھر واپس چلے جاتے ہیں۔ بچوں کو گیارہ بجے سکول لایا جاتا ہے اور دوپہر 1 بجے انہیں واپس بھیج دیا جاتا ہے۔ اس معاملے کا نوٹس جب زیڈ ای او (زونل ایجوکیشن آفیسر) نے لیا، تو انہوں نے اساتذہ کے خلاف وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا اور ان کی تنخواہ روکنے کے احکامات دے دیے۔ نوٹس میں کہا گیا کہ مصودہ بانو (ٹیچر گریڈ 3) اور شکیلا بانو (ٹیچر گریڈ 2) اوقات کار کے دوران غیر حاضر پائی گئیں۔ ان سے تین دن میں جواب طلب کیا گیا ہے اور ان کی نومبر کی تنخواہ روکنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ مقامی لوگوں نے اس معاملے پر انتظامیہ کے کام کاج پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اساتذہ آن لائن حاضری لگا کر بھی دھوکہ دہی کر رہے ہیں، اور اساتذہ کو برطرف کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اساتذہ گزشتہ بیس سالوں سے اس اسکول میں تعینات ہیں اور ابھی تک ان کی ٹرانسفر نہیں کی گئی۔ چیف ایجوکیشن افسر کشتواڑ، جاوید کچلو نے کشمیر عظمیٰ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا گیا ہے اور زیڈ ای او سے رپورٹ طلب کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹ ملنے کے بعد اساتذہ کے خلاف مزید کارروائی کی جائے گی۔ اساتذہ کی طویل مدت تک اسی سکول میں تعیناتی کے حوالے سے جاوید کچلو نے بتایا کہ یہ دونوں اساتذہ آرٹیکل 21 (رہبر تعلیم) کے تحت تعینات ہیں اور ان کی ٹرانسفر ممکن نہیں۔ تاہم، اس معاملے میں ضروری کارروائی کی جائے گی اور اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ ان کے خلاف کیا اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔